باغبان آم کے نئے باغات لگانے کا کام مارچ کے آخر تک مکمل کر لیں،زعی ماہرین

پیر 27 فروری 2017 16:39

لاہور۔27 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2017ء)محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے باغبانوں کو آم کے نئے باغات لگانے کا کام مارچ کے آخر تک مکمل کر نے کی ہدایت کی ہے ۔زرعی ماہرین کے مطابق مالدہ،لنگڑا،سندھڑی،ثمر بہشت چونسہ اور فجری بڑے قد والی اقسام جبکہ دوسہری،انور رٹول،رٹول نمبر12اور سفید چونسہ چھوٹے قد والی اقسام ہیں۔

بڑے قد والی اقسام کی داغ بیل کے لیے قطاروں کا درمیانی فاصلہ 35 فٹ جبکہ پودوں کا درمیانی فاصلہ 30 فٹ رکھیں۔چھوٹے قد والی اقسام کی داغ بیل میںقطاروں کا درمیانی فاصلہ 30فٹ جبکہ پودے سے پودے کا فاصلہ 25 فٹ رکھیں۔ترجمان نے بتایا کہ آم کے باغات لگانے کیلئے نرسری سے صحت مند پودوں کا انتخاب کریں۔ 1.0تا1.3میٹر اونچائی اور 3سال تک کی عمر کے پودے زیادہ موزوں ہیں۔

(جاری ہے)

تین سے چار شاخوں والے پودے منتخب کریں۔پیوند کی اونچائی زمین سے 9"سے 12" تک ہونی چاہئے۔ایسی نرسری سے پودے حاصل کریں جو آم کے باغات سے 100 میٹر کے فاصلہ پر ہوں۔پودوں کے انتخاب کے بعد پلانٹنگ بورڈ کی مدد سے پودا لگانے کی جگہ کی نشان دہی کر کے لکڑی کے کیل لگا دیں۔پودے کی گاچی سے کچھ بڑا گڑھا کھود کر پودا لگائیں۔اس بات کا خیال رکھیں کہ پودے کی گاچی ٹوٹنے نہ پائے۔

آبپاشی کے بعد وتر آنے پر پودے کی گاچی کے ارد گرد بننے والی تمام دراڑوں کو گوڈی کر کے باریک مٹی سے بھر دیں۔پودے لگاتے وقت پودے کا جھکائو قدرے جنوب کی طرف رکھنا زیادہ بہتر ہوتا ہے تاکہ گرمیوں میں پتوں کا سایہ تنے اور پیوندی جوڑ پر پڑتا رہے۔منتخب کردہ پودوں کے تنے اور پیوندی جوڑکو پٹ سن کی بوری سے لپیٹ کر گرمیوں اور سردیوں کے سخت موسمی اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔