سرکاری سکولوں میں ارلی ایج پروگرامنگ شروع کرنے کیلئے مفاہمتی یاداشت پر دستخط

پیر 27 فروری 2017 21:33

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 فروری2017ء)محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم خیبر پختونخوا اور صوبائی آئی ٹی بورڈ کے مابین سرکاری سکولوں میں ساتویں تا نویں جماعت کے طلبہ کے لئے ارلی ایج پروگرامنگ شروع کرنے کیلئے سینئر صوبائی وزیر برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی شہرام خان تراکئی اور وزیر تعلیم محمد عاطف خان کی موجودگی میں پیر کے روز پشاورمیں ایک سادہ مگر پُر وقار تقریب میں مفاہمتی یاداشت پر دستخط کئے گئے ۔

اس موقع پر ایم ڈی آئی ٹی بورڈ ڈاکٹر شہباز نے پروگرام کی اہمیت اور چیدہ چیدہ نکات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں مذکورہ پروگرام صوبے کے 14اضلاع کے 60سرکاری سکولوں میں شروع کیا جارہا ہے جسے کامیابی کے بعد پورے صوبے تک وسعت دی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس پروگرام کے تحت بچوں کو آئی ٹی کی بنیادی چیزیں سکھائی جائیں گی کیونکہ اس ایج میں بچوں کے سیکھنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے ۔

وزیر تعلیم محمد عاطف خان نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج انتہائی خوشی کا دن ہے کہ صوبائی حکومت نے پہل کرکے سرکاری سکولوں میں آئی ٹی کا یہ پروگرام متعارف کرادیا ہے جس سے نہ صرف سرکاری اور نجی شعبے کے درمیان خلاء کم ہو جائے گا بلکہ سرکاری سکولوں کی کارکردگی کہیں بہتر ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ برسر اقتدار آتے ہی ہم نے تعلیم کے شعبے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے لئے کوششیں شروع کیں کیونکہ عصر حاضر میں تعلیم اور انفارمیشن ٹیکنالوجی لازم و ملزوم ہیں اور اس کے بغیر ترقی و خوشحالی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

عاطف خان نے کہا کہ سرکاری سکولوں میں آئی ٹی لیب کی تعداد 170تھی جسے ڈیڑھ ارب کی لاگت سے گزشتہ ساڑھے تین سال کے دوران بڑھا کر 1340کر دی ہے اور امسال مزید 500آئی ٹی لیب قائم کی جارہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان آئی ٹی لیب کے موثر استعمال کے لئے ارلی ایج پروگرامنگ شروع کرنے کے علاوہ انہیں سیکنڈ شفٹ میں کمیونٹی کے لئے بھی کھولنے کا پروگرام ہے اور محکمہ نے اس پر باقاعدہ طور پر ہوم ورک شروع کردیا ہے۔وزیر موصوف نے پروگرام پر عمل درآمد میں محکمہ آئی ٹی کے کردار کو سراہتے ہوئے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ تعلیم سمیت ہر شعبے کیلئے آئی ٹی کے موثر استعما ل کے لئے لائحہ عمل تیار کریں تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔