اقتصادی تعاون تنظیم متعلقہ عالمی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کا خیر مقدم کرے گی،باہمی کوششوں کے ذریعے خطہ کے عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ضروری اقدامات کو یقینی بنانے پر اتفاق،ای سی او ٹریڈ ایگریمنٹ پر عملدرآمد،ای سی او بنک کو مستحکم بنایا جائے گا،

بدھ 1 مارچ 2017 23:41

اسلام آباد ۔ یکم مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 مارچ2017ء) اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک نے سماجی و اقتصادی پروگراموں کے ذریعے عوام کی طویل المدت بہبود کے ساتھ عالمی برادری کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی کوششوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ وژن میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی سمٹ کی رو سے مشترکہ مقاصد اور اہداف سے اتفاق کرتے ہیں اور اپنے خطے کی فوری ضروریات کو اولین ترجیح دی جائے گی۔

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں ای سی او متعلقہ عالمی اور علاقائی تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کا خیر مقدم کرے گی۔ اس بات کو محسوس کیا گیا کہ امن اور ترقی کے درمیان ٹھوس باہمی انحصار ہے،ای سی او کی دستاویز میں رکن ممالک کے اس پختہ یقین کا اعادہ کیا گیا ہے کہ امن و استحکام پائیدار معاشی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے حصول کے لئے ضروری ہے۔

(جاری ہے)

دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ رکن ممالک افغانستان میں پائیدار امن و خوشحالی کے لئے عالمی علاقائی اور قومی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ یہ خطہ جو 440 ملین لوگوں پر مشتمل ہے‘ نے معاشی شعبے میں بڑے نتائج حاصل کئے ہیں جس کی اقتصادی ترقی میں اضافہ‘ غربت میں کمی‘ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ باہمی کوششوں کے ذریعے خطہ کے عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ضروری اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا جس سے لوگوں کی خوشحالی میں مدد ملے گی اور ان کے معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔

رکن ممالک نے مشترکہ مقاصد کے لئے کوششوں میں اضافے کے عزم کا اظہار کیا۔ ای سی او کے رکن ممالک جو بھرپور قدرتی اور انسانی وسائل سے مالامال ہیں۔ خطہ کی معاشی ترقی کے لئے بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔ ای سی او نے اس بات کو تسلیم کیا کہ گہرے تاریخی اور ثقافتی روابط علاقائی یکجہتی اور تعاون کے فروغ کے لئے ایک اہم عنصر ہیں جسے منتخب ترجیحی شعبوں کی پالیسی کے ذریعے مستحکم بنایا جاسکتا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ خطہ کا اقتصادی ماحول رکن ممالک کی قومی معیشت کی ترقی کے لئے ضروری ہے جو بین العلاقائی تعاون اور عالمی معیشت کو مربوط بنانے کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ ای سی او خطہ میں سازگار ماحول کو یقینی بنائے گا اور اپنے عوام کی صلاحیتوں سے استفادے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے گا۔ اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ اگلے عشرے کے دوران تجارت‘ ٹرانسپورٹ‘ روابط‘ توانائی‘ سیاحت‘ اقتصادی ترقی‘ پیداواریت‘ سماجی بہبود اور ماحولیات کے شعبوں میں حکمت عملیوں پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

تجارت اقتصادی ترقی اور سماجی و اقتصادی یکجہتی کا ذریعہ ہوگی۔ وژن میں کہا گیا ہے کہ تجارتی حجم میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔ یہ بات محسوس کی گئی کہ 2015ء میں عالمی ای سی او تجارت بڑھ کر 648 ارب ڈالر ہوگی تاہم ای سی او ممالک کے درمیان مجموعی تجارت 58 ارب ڈالر رہی جو اپنی حقیقی صلاحیت سے کم ہے۔ تجارت میں اضافہ کے لئے تجارت کو آزادانہ اور پالیسیوں کو ہم آہنگ بنانا‘ تجارت کی لاگت میں کمی لانا‘ مالیاتی انفراسٹرکچر اور ادارہ جاتی استعداد کار میں اضافہ ضروری ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ای سی او ٹریڈ ایگریمنٹ پر عملدرآمد کیا جائے گا اور اس کی رکنیت میں اضافہ کیا جائے گا۔ اس بات سے بھی اتفاق کیا گیا کہ ای سی او ری انشورنس کمپنی پر کام شروع کیا جائے گا اور ای سی او بنک کو مستحکم بنایا جائے گا۔ رکن ممالک کی تجارتی تنظیموں کی ترقی کے لئے کپیسٹی بلڈنگ پروگرام تیار کئے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :