مظفر آباد،آزاد کشمیر اور پاکستان میں اسلامی نظریاتی کونسل کا کردار بہت اہم ہے، سردار محمد مسعود

ریاست میں نافذ ہر قانون کو اسلامی و دینی نقطہ نظر سے جانچنے کا مکمل اختیار حاصل ہے، طاقت کا بہیمانہ استعمال اور کشمیریوں کی جائیدادیں اور گھر تباہ کرنے کی کارروائیاں فوری بند کی جائیں ، کشمیری پرُامن ہمسائیگی چاہتے ہیں میدان جنگ نہیں،صدر آزاد کشمیر

جمعرات 2 مارچ 2017 17:30

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 مارچ2017ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر اور پاکستان میں اسلامی نظریاتی کونسل کا کردار بہت اہم ہے۔ یہ ایک آئینی ادارہ ہے جسے ریاست میں نافذ ہر قانون کو اسلامی و دینی نقطہ نظر سے جانچنے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔ آئین کے مطابق ملک میں کوئی ایسا قانون بن سکتا ہے نہ نافذ العمل ہو سکتا ہے جو قرآن و سنت کی تعلیمات اور روح کے برعکس ہو۔

اس بارے میں مناسب رائے صرف اسلامی نظریاتی کونسل کا فورم ہی دے سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاںسیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل آزادکشمیر جاوید الحسن جاوید کی طرف سے کونسل کے ڈھانچے، طریقہ کار، بجٹ اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ کے موقع پر کیا۔

(جاری ہے)

صدرِ آزاد کشمیر کو بتایا گیا کہ آزاد کشمیر میں اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام 1978 میں عمل میں لایا گیا۔

اس کے بعد سے کونسل محکمہ امور دینیہ سیکرٹریٹ کے تحت کام کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ آف آزاد جموں و کشمیر کے چیف جسٹس ہی کونسل کے چیئرمین ہوتے ہیں۔ ممبران کی تقرری صدر آزاد کشمیر کی منظوری ہوتی ہے۔ اس وقت کونسل کے 8 ممبران ہیں جن کی مدت جولائی 2018 میں مکمل ہو گی۔ ہر ممبر کو 17 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ اور گریڈ 21 کے افسران کے مساوی مراعات ملتی ہیں۔

سیکرٹری امور دینیہ کونسل کے بھی سیکرٹری ہوتے ہیں۔ قیام سے لے کر اب تک کونسل کے 93 اجلاس ہوئے۔ ہر تین ماہ بعد ایک اجلاس ضروری ہے۔ کونسل نے آزاد کشمیر میں بنائے گئے 148 قوانین کا جائزہ لیا اور 63 سفارشات مرتب کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کے مستقل سیکرٹریٹ کے قیام کی ضرورت ہے۔ کونسل کو مطبوعات اور سالانہ رپورٹ کی اشاعت کیلئے بجٹ میسر نہیں ہے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر نے کونسل کی اپنی عمارت کی تعمیر کیلئے مظفرآباد کے گردونواح میں اراضی خریدنے اور دفاتر تعمیر کرنے کی اصولی منظوری دے دی ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے اسلامی نظریاتی کونسل کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود کونسل بہترین کام کر رہی ہے۔ دریں اثناء صدر آزاد کشمیر سے علماء و مشائخ کونسل آزاد کشمیر کے چیئرمین مولانا عبید اللہ فاروقی، وزیراعظم آزاد کشمیر کے سینئر مشیر سردار خان بہار خان اور دیگر وفود نے بھی ملاقاتیں کیں۔

جن سے گفتگو کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ہماری پہلی ذمہ داری مسلہٴ کشمیر کے حل کیلئے کوشش کرنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں صرف گزشتہ ایک ماہ کے دوران بھارتی قابض افواج نے جعلی مقابلوں، تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے دوران 15 افراد کو شہید کیا گیا۔ ان کارروائیوں میں 300 افراد شدید زخمی ہوئے اور 200 لوگوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ طاقت کا بہیمانہ استعمال اور کشمیریوں کی جائیدادیں اور گھر تباہ کرنے کی کارروائیاں فوری بند کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری پرُامن ہمسائیگی چاہتے ہیں۔ میدان جنگ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری فوری طور پر صورتحال کا نوٹس لے۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ ہزاروں کشمیری نوجوان اس وقت جیلوں میں قید ہیں جن پر پے پناہ تشدد کیا جاتا ہے۔

ادھر مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت گمنام اجتماعی قبروں کے مقدمے کی سماعت کو جان بوجھ کر التواء میں رکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری کسی سے دشمنی نہیں ہر کسی سے دوستی چاہتے ہیں، وہ امن چاہتے ہیں جنگ نہیں۔ وہ رابطے کا ذریعہ بننا چاہتے ہیں محاز آرائی کا موجب نہیں۔ کشمیری اپنا حق خودارادیت چاہتے ہیں تاکہ جنوبی ایشیاء میں محاز آرائی کی کیفیت ختم اور تعاون کی فضا ہموار ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :