محکمہ تعلیم و محکمہ سروسز کا قانون سے کھلواڑ، حکومتی میرٹ پالیسی کھڈے لائن

ہفتہ 4 مارچ 2017 18:15

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 مارچ2017ء) محکمہ تعلیم اور محکمہ سروسز آزادحکومت ریاست جموں و کشمیر کے اعلی عہدیدار قانون و ضوابط سے مسلسل کھلواڑ پر کھلواڑ کر رہے ہیں۔محکمہ تعلیم کالجز میں سینیئر افسران پر جونیئر افسران کو ترجیح دی جا رہی ہے۔سیاسی سفارش ، رشوت ستانی ، ذاتی پسند ، ذاتی تعلقات اور خوشامد میرٹ بن گئے ہیں۔

اعلی عہدوں پر جونیئر افسران کو تعینات کر کے اداروں میں تخریب کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔ اس طرزِ عمل نے موجودہ حکومت کی شفافیت اور گڈگورننس کی پالیسی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔گورنمنٹ کا لج آف ایجوکیشن افضل پور میں جونیئر ترین گریڈ اٹھارہ کے اسسٹنٹ پروفیسر قاضی زبیر کو سینیئر ، پی ایچ ۔ ڈی ، ایسوسی ایٹ پروفیسر گریڈ انیس پر ترجیح دے کر پرنسپل لگایا گیا جسے سروس ٹربیونل نے اس عہدے سے ہٹا دیا۔

(جاری ہے)

بعد میں اسی عہدے دار کو قانون کا مذاق اڑاتے ہوئے ڈائیریکٹر میاں محمد بخش لائبریری گریڈ انیس کی پوسٹ پر تعینات کر دیا گیا۔موصوف قاضی زبیر کو ان کی بددیانتی کی بدولت تعلیمی بورڈ میر پور نے ہر قسم کی ڈیوٹی کے لیے نا اہل قرارا دیا ہے۔ اسی طرح ایک اور اسسٹنٹ پروفیسر حفصہ باری گریڈ اٹھارہ کو گریڈ انیس کی پوسٹ پر بہت سے سینیئر ایسوسی ایٹ پروفیسرز گریڈ انیس پر ترجیح دے کر پرنسپل گرلز ڈگری کالج افضل پور لگایا گیا ہے۔آزاد کشمیر کے متعدد کالجزمیںسپریم کورٹ کے ضابطہ 1999SCR 182کو پامال کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کے اعلی عہدے داروں نے گریڈ اٹھارہ کے افسران کو گریڈ انیس کے پرنسپل کی پوسٹوں پر لگایا ہوا ہے جو کہ سپریم کورٹ کے ہے ضابطہ 2000SCR 293 کے تحت توہین عدالت ہے۔

متعلقہ عنوان :