فصلات کے اندر جڑی بوٹیاں 10تا89فیصد اور باہر کی جڑی بوٹیاں نقصان رساں کیڑوں کی آماجگاہ ،پیداوار میں بڑی کمی کا موجب بنتی ہیں،مہر عابد حسین

محکمہ زراعت کا ہفتہء جڑی بوٹی مکائومہم جڑی بوٹیوں کی تلفی، حشرات پر کنٹرول اور فصلات کی پیداوار میں اضافہ کیلئے اہم ثابت ہو گا، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع مظفر گڑھ

پیر 6 مارچ 2017 19:38

مظفرگڑھ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مارچ2017ء) فصلات کے اندر جڑی بوٹیاں 10تا89فیصد اور باہر کی جڑی بوٹیاں نقصان رساں کیڑوں کی آماجگاہ اور پیداوار میں بہت بڑی کمی کا موجب بنتی ہیں۔محکمہ زراعت کا ہفتہء جڑی بوٹی مکائومہم جڑی بوٹیوں کی تلفی، حشرات پر کنٹرول اور فصلات کی پیداوار میں اضافہ کیلئے اہم ثابت ہو گا۔ محکمہ زراعت کے تحت 04مارچ تا 12مارچ ہفتہ جڑی بوٹی مکائو مہم منایا جا رہا ہے۔

جسمیں کاشتکار، طلبہ اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مہر عابد حسین ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع مظفر گڑھ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کی اصطلاح میں ہرپوداجوایسی جگہ اگ آئے جہاں اس کو نہیں اگنا چاہیی- جڑی بوٹی کہلاتاہے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت نے کہا کہ جڑی بوٹیاں مختلف فصلات کی فی ایکڑ پیداوار اور معیار میںکمی کا باعث بنتی ہیں۔

ایک محتاط اندازہ کے مطابق اگر جڑی بوٹیاں کی مؤثر تلفی پر توجہ نہ دی جائے تو جڑی بوٹیوں کی وجہ سے گندم کی فی ایکڑپیداوارمیں14تا42فیصد، کپاس کی 13تا41فیصد،دھان17تا39فیصد،گنا10تا35فیصد،مکئ24تا47فیصد،دالیں25تا55فیصد،تیلداراجناس21تا45فیصد اور سبزیات39تا89فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے۔ مہر عابد حسین نے کہا کہ جڑی بوٹیاں بذریعہ بیج یابناتاتی حصوں سے اپنی تعداد میں اضافہ کرتی ہیں بہت سی جڑی بوٹیاں ایسی ہیں جو بیج پیداکرنے کے ساتھ ساتھ نباتاتی حصوں مثلاًجڑ،تنا اور زیرزمین حصوں سے اپنی تعداد میں اضافہ کرتی ہیں۔

محکمہ زراعت مظفر گڑھ کے زیراہتمام جڑی بوٹیوں کی مؤثرتلفی کی اہمیت کے پیش نظر4سے 12مارچ2017،جڑی بوٹی مکاؤ پیداوار بڑھاؤ مہم مناجائے گی جس کے تحت گاؤں کی سظح پر کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔مہم میں محکمہ زراعت کے ملازمین اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوںہیں۔ جڑی بوٹیوں کے نقصانات بارے کسانوں کو الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا کے ذریعے آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔

جبکہ ضلع اور تحصیل کی سظح پر آگاہی واک کا اہتمام بھی کیاجارہا ہے۔سیمنار کے انعقاد کے ذریعے بھرپورتعاون اور شرکت سے اس مہم کو کامیاب بنائیں گے اور فصلات باغات اوراردگردکے ماحول کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں گے تاکہ ان کی زرعی پیداوار بڑھے جس سے نہ صرف کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ ہوگا بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت نے کہا کہجڑی بوٹیاں جنگلوں، غیرآباد جگہوں،نہروں،سٹرکوں،کھالوں اور ریل کی پٹڑیوں کے کناروں اور قبرستان میں اٴْگتی ہیں اور سالہاسال اٴْگ کر مسلس کثیرتعداد میں اپنابیج بناتی رہتی ہیں۔

جہاں سے یہ بیج ہوا،پانی اور جانورں کے ذریعہ کھیتوں تک پہنچ جاتے ہیں۔چراگاہوں میں چرنے والے جانورجڑی بوٹیاں کھاتے ہیں اورکسان انکا گوبر جب کھیتوں میں بطور کھاد استعمال کرتے ہے تو جڑی بوٹیوں کے بیج جانورں کے گوبر کے ساتھ کھتیوںمیں منتقل ہوجاتے ہیں۔بہت سی فصلوں کے بیجوں میں بھی جڑی بوٹیوں کے بیج ملے ہوتے ہیں۔اسطرح جڑی بوٹیاں ایک کھیت سے دوسرے کھیت تک پہنچ جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیاں فصلوں کے ساتھ غذائی اجزا،نائٹروجن،فاسفورس اور پوٹاش وغیرہ کے حصول میں سخت مقابلہ کرتی ہیں۔عام طور پر جڑی بوٹیاں فصل کے پودوں کے مقابلہ میں 4-3گنازیادہ اور بڑی تیزی کے ساتھ غذائی عناڈر زمین سے حاصل کرتی ہیں جس کی وجہ سے فصل غذائی عناصر کی کمی کا شکار ہو جاتی ہے اور فصلوں کی پیداوار بہت کم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جڑی بوٹیوں کی جڑیں عموماً فصلوں کی جڑوں سے لمبی ہوتی ہیں اور وہ زمین میں زیادہ کہرائی تک جاتی ہیں اور بڑی تیزی کے ساتھ زمین میں موجود اور آبپاشی کی صورت میں دیاجانے والا پانی چوس لیتی ہیں اور اصل فصل کے لیے پانی کی کمی ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے فصل کی نشونما اور بڑھوتری پر برااثرپڑتاہے اور فصل کی پیداوار کم ہوجاتی ہے۔

اسی طرح اگرجڑی بوٹیاں فصل سے قدمیں بڑی ہوں توان کا سایہ فصل پر پڑتا ہے جس کی وجہ سے سورج کی روشنی صحیح طور پر فصل کے پودوں تک نہیں پہنچ سکتی اور ضیائی تالیف کا عمل سست ہوجاتاہے۔جڑی بوٹیاں فصل کے مقابلہ میں بڑی تیزی کے ساتھ بڑھتی ہیں اور بہت تھوڑے وقت میں تمام جگہ پر قبضہ کرلیتی ہیں جس سے فصل کی بڑھوتری اور پھیلاؤ بٴْری طرح متاثر ہوتاہے۔

بہت سی جڑی بوٹیاں فصلوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑے مکوڑوں کو متبادل پناہ گاہ فراہم کرتی ہیں۔جڑی بوٹیاں فصلوں کی کاشت سے لے کر برداشت تک مختلف کاشتی اموراورانکی انجام دہی میں رکاوٹ بنتی ہیں جس کی وجہ سے فصلوں کے پیدواری اخراجات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ مثلاً لیہلی،دمبی سٹی،گیلیم گندم کوگرادیتی ہیں فصل کی کٹائی میں دشوراری ہوتی ہے نیز گری ہوئی فصل کی پیداوربری طرح متاثر ہوئی ہے۔

جڑی بوٹیاں فصلوں کی پیداورکم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے معیار کو خراب کرتی ہیں جس سے مارکیٹ میں فصل کی مناسب قیمت نہیں ملتی اور کسان کا بہت زیادہ معاشی نقصان ہوتاہے۔ مثلاً گندم میں جنگلی جبٴی،ریواڑی،لیہلی اور جنگلی مٹر کے بیج ملے ہوں توبطور خوراک اور بیج،معیاربری طرح متاثر ہوتاہے۔بعض جڑی بوٹیوں کا زہریلا پن جانوروں اور انسانوں کے لیے بھی جان لیوا ثابت ہوتاہے۔ * *

متعلقہ عنوان :