خورشیدملت خورشیدحسن خورشید نے اہل کشمیرکے پاکستان کیساتھ نظریاتی رشتوں کو تاابد تاریخ مین امر کیا‘رہنماء پیپلزپارٹی

قائد عوام شہید بھٹو اور مرحوم کے ایچ خورشید کے سیاسی نظریات میں زیادہ فرق نہیں تھا‘چوہدری لطیف اکبر‘ میاں عبدالوحید‘شوکت جاوید میر

جمعہ 10 مارچ 2017 17:23

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مارچ2017ء) پاکستان پیپلزپارٹی آزادکشمیرکے سابق مرکزی سیکرٹری جنرل ووزیرخزانہ ،ممبر آرگنائیزنگ کمیٹی چوہدری لطیف اکبر ،سابق مرکز ینائب صدر و وزیرتعلیم میاں عبدالوحید،سابق میڈیا ایڈوائزر شوکت جاوید میر نے کہاہے کہ خورشیدملت خورشیدحسن خورشید نے نہ صر ف قیام پاکستان میں بانی ئِ پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کا ساتھ دے کر اہل کشمیرکے پاکستان کے ساتھ نظریاتی رشتوں کو تاابد تاریخ مین امر کیابلکہ ریاستی تشخص اور قومی وقار کے لئے ان کی جہد مسلسل اور حق خودارادیت کے حصول کی خدمات کی بناء پر وہ نئی نسل کے لئے رول ماڈل ہیں۔

انہوںنے ساری زندگی اناء اور وقارکے ساتھ سیاست میں نئے کلچرکو معتارف کروایا، اور ایمانداری و دیانتداری ،صادق و امین ہونے کی ان کی ساری زندگی عبارت ہے جس کی وجہ سے آج بھی پاکستانی کشمیر ی قوم ان کے کارہائے نمایاں انجام دینے پر فخر کرتی ہے۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ روز سابق صدر آزادکشمیر ،بانی پاکستان کے پرائیویٹ سیکرٹری ،جموں کشمیر لبریشن لیگ کے بانی صدر کے ایچ خورشید کی برسی کے موقع پر ان کی قومی و عالمی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے۔

انہوںنے کہاکہ مرحوم رہنما نے تحریک آزادی کشمیر کو جداگانہ انقلابی نظریہ پیش کرکے جلا بخشی اور ہر آمر ڈکٹیٹر حکمران کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جرات سے بات کرنے کو اپنا شعار بنائے رکھا۔ قوم ان پر ناز کرتی ہے۔ساری زندگی مخلوق خدا کے حقوق کی جنگ لڑنے والے کے ایچ خورشید کو اللہ تعالیٰ نے شہادت کا رتبہ عطافرمایا اور جب ٹریفک حادثے میں ان کی رحلت ہوئی تو ان کی جیب سے صرف سینتیس روپے نکلنا ان کی ایمانداری و دیانتداری کا بین ثبوت ہے ۔

چوہدری لطیف اکبر ، میاں عبدالوحید،شوکت جاوید میر نے کہاکہ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان مرحوم رہنما کی خدمات کے اعتراف میں بڑے سرکاری تعلیمی اداروں کو ان کے نام سے منسوب کریں اور ان کی سوانح حیات کو نصاب تعلیم میں شامل کرکے نسل نو کے اپنے اسلاف کے کارہائے نمایاں سے آگاہ کرنے کے لئے اقدماات اٹھائیں۔انہوںنے کہاکہ کے ایچ خورشید زندہ ہوتے تو یقینا مقبوضہ کشمیر کب کا آزاد ہو کر دنیا کے نقشے پر ایک جگمگاتا ستارہ ہوتا۔

انہوںنے کہاکہ کے ایچ خورشید مرحوم،قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے فلسفہ ء سیاست کو ہمیشہ پسند کرتے تھے۔قائد عوام شہید بھٹو اور مرحوم کے ایچ خورشید کے سیاسی نظریات میں زیادہ فرق نہیں تھا۔قائد عوام شہید بھٹو ان کے اعلی اسلوب ،باوقار شخصیت ،اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کی بناء کر انہیں قدر کی نگاہ سے بھی دیکھتے تھے اور ان کی بے حد عزت و احترام بھی کرتے تھے اور انہین آزادکشمیر کا وزیراعظم دیکھنا چاہتے تھے۔

ان کے ساتھ زندگی نے وفا نہ کی اور ضیاء آمریت نے منتخب حکومت کو ختم کرکے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے پاکستان کو ایک بار پھر مسائل کی دلدل میں دھکیل دیا۔اور آمریت کی وجہ سے ملک کو کلاشنکوف کلچر، منشیات ،ہتھوڑا گروپ ،صوبائی تعصب ،فرقہ واریت جیسے ناسوروں میں مبتلا ء کردیا۔جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ملک دہشتگردی و انتہا پسندی کی صورت خود کش حملوں کی یغار میں ہے۔

متعلقہ عنوان :