ترکی اور روس کا شام میں قیام امن تک مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کا اعلان

دونوں ملکوں کے مابین انٹیلی جنس تعاون اور آپریشنز پرمکمل رابطے میں ہیں،دہشت گردی کے خاتمے تک یہ تعاون جاری رہے گا، طیب اردوان اور ولادی پیوٹن کا ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس دونوں رہنمائوں کے درمیان اپنے ممالک کے شہریوں پر ویز ا پابندی جلد ختم کرنے پر اتفاق

ہفتہ 11 مارچ 2017 12:24

ترکی اور روس کا شام میں قیام امن تک مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کا اعلان
ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مارچ2017ء) ترک اور روس نے شام میں قیام امن اور دہشت گرد ی کے مکمل خاتمے تک مشترکہ کوششیں جاری رکھنے اور دونوں ممالک کے شہریوں پر ویزا پابندی کے جلد خاتمے پر اتفاق کیا ہے ۔یہ اتفاق ترک صدر کے دورہ روس کے موقع پر روسی صدر ولادی پیوٹن سے ملاقات اور بعد ازاں مشترکہ پریس کانفرنس میں میں کیا۔روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کہا ہے کہ روس اور ترکی کی مشترکہ کوششوں سے شام میں تباہ کن جنگ ختم ہوئی۔

شامی اپوزیشن اور حکومت کے درمیان فائر بندی کا معاہدہ طے پایا ہے ،روسی صدر نے کہا کہ ترکی اور روس دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ایک دوسرے کو انٹیلی جنس تعاون فراہم کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک دوسرے کے شہریوں پر ویزوں کی پابندی جلد ہی ختم کردی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ شام میں مختلف مقامات پر جاری فوجی آپریشنز اور امدادی کارروائیوں میں ماسکو اور انقرہ مکمل رابطے میں ہیں، دونوں دوست ملک دہشت گردی کے خلاف مل کر جنگ لڑ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ شام میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف جاری آپریشن میں ترکی اور روس مکمل طور پر ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔

شام کے شہر منبج میں صرف ترک فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ منبج میں فوجی آپریشن کے لیے امریکا کی قیادت میں قائم عالمی فوجی اتحاد کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔عراق میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ موصل میں دہشت گرد گروپوں کی موجودگی کے نتیجے میں دہشت گردی کا خطرہ بدستور برقرار رہے گا۔ ترکی کے ایوان صدر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر پیوٹن اور اردوان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں شام کا معاملہ سر فہرست رہا ہے۔اسی اثنائ میں شامی رجیم نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترکی کو شام میں موجود اپنی فوجیں واپس بلانے کا پابند بنائے۔