بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیاجائے

کشمیر میں بھارتی فوج مظالم ڈھا رہی ہے،کسی مہمان کھلاڑی کو پھٹیچر کہنا بدتمیزی ہے ، شریف فیملی کا کوئی ریکارڈ غائب نہیں کروایا، یہ انہوں نے خود غائب کیا ہوگا ،الزام مجھ پر لگا رہے ہیں،، قطر میں فٹبال ورلڈ کپ کیلئے پاک فوج کو سیکیورٹی نہیں دینی چاہیے ،پاکستان میں مختلف طرف کی دہشتگردی کی جا رہی ہے ،آپریشن ردالفساد دہشت گردی کے خلاف اچھا اقدام ہے ، دوران حراست اسحاق ڈار پر کوئی دبائو نہیں تھا ،وہ فوجیوں کے ساتھ والی بال کھیلتے تھے آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 11 مارچ 2017 22:20

بھارت کو اینٹ کا جواب پتھر سے دیاجائے
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 مارچ2017ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ و سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت کے معاملے میں اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہیے ، کشمیر میں بھارتی فوج مظالم ڈھا رہی ہے، قطر میں فٹبال ورلڈ کپ کیلئے پاک فوج کو سیکیورٹی نہیں دینی چاہیے،کسی بھی مہمان کھلاڑی کو پھٹیچر کہنا بدتمیزی ہے ، شریف فیملی کا کوئی ریکارڈ غائب نہیں کروایا، یہ انہوں نے خود غائب کیا ہوگا اور الزام مجھ پر لگا رہے ہیں،پاکستان میں مختلف طرف کی دہشت گردی کی جا رہی ہے ،آپریشن ردالفساد دہشت گردی کے خلاف اچھا اقدام ہے ، دوران حراست اسحاق ڈار پر کوئی پریشر نہیں تھا وہ فوجیوں کے ساتھ والی بال کھیلتے تھے ۔

وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ میں شریف فیملی کا کوئی ریکارڈ غائب نہیں کروایا، یہ انہوں نے خود غائب کیا ہوگا اور الزام مجھ پر لگا رہے ہیں ، پاکستان میں مختلف طرف کی دہشت گردی کی جا رہی ہے ، پاکستان کو اندرونی اور بیرونی عناصر سے یکساں خطرہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بیرونی دشمن اندرونی عناصر کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں ، آپریشن ردالفساد دہشت گردی کے خلاف اچھا اقدام ہے ، دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ان کے خلاف آپریشن جاری رہنا چاہیے اور پاکستان کے تمام صوبوں میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کرنا چاہیے۔

پرویز مشرف نے کہا کہ پاکستان پر افغانستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کروانے کا الزام سراسر غلط ہے ، پاکستان نے افغانستان میں استحکام کیلئے پوری کوششیں کی ہیں مگر افغانستان نے ہمیشہ بھارت کا ساتھ دیا ۔ سربراہ اے پی ایم ایل نے کہا کہ اسحاق ڈار نے اپنی مرضی سے شریف خاندان کی کرپشن کے متعلق بیان حلفی دیا۔ دوران حراست اسحاق ڈار پر کوئی پریشر نہیں تھا وہ فوجیوں کے ساتھ والی بال کھیلتے تھے ۔

پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت کے معاملے میں اینٹ کا جواب پتھر سے دینا چاہیے ، کشمیر میں بھارتی فوج مظالم ڈھا رہی ہے ، جنرل محمود درانی کے بھارت میں دیے گئے بیان کے ممبئی حملے میں ملوث گروپ کا تعلق پاکستان سے ہے کو میں نہیں مانتا ، یہ سراسر جھوٹا الزام ہے ،ممبئی حملے میں پاکستان کا کوئی گروپ ملوث نہیں تھا ، اجمل قصاب سے بیان دبائو پر لیا گیا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی پراکسی وار کے جواب میں پراکسی وار لڑنی چاہیئے ،کشمیر میں آزادی کیلئے لڑنے والوں کو مجاہدین سمجھتا ہوں ، لشکر طیبہ عسکری کاروائیوں میں ملوث تھی اس لئے میں نے اپنے دور میں اس پر پابندی لگا دی تھی ۔ سابق صدر نے کہا کہ ہمیں گرفتار بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے معاملے پر عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کا اصل چہرہ پوری دنیا کو دکھانا چاہیے کہ وہ کیسے پاکستان میں دہشت گردی کروانے میں ملوث ہے ۔

عمران خان کے غیر ملکی کھلاڑیوں کو پھٹیچر کہنے کے متعلق سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ کسی بھی مہمان کے متعلق ایسے الفاظ استعمال کرنا بدتمیزی کے زمرے میں آتا ہے ، ایسا شخص جو وزیراعظم کی کرسی کا امیدوار ہو اس کو ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیئں ،اگر عمران خان وزیراعظم بنے تو انہیں مبارکباد دوں گا مگر انہیں کسی بھی کھلاڑی کے متعلق ایسے نا مناسب الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیئں ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قطر میں فٹبال ورلڈ کپ کیلئے پاک فوج کو سیکیورٹی نہیں دینی چاہیئے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ مناسب وقت پر وطن واپسی کا فیصلہ کروں گا ، میں جلد سے جلد پاکستان آنا چاہتا ہوں مگر سیاسی نوعیت کے کیسز آڑے آرہے ہیں ، وطن واپسی کا فیصلہ حالات کو دیکھ کر ہی کروں گا ۔