امام کعبہ عبدالرحمن السدیس کا پاکستان کا خصوصی دورہ،امت مسلمہ اور خصوصا مسلمانان کشمیر کیلئے نیک شگون ثابت ہوگا

جمعیت علماء اسلام ضلع مظفرآباد کے خصوصی اجلاس سے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا امتیاز احمد عباسی کاخطاب

اتوار 12 مارچ 2017 16:51

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 مارچ2017ء) جمعیت علماء اسلام کی دعوت پر امام کعبہ عبدالرحمن السدیس کا پاکستان کا خصوصی دورہ،امت مسلمہ اور خصوصا مسلمانان کشمیر کے لیے نیک شگون ثابت ہوگا۔کارکنان جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سو سال مکمل ہونے پر 7اپریل سے اضاخیل نوشہرہ میں ہونے والے سہہ روزہ عالمی اجتماع میں شرکت یقینی بنائیں۔

ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام ضلع مظفرآباد کے خصوصی اجلاس سے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا امتیاز احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس جامعہ اشاعت القرآن شاہناڑہ میں منعقد ہوا صدارت بزرگ عالم دین اور جمعیت کے سرپرست اعلیٰ مولانا قاری عبدالمالک توحیدی نے کی۔اجلاس میں مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا قاری محمد افضل خان ،ضلعی امیر مولانا قاری عبدالماجد،سٹی امیر مولانا محمد عمر افضل ،ضلعی جنرل سیکرٹری محمد صادق لون،سٹی جنرل سیکرٹری قاضی ظہیرالاسلام،مولانا یونس شاکر،مرکزی ممبر مجلس عمومی مولانا الطاف حسین لون،تحصیل امیر مولانا حزب الحق حقانی اور ضلع نیلم کے امیر مولانا معروف احمد کشمیری سمیت دیگر علماء کرام اور ذمہ داران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا قاری عبدالمالک نے کہا کہ کارکنان 7,8,9اپریل کو نوشہرہ پشاور میں ہونے والے عالمی اجتماع میں شرکت یقینی بنائیں اور اس کے لیے آج سے اپنی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے کر کام کا آغاز کیا جائے۔آزادکشمیر بھر سے سینکڑوں گاڑیوں کا قافلہ اضاخیل جائے گا اور ہم ثابت کریں گے کہ حضرت مدنی رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کی بنائی ہوئی جماعت ہند سے پاکستان اور کشمیر کے طول وعرض میں پھیلی ہوئی ہے اور حقیقی اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے۔

مولانا نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے لاہور میں ایک دینی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام سے شدت پسندی،دہشتگردی اور اندرونی خلفشار کے خاتمے کے لیے تعاون مانگا ہے ،دیر آید درست آید نواز شریف کو علماء کا خیال آہی گیا۔علماء نے 47سے پہلے بھی کہا تھا کہ ملک میں اسلام ہوگا ،47ء کے بعد بھی ملک میں امن وخوشحالی کے لیے اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کیا مگر کسی نے توجہ نہ دی آج خود حکمران دہشتگردی کو اسلام کے خلاف اور مسلمانوں کے خلاف قراردے رہے ہیں اور تعاون مانگ رہے ہیں۔

علماء تعاون کے لیے تیار ہیں مگر ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کا وعدہ کیا جائے۔اجلاس کے مہمان خصوصی مولانا امتیا زعباسی نے کہا کہ 27مارچ کو مظفرآباد جامعہ اشاعت القرآن میں علماء کنونشن ہوگا جس سے مرکزی امیر سعید یوسف خان صاحب خطاب کریں گے۔تمام علماء کرام اور کارکنان اس میں شرکت یقینی بنائیں۔مولاناقاری افضل خان اور مولانا قاری عبدالماجد خان نے کہا کہ 28مارچ کو وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائد استاذ العلماء مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کا فقیدالمثال استقبال کیا جائے گا اور جامعہ ابو ہریرہ صادق آباد رنجاٹہ میں ختم بخاری شریف کی خصوصی نشست سے مولانا کا خطاب ہوگا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اضاخیل میں عالمی اجتماع جمعہ 7اپریل کو شروع ہوگا امام کعبہ الشیخ عبدالرحمن السدیس خطبہ جمعہ دینگے اور ان کا خصوصی خطاب علماء کرام اور کارکنان جمعیت کے لیے اہم ہوگا اس لیے جمعرات کو شام تک اجتماع میں شرکت یقینی بنائی جائے۔جبکہ اس اجتماع میں جمعیت علماء ہند کے صدر حضرت مولانا سید ارشد مدنی اور جنرل سیکرٹری مولانا سید محمود اسعد مدنی اور دارالعلوم دیوبند کے مہتمم ابو القاسم نعمانی کے علاوہ جانشین حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا،حضرت مولان طلحہ کاندھلوی خصوصی شرکت فرمائیں گے۔

کانفرنس میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری،مولانا محمد خان شیرانی سمیت پوری جمعیت کی قیادت خطاب فرمائے گی اور خصوصی خطاب قائد ملت اسلامیہ حضرت مولانا فضل الرحمن کا ہوگا اس کانفرنس میں بھارت،سعودی عرب،عرب امارات،کویت،مصر،نیپال،سری لنکا،سائوتھ افریقہ سمیت دنیا بھر سے علماء کرام اور مندوبین شرکت فرمائیں گے۔اجلاس میں مفتقہ طورپر چند قراردادیں منظور کی گئیں جن میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قرارداد ختم نبوت کو آئین کا حصہ جلد از جلد بنائے اور آزادکشمیر میں قادیانیوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے ایک قرارداد میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پر ہونے والی توہین رسالت اور توہین صحابہ پر مجرموں کو سخت سزادی جائے ۔

قرارداد میں توہین کی شدید مذمت کی گئی اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور مولانا عبدالعزیزکو اس پر آواز اٹھانے پر خراج تحسین پیش کیاگیا۔اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا اور اسے امتیازی بنانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ا ور کہا ہے کہ ایک مسلک کو پابند کرنا غلط ہے لوڈ سپیکر کا ناجائز استعمال جاری ہے،سڑکوں کو بلاک کر کے ناجائز احتجاج اور ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے پر نیشنل ایکشن پلان حرکت میں کیوں نہیں آتا۔

اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ دارالحکومت مظفرآباد میں مذہبی،سیاسی اور لسانی بنیادوں پر اداروں ،پلوں،شاہرائوں اور چوکوں کے نام مخصوص کرنا بند کرے کیونکہ یہ انتشار اور فرقہ واریت کا سبب بن سکتا ہے۔حکومت اسلامی نظریاتی کونسل کو فعال بنائے اور علماء مشائخ کونسل کو بااختیار بنایا جائے۔اجلاس میں راجہ فاروق حیدر خان کے اقدامات کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ شریعت کورٹ میں جید علماء کرام کو تعینات کیا جائے اور قاضیوں کا ججوں کے برابر مراعات دی جائیں۔

آزادکشمیر یونیورسٹی میں ایم فل عربی اسلامیات کی باقاعدہ ریگولر کلاسز کا اجراء کیا جائے۔تمام سکولوں اور کالجز میں ناظرہ قرآن لازمی قراردیتے ہوئے قرآء کی پوسٹوں کے لیے نئی اسامیاں تخلیق کی جائیں اور قراء کی اسامیوں پر این ٹی ایس میں نرمی کی جائے اور ان کے لیے الگ نظام وضع کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :