دنیا میں ایٹمی تباہی کا امکان بڑھتا جارہا ہے ، سابق نائب امریکی وزیر دفاع

بین الاقوامی برادری کو ہولنا ک تباہی ٹالنے کیلئے اجتماعی کوششیں کرنا ہونگی ، ریلیم پیرے

اتوار 19 مارچ 2017 15:11

دنیا میں ایٹمی تباہی کا امکان بڑھتا جارہا ہے ، سابق نائب امریکی وزیر ..
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 مارچ2017ء) سابق امریکی وزیردفاع ریلیم پیرے نے ہفتے کو یہاں کہا کہ جوہری تباہی وبربادی کے بڑھتے ہوئے امکان سے دنیا کو بچانے کیلئے بین الاقوامی سوسائٹی کی وجہ سے ٹھوس کوششیں کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے ۔ پیرے نے ان خیالات کا اظہار ان کی کتاب ’’مائی جرنی ایٹ دی نیوکلیئر برنک‘‘ کے حال ہی میں جاری کئے جانے والے چینی ایڈیشن کے بارے میں ایک سیمینار میں شرکت کے بعد چینی خبررساں رساں ایجنسی شنہوا کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے بتائی ۔

انہوں نے جوہری سلامتی میں بہتری کیلئے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زوردیا ۔پیرے نے کہا کہ اس وقت سرد جنگ کے دوران کے مقابلے میں جوہری تباہی کے خطرے کا کہیں زیادہ امکان ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ شکاگو میں قائم بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹ نے جنوری میں ’’علامتی تباہی کے دن کی گھڑی‘‘کو64برسوں میں نصب شب کے اپنے قریب ترین وقت کے قریب کردیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے عوام کو بلا امتیاز اپنی قومیت کے مستقبل کی نسل جوہری تباہی وبربادی کے خوف کے بغیر اپنی زندگیاں بسر کرنے کا موقع دینے کیلئے کام کرنے میں دلچسپی لینی چاہیے۔پیرے نے کہا کہ وہ 1979میں کسی روز علی الصبح3بجے ایک ٹیلی فون کال پر گہری نیند سے بیدار ہوئے ۔ یہ ٹیلی فون کال نارتھ امریکن ایرو سپیس ڈیفنس کمانڈ کے ایک فوجی جنرل کی تھی جس نے کہا کہ اس کے کمپیوٹروں نے روس کی طرف سے 200میزائلوں کو امریکہ کی طرف آتے ہوئے دکھایا ہے ۔

پیرے کو جو اس وقت نائب وزیر برائے تحقیق وانجیئنرنگ تھے ۔ بقول ان کے ’’ہمارے سسٹم کی انسانی غلطی‘‘کا پتہ چلانے کیلئے کئی روز لگے ۔انہوں نے کہا کہ جب کمپیوٹر آپریٹروں نے شفٹ تبدیل کی تو نئے آپریٹر نے غلطی سے کمپیوٹر میں ایک ٹریننگ ٹیپ لگادیا جو حقیقی حملے کے منظر کی طرح دکھائی دینے کیلئے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اپنے تمام تر حفاظتی پہلوئوں کے ساتھ سسٹم اب بھی واحد انسانی غلطی کے لئے قابل تسخیر تھا جس کی وجہ سے تہذیب کے خاتمے کا امکان تھا۔

انہوں نے کہا کہ اتفاقی جوہری جنگ کے انتہائی خطرے کے علاوہ دنیا کو علاقائی جوہری جنگ اور جوہری دہشت گردی کے حملے کے خطرے کا بھی سامنا ہے جو کہ کسی بھی لحاظ سے ’’ایک دور دراز امکان‘‘ہے اور اس کے دنیا بھر میں ’’سنگین اور دیرپا نتائج برآمد ہونے کے امکان ہوسکتے ہیں ۔ عالمی ڈی نیوکلائریشن کے چینی عزم کو سراہتے ہوئے سابق امریکی وزیردفاع نے کہا چین نے کئی دہائیوں تک کم ازکم مدافعتی فورس برقرار رکھ کر صبر وتحمل کی ایک مثال قائم کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج کل کی تمام نمایاں قوتوں کوکسی حد تک دہشت گردی کے خطرے کا سامناہے اس کے علاوہ انہیں جوہری دہشت گردی کے ذریعے بدترین ممکنہ کیس کے بھی خطرے کا سامنا ہے ۔ پیرے جدید ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی کے بارے میں ممتاز امریکی ماہر بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اکٹھا کام کرنے کیلئے امریکہ اور چین کیلئے بڑا محرک میرے خیال میں یہ ہے کہ دہشت گردی اور جوہری پھیلائو کا مقابلہ کیا جائے۔دوسری جنگ عظیم کے ریٹائرڈ فوجی جنہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے کئی برس ڈی نیوکلرلائزیشن کی وکالت میں گزارے ہیں بیجنگ میں قائم تھنک ٹینک اصلاحات اور ترقیاتی مطالعے کی سٹک فائونڈیشن کے زیر اہتمام سیمینار میں شرکت کیلئے بیجنگ آئے ہوئے ہیں ۔