سیدعلی گیلانی کی طرف سے یوم پاکستان پر حکومت پاکستان اور عوام کو مبارکباد

پاکستان کی اہمیت و افادیت کشمیریوں کیلئے بھی کسی طورکم نہیں، پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، حریت رہنماء

بدھ 22 مارچ 2017 17:17

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2017ء) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے یومِ پاکستان کے موقعے پر پاکستانی حکومت، افواج اور عوام کو دل کی عمیق گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان برِ صغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک انعام ہے، جو سخت جدوجہد اور اتحادواتفاق کے مظاہرے کے بعد انہیں اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے عطا کیا گیا ہے۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے قراردادِ پاکستان کو 77سال مکمل ہونے کے موقعے پرسرینگر میں جار ی ایک بیان میں کہا کہ جب بھارت میں ہندوتوا کا سانپ بڑی تیزی کے ساتھ پھن پھیلارہا ہے اور سنگھ پریوار ’’بالی سے بامیان تک‘‘ ہندوراشٹر بنانے کا خواب دیکھ رہا ہے، پاکستان کی اہمیت اور ضرورت مسلمانوں کے لیے بڑھ گئی ہے اور اس ملک کی سا لمیت کے لیے دُعا کرنا ان کے ایمان کا حصہ بن گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 23مارچ کے دن نے برصغیر کی تاریخ کا رُخ موڑا ہے اور اس کو ایک نئی نہج عطا کی ہے۔ دنیا کے نقشے پر پاکستان کے نام سے ایک ایسی مملکت وجود میں آئی، جس نے مسلمانوں کو فرقہ پرستوں کے رحم وکرم پر رہنے کے بجائے ایک ملک فراہم کیا اور انہیں سر اٹھاکر جینے کا حوصلہ بخشا۔ پاکستان کی سا لمیت اور استحکام کے لیے دُعا کرتے ہوئے سیدعلی گیلانی نے کہا کہ کشمیری قوم کے لیے بھی پاکستان کی اہمیت اور افادیت کسی بھی طور کم نہیں ہے۔

یہ دنیا کا وہ واحد ملک ہے، جو ان کے حقِ خودارادیت اور مطالبہٴ آزادی کی کھل کر حمایت کرتا ہے اور ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی سطح پر مدد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ایک مضبوط پاکستان اولین ضرورت ہے اور اس لیے کشمیر کے ہر فرد کے دل میں اس ملک کی محبت ہے اور وہ اس کے استحکام کے لیے دُعا کرتا ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اس کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت بھی ناگزیر ہے اور یہ ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے کہ وہ نظریہٴ پاکستان کی حفاظت کے لیے اپناکردار ادا کرے اور اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔

حریت چیئرمین نے تمام پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ ملک میں امن کی بحالی میں مدد کریں۔ انہوں نے ایران اور افغانستان کے ساتھ اچھے اور خوشگوار تعلقات کی بحالی پر بھی زور دیتے ہوئے کہاکہ تینوں برادر اسلامی ممالک ایک دوسرے کے قریب آئیں تو ان کے کئی اندرونی اور بیرونی مسائل خودبخود حل ہوجائیں گے اور پورے خطے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :