مظفر آباد،یونیورسٹیوں میں تقرریوں اور بھرتیوں کا نظام شفاف اور تمام تر خامیوں سے پاک بنایا جائے،صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان

ملازمتوں میں میرٹ کی خلاف ورزی اور اقرباء پروری کے الزام بے بنیاد ہیں،وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی باغ

بدھ 29 مارچ 2017 17:26

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 مارچ2017ء) صدر آزاد جموں و کشمیر /چانسلر سردار محمد مسعود خان کی زیر صدارت آزاد کشمیر کی پانچ یونیورسٹیوں مظفرآباد، میرپور، کوٹلی، پونچھ اور ویمن یونیورسٹی باغ کے وائس چانسلرز کا اجلاس ہوا۔ جس میں چیئرمین ایچ ای سی کے خصوصی نمائندے نے بطور خاص شرکت کی۔ سب سے پہلے تمام وائس چانسلرز نے فرداً فرداً اپنی اپنی یونیورسٹی کی کامیابیوں اور مسائل پر روشنی ڈالی۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں تقرریوں اور بھرتیوں کا نظام شفاف اور تمام تر خامیوں سے پاک بنایا جائے۔ برادری ازم، علاقہ پرستی اور اقربا پروری کے الزامات کیوں لگتے ہیں۔ اساتذہ کو فن تعلیم کی تربیت دی جائے۔ میعار تعلیم پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

نتائج پر توجہ دی جائے اور اس پر بھی توجہ دی جائے کہ فارغ التحصیل ہونے والے طلباء کو ملازمت یا روزگار ملنے کا تناسب کیا ہے۔

یونیورسٹیوں کے جو شعبے متعلقہ کونسل کے ساتھ ایکری ڈی ٹیٹڈ نہیں ہیں اُن کی ایکری ڈی ٹیشن کروائی جائے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ جب کوئی ماہر تعلیم وائس چانسلر تعینات ہوتا ہے تو اسے علاقے، برادری اور اقربا پروری سے بالاتر ہو کر یونیورسٹی کی بہتری اور میرٹ کی بالادستی کیلئے کام کرنا چاہیے۔ اب تک عوامی سطح پر جو الزامات سامنے آئے ہیں اپنے طور پر تحقیقات کروا چکا ہوں۔

ریکارڈ کی روشنی میں ایک بھی الزام درست ثابت نہیں ہو سکا۔ آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خواجہ فاروق احمد نے بتایا کہ جب میں نے عہدہ سنبھالا تو گرلز ہاسٹل نہ ہونے کی وجہ سے طالبات کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ میں نے فوری طور پر گرلز ہاسٹل کی تعمیر کا فیصلہ کیا۔ اس وقت تک ہاسٹل کی تعمیر کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔

ایچ ای سی سے 52 کروز کا منصوبہ منظور کروایا۔ داخلوں اور نتائج میں تاخیر کا مسلہٴ حل کر رہے ہیں۔ کوالٹی انہانسمنٹ سیل کام کر رہا ہے۔ طلباء اور اساتذہ کی رہائش کے مسائل درپیش ہیں۔ کنک عبداللہ چھتر کلاس کیمپس کی تعمیر کے بعد یہ تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ کوٹلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غلام غوث نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر نے دعوے کے باوجود ایک روپے کی ٹیک آف گرانٹ نہیں دی۔

اس کے باوجود 3 نئی فیکلٹیز بنا لی گئی ہیں۔ ایچ ای سی سے بھی ایک پراجیکٹ لے لیا ہے۔ ویمن یونیورسٹی باغ کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عبدالحلیم نے بتایا کہ مئی 2014 کے بعد نئے شعبے بنائے۔ اس وقت طالبات کی تعداد 2300 سے زیادہ ہے۔ 90 کروڑ روپے کا ایچ ای سی سے پراجیکٹ منظور کروایا ہے۔ یونیورسٹی کی نئی عمارات کی تعمیر کیلئے زمین کا تعین نہ ہونا سب سے بڑا مسلہٴ ہے۔

سیاسی اختلافات کے باعث ابھی تک موزوں جگہ کا انتخاب نہیں ہو سکا۔ ایچ ای سی کے ماہرین نے جس جگہ کا انتخاب کیا تھا وہاں کے مقامی لوگ اس پر آمادہ نہیں۔ ملازمتوں میں میرٹ کی خلاف ورزی اور اقرباء پروری کے الزام بے بنیاد ہیں۔ کوئی بھی آزادانہ تحقیقات کروائی جائے میں الزامات کا جواب دینے کیلئے تیار ہوں۔ میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حبیب الرحمن نے بتایا کہ 2009 میں یونیورسٹی قائم ہوئی تھی۔

اس کا ایک میگا پراجیکٹ سیاسی مداخلت کا شکار ہوا۔ میں نے وائس چانسلر بننے کے بعد انکوائری کروائی اور اس منصوبہ کو زندہ کیا۔ اب اس کے نئے سرے سے ٹینڈر ہونے کے بعد کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ مسجد، کیفے ٹیریا اور لائبریری کی تعمیر کا منصوبہ 157 ملین روپے کا ایچ ای سی سے منظور ہو چکا ہے۔ انجینئرنگ کے تمام شعبوں کی ایکری ڈی ٹیشن ہو چکی ہے۔

پونچھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر غلام رسول جان نے بتایا کہ میں نے ابھی تک یونیورسٹی کو درپیش جن مسائل سے واقفیت حاصل کی ہے اس میں سر فہرست تعمیراتی منصوبہ اور زمین کے تنازعات ہیں۔ زلزلے سے متاثرہ زرعی فیکلٹی کی عمارت کو درست کروانا اور متعدد شعبوں کی ایکری ڈی ٹیشن ابھی تک نہیں ہو سکی۔ تمام وائس چانسلر نے بتایا کہ وہ میعار تعلیم سے مطمئن ہیں اور اسے بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہی۔ تقرریوں کا طریقہ کار شفاف ہے۔ الزامات میں کوئی صداقت نہیں