بریگزٹ کا نوٹیفیکیشن یورپی یونین کے حوالے،برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا 2 سالہ عمل شروع
برطانوی وزیراعظم نے یورپی یونین سے نکلنے کا عمل شروع کرنے کے خط پر دستخط کیے تھے
بدھ 29 مارچ 2017 18:58
(جاری ہے)
برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے آئین کے آرٹیکل 50 کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے بریگزٹ کا عمل شروع کیا۔
خط میں برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین کو باضابطہ طور پر مطلع کیا گیا کہ برطانیہ واقعی یورپی بلاک سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتا ہے جس میں وہ 1973 میں شامل ہوا تھا۔علاوہ ازیں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے اس سلسلے میں برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ یہ وقت متحد ہونے کا ہے۔برطانوی وزیراعظم ہائو س سے جاری بیان کے مطابق تھریسا مے نے پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ جب وہ آنے والے مہینوں میں یورپی یونین میں مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گی تو برطانیہ میں موجود ہر ایک شخص کی نمائندگی کررہی ہوں گی چاہے وہ بوڑھا ہو یا جوان، امیر ہو یا غریب۔برطانوی وزیراعظم کی جانب سے لکھا گیا خط یورپی یونین میں برطانیہ کے مستقل مندوب ٹم بیرو نے یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک کے حوالے کیا اور اسی لمحے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے لیے 2 سال پر محیط عمل شروع ہوگیا۔ڈونلڈ ٹسک نے 6 صفحات پر مشتمل خط ملنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ابھی برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ نہیں ہوا لیکن ہم ابھی سے اسے مِس کررہے ہیں'۔انہوں نے اس موقع پر افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'اس لمحے کو کسی بھی طرح خوشی کا لمحہ نہیں کہا جاسکتا، نہ لندن کے لیے اور نہ ہی برسلز کے لیے۔انہوں نے کہا کہ بریگزٹ نے یورپی یونین کے دیگر 27 رکن ممالک کو مزید متحد اور پرعزم کردیا ہے۔اب آئندہ دو سال تک برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان مذاکرات کے کئی دور منعقد ہوں گے جن میں تجارت، صحت، مائیگریشن، تعلیم و دیگر شعبوں پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی اور نئے معاہدے ہوں گے۔یاد رہے کہ 16 مارچ کو برطانوی ملکہ الزبتھ دوئم نے بھی یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی (بریگزٹ) سے متعلق پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کی توثیق کردی تھی۔گزشتہ برس جون میں برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے کا علیحدہ ہونے کے حوالے سے ریفرنڈم کا انعقاد کرایا گیا تھا جس میں عوام کی اکثریت نے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیے تھے۔برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتدا میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ میں افغانستان کی تباہ کن معیشت کے متعلق نئی معلومات منظرعام پر آگئیں
-
ٹرمپ پر2016 کے صدارتی الیکشن میں فراڈ کا الزام
-
مالدیپ انتخابات، چین کی حامی جماعت کی بھاری اکثریت سے جیت
-
مودی پر الیکشن مہم کے دوران مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنے کا الزام
-
مسجد اقصی میں یہودیوں کی قربانی کی رسم کی ادائیگی
-
اروند کیجریوال کو جیل میں انسولین دے دی گئی
-
دنیا کے بہترین شوہر نے تحفے میں بیوی کو آدھی حکمرانی دیدی
-
سعودی عرب میں وطن دشمنی اورانتہا پسندی ثابت ہونے پر سعودی شہری کا سرقلم
-
سرکاری نوکری نہ ملنے پر بھارتی شہری گدھی کے دودھ سے لاکھوں کمانے لگا
-
غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لے رہے ہیں، امریکا
-
میلان میں رات 12 بجے کے بعد آئس کریم پر پابندی کا فیصلہ
-
ایران سے تجارت کے خواہشمند پابندیوں سے خبردار رہیں، امریکا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.