پنجاب یونیورسٹی کی انتظامیہ نے سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیات کے جامعہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی

داخلے کے وقت والدین بچے کی سیاسی یا لسانی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے کا حلفیہ بیان جمع کروائیں گے ہر طرح کی تقریبات کے انعقاد پر بھی پابندی عائد ،تصادم کیس میں انتظامیہ نے ابتدائی رپورٹ اور سفارشات پر مبنی ضابطہ اخلاق جاری کردیا

بدھ 29 مارچ 2017 20:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مارچ2017ء) پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ کے مابین ہونے والے تصادم کے بعد انتظامیہ نے سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیات کے جامعہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔پنجاب یونیورسٹی طلبہ تصادم کیس میں یونیورسٹی انتظامیہ نے ابتدائی رپورٹ اور سفارشات پر مبنی ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔ضابطہ اخلاق کے مطابق داخلے کے وقت والدین بچے کی سیاسی یا لسانی سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے کا حلفیہ بیان جمع کروائیں گے۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے ادارے کی حدود میں طلبہ کی طرف سے ہر طرح کی تقریب کے انعقاد پر پابندی کا فیصلہ کرلیا ہے،طلبہ کی جانب سے ہر قسم کے نعروں پر بھی پابندی ہو گی جبکہ یونیورسٹی ہاسٹلز میں طلبہ کے مہمانوں کے داخلہ پر بھی پابندی عائد ہوگی۔

(جاری ہے)

ضابطہ اخلاق کے مطابق تمام شعبہ جات کے سربراہان سیاسی اور لسانی معاملات میں ملوث طلبہ کی فہرست یونیورسٹی انتظامیہ کو مہیا کریں گے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 21 مارچ کو پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ اور پختون طلبہ کے درمیان اس وقت تصادم ہوا تھا جب مبینہ طور پر آئی جے ٹی نے پختون کلچر ڈانس پر دھاوا بول دیا تھا جس کے نتیجے میں 7 طلبہ زخمی ہوگئے تھے جبکہ مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کو طلب کیا گیا تھا۔طلبہ میں تصادم کے ایک روز بعد پنجاب پولیس نے یونیورسٹی کے نامعلوم طلبہ کے خلاف کیمپس میں تشدد کے حوالے سے ایک مقدمہ درج کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :