پاراچنار دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت 22افراد ہلاک‘50سے زائدزخمی‘ہلاکتوں اضافے کا خدشہ-زخمیوں کو پاک فوج کا ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نکالا گیا ۔آئی ایس پی آر-دھماکہ خودکش تھا‘حملے سے قبل فائرنگ بھی کی گئی-رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری-وزیراعظم نوازشریف کا اظہار مذمت-وزیرداخلہ نے پولیٹیکل حکام سے رپورٹ طلب کرلی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 31 مارچ 2017 12:05

پاراچنار دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت 22افراد ہلاک‘50سے زائدزخمی‘ہلاکتوں ..
پاراچنار(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔31 مارچ۔2017ء) کرم ایجنسی کے علاقے پارا چنار میں دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک جبکہ 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ دھماکا پاراچنار کے نور بازار میں ہوا، یہ ایجنسی ہیڈ کوارٹر کا مصروف ترین علاقہ ہے، جہاں بہت سی دکانیں ہیں جبکہ اسی علاقے میں امام بارگاہ بھی موجود ہے۔ہسپتال ذرائع نے دھماکے کے نتیجے میں 22 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جبکہ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

عینی شاہدین نے دعویٰ کیا کہ چند حملہ آوروں نے بازار سے کچھ فاصلے پر موجود پھاٹک پر لیویز اہلکاروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا، جس کے بعد بازار میں دھماکا ہوا۔ پاراچنار سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری کا کہنا تھا کہ دھماکا خودکش تھا جبکہ حملے سے قبل فائرنگ بھی کی گئی۔

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے ساجد حسین طوری کا کہنا تھا کہ دھماکا بازار کے مصروف علاقے میں ہوا، اس کا نشانہ مسجد بھی ہوسکتی تھی۔

دوسری جانب ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے ڈاکٹر ممتاز حسین کا بتانا تھا کہ 5 افراد کی لاشیں ہسپتال لائی گئیں، جن میں ایک خاتون اور 2 بچوں کی میتیں شامل تھیں-ڈاکٹر ممتاز حسین نے زخمیوں کے لیے درکار خون کی کمی کو پورا کرنے کے لیے لوگوں سے خون کا عطیہ دینے کی اپیل بھی کی-پارا چنار سے زخمیوں کی منتقلی کے لیے فوج نے ہیلی کاپٹرز بھی روانہ کیے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دھماکے کے مقام سے زخمیوں کو نکالنے کے لیے ہیلی کاپٹر روانہ کیے گئے۔ دھماکے سے متعدد دکانوں اوروہاں کھڑی گاڑیوںکوبھی نقصان پہنچا، پاک فوج کے اہلکاروں سمیت سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق دھماکے کے بعدزخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور تمام طبی مراکز پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

پاراچناردھماکے بعدپشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلکس اور لیڈی ریڈنگ اسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر، پیرامیڈکس، نرسز اور دیگر متعلقہ اسٹاف کو طلب کرلیا ہے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو اہلکار جائے وقوع پرپہنچ گئے اور پاراچنار کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دھماکے کے مقام سے زخمیوں کو نکالنے کے لیے پاک فوج کے ہیلی کاپٹر استعمال کیئے گئے۔ یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں بھی پارا چنار میں ریموٹ کنٹرول دھماکے کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ 40 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، جس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے شہریار محسود گروپ کے ساتھ مل کر یہ کارروائی کی -پارا چنار پاک افغان سرحد پر قبائلی علاقے کرم ایجنسی کا انتظامی ہیڈ کوارٹر ہے، یہ زیادہ آبادی والا علاقہ نہیں ہے، اس علاقے کی آبادی 40 ہزار کے قریب ہے جس میں مختلف قبائل، نسل اور عقائد کے لوگ شامل ہیں، یہ علاقہ 1895 میں انگریزوں نے تعمیر کیا تھا۔

2007ءمیں اس علاقے ہونے والی فرقہ ورانہ جھڑپوں کے بعد فوج اور نیم فوجی دستوں نے یہاں کی شاہراہوں پر چوکیاں قائم کی تھیں۔اگرچہ یہاں فوج اور مقامی قبائلی رضا کاروں پر مشتمل چوکیاں قائم ہیں لیکن کرم ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی میں دشوار گزار پہاڑی راستے ہیں جہاں سے عسکریت پسند دوسرے علاقوں میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے ہمدردی کااظہارکیا ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا ہرقیمت پرمکمل خاتمہ کیا جائے گا۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پارا چنارا بم دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ابتدائی رپورٹ طلب کرلی ہے۔وزیراعظم نواز شریف نے پارہ چنار دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے‘ اور بچے کچھے دہشت گردوں کو بھی کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے۔ وزیراعظم نے دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے اظہارِ ہمدری بھی کیا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پارٹی راہنماﺅں اور کارکنان کو ہدایات دیں کہ خون کے زیادہ سے زیادہ عطیات دیں۔ انہوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ معصوم انسانوں کو نشانہ بنانے والے ناقابلِ معافی ہیں۔

دہشت گردوں کی نرسریوں کو ختم کرنا ہوگا۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی پارہ چنار دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ دہشت گردی کی بدترین کارروائی ہے۔ان کا کہناتھا کہ دہشت گردوں اور امن دشمنوں کے خلاف فیصلہ کن حکمت عملی ناگزیر ہے۔ عمران خان نے ہدایات دیں کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین اور ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پاراچنار میں دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کے بہتر علاج کے لیے بندوبست کیا جائے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیاقائد حزب اختلاف قومی اسمبلی خورشید شاہ نے پاراچنار میں دہشت گرد حملے پر مذمتی بیان جاری کیا۔