راحیل شریف کو اسلامی ممالک کی اتحادی فوج کا سربراہ بنانے بارے این او سی جاری ہونے پر تشویش سے پاکستان کو آگاہ کر دیا،ایرانی سفیر

پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر پر ثالثی کیلئے تیار ہیں ایران خطے میں امن اور استحکام کے لیے پاک بھارت کشیدگی کم کرکے مسئلہ کشمیر حل کرنے میں ثالث بننے کے لیے تیار ہے، مہدی ہنر دوست

ہفتہ 1 اپریل 2017 23:11

راحیل شریف کو اسلامی ممالک کی اتحادی فوج کا سربراہ بنانے بارے  این او ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 اپریل2017ء) پاکستان میں متعین ایرانی سفری مہدی ہنردوست نے کہا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف کو اسلامی ممالک کی اتحادی فوج کا سربراہ بنانے کے حوالے سے این او سی جاری ہونے پر تشویش ہے جس پر پاکستان کو آگاہ کر دیا۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کے سابق آرمی چیف کو این او سی جاری ہونے پر تشویش ہے۔

ایران نے پاکستان کو اپنی تشویش سے آگاہ کیا ہے۔ ایران کسی فوجی اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یمن کے معاملے پر بہترین موقف اختیار کیا ہے۔دریں اثناء ایک اور انٹرویو میں ایرانی سفیر نے پاکستان اور بھارت کے ساتھ اپنے خصوصی تعلقات کی بنائ پراپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کی ہے مہدی ہنر دوست نے کہا کہ ایران خطے میں امن اور استحکام کے لیے پاک-بھارت کشیدگی کم کرکے مسئلہ کشمیر حل کرنے میں ثالث بننے کے لیے تیار ہے ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت نے خطے میں امن کے لیے ہرطرح کے تعاون کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

ایران سفیر نے واضح کیا کہ ثالثی کے حوالے سے تاحال پاکستان یا بھارت کی جانب سے انہیں باقاعدہ طور پر درخواست نہیں کی گئی۔ان کے مطابق ایران خطے کا اہم اور بڑا ملک ہے، جو دونوں ممالک میں تعلقات کی بہتری کے لیے ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ایرانی سفیر نے کہا کہ پاک-بھارت کشیدگی نہ صرف دونوں ممالک کے لیے نقصان دہ ہے، بلکہ اس سے خطے کے دیگر ممالک کی معیشت پر بھی برے اثرات مرتب ہوں گے، خطے میں امن اور استحکام کے لیے لازمی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات ہوں۔

دہشت گردی عالمی مسئلہ ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے، یہ کسی خاص خطے یا ملک تک محدود نہیں ہے، اور دہشت گردی سپر پاورز ممالک کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔مہندی ہنرو دوست کے مطابق اگر دہشت گردی کا تجزیہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلے گا کہ ایک طرف سپرپاور ممالک دہشت گردی سے متاثرہ ملک میں دہشت گرد عناصر کی مدد کر رہے تو دوسری طرف وہ ان کے خلاف جنگ بھی لڑ رہے ہیں۔

ان کے مطابق اسی متضاد نظرئیے کی وجہ سے ہی اچھے اور برے دہشت گرد ہوتے ہیں۔مہدی ہنر دوست کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) مسلم ممالک کے مسائل حل کرنے اور اتحاد برقرار رکھنے کے لیے نہایت ہی ایم پلیٹ فارم ہے، تاہم اس میں مزید ممالک کو شامل کرکے اس کا دائرہ وسیع کیا جائے۔ان کے مطابق اس اتحاد کا حصہ ہونے کے باعث ایران نے ہمیشہ مسلم ممالک سے اچھے تعلقات کی کوشش کی، تاہم اس گروپ کے باوجود اس وقت کئی اسلامی ممالک کی حالت ابتر ہے اور وہاں کے عوام بہت ہی بری حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

سعودی عرب کی سربراہی میں اسلامی فوجی اتحاد میں شمولیت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مہدی ہنر دوست نے جواب دیا کہ اسلامی دنیا کو درپیش مسائل،ان کے باہمی حل اور مضبوطی کے لیے ایرانی عہدیدار اس اتحاد کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔پاک-ایران تجارتی تعلقات پر بات کرتے ہوئے ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان اب تک باہمی تجارت مضبوط صلاحیت کے مطابق نہیں تھی، تاہم اب دونوں ممالک کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، اور جلد ہی تجارت میں بہتری آئے گی۔

ایرانی سفیر نے بتایا کہ مشترکہ تجارت بڑھانے کے حوالے سے دونوں ممالک کے متعلقہ حکام جلد ہی پاک-ایران مشترکہ تجارتی کمیشن کے 20 ویں اجلاس میں شرکت کریں گے، جس میں کچھ اہم تجارتی منصوبوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ مواقع سے بھرا ہوا بہت ہی بڑا تجارتی منصوبہ ہے، جو نہ صرف پاکستان اور چین بلکہ خطے کے تمام ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا‘۔مہدی ہنر دوست کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ منصوبہ نہ صرف خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا، بلکہ یہ خطے کے ممالک کو متحد کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔