بلدیہ کے 13 بڑے اسپتالوں کو گزشتہ سالوں میں تباہ کردیا گیا ہے،میئر کراچی

منگل 4 اپریل 2017 23:09

بلدیہ کے 13 بڑے اسپتالوں کو گزشتہ سالوں میں تباہ کردیا گیا ہے،میئر کراچی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 اپریل2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ بلدیہ کے 13 بڑے اسپتالوں کو گزشتہ آٹھ سالوں میں تباہ کردیا گیا ہے دوائیاں، ایکسرے، لیبارٹری اور آپریشن تھیٹر کا نظام درہم برہم ہے، اکثر و بیشتر ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف اسپتالوں میں نہیں آتے جس کے باعث مریضوں کو شدید دشواریوں اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم یہ صورتحال ناقابل قبول ہے اسپتالوں کی کارکردگی اور معیار کو بہتر کرنا ہوگا تاکہ غریب اور متوسط لوگوں کو علاج معالجہ کی بہتر سہولیات میسر آسکیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے حفاظتی ٹیکوں اور قابل علاج بیماریوں خصوصاً بچوں کو لاحق ہونے والی بیماریوں سے متعلق منعقدہ ورکشاپ میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پروجیکٹ ڈائریکٹر برائے ایمیونائزیشن پروگرام سندھ ڈاکٹر آغا اشفاق، پروجیکٹ مینیجر اسپارک شمائلہ مزمل سمیت دیگر افسران اور ورکشاپ کے شرکاء بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے نظام پرمکمل طور پرعمل ہونا چاہئے کیونکہ بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگانے سے بچوں میں معذوری اور دیگر متعدی بیماریوں سے بچائو ممکن ہوتا ہے اور مدافعتی نظام تشکیل پاتا ہے، بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے میں معاونت فراہم کرنے کے لئے کے ایم سی کے تعاون سے ’’اسپارک‘‘ کے زیر اہتمام کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں دونوں اداروں سے نمائندے شامل ہوں گے تاکہ اس نظام کو یوسی کی سطح تک فعال کیا جاسکے، میئر کراچی نے کہا کہ جو لوگ نان ویکسی نیشن کی وجہ سے بیمار یا معذور ہوجاتے ہیں انہیں اور ان کی فیملی کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہٰذ میری والدین سے اپیل ہے کہ اپنی آئندہ نسلوں کو معذوری اور دیگر متعدی بیماروں سے محفوظ کرنے کے لئے ویکسی نیشن کے عمل میں تعاون کریں انہوں نے کہا کہ ہمارے تمام منتخب نمائندے ، بلدیاتی چیئرمین اور دیگر ارکان اس حوالے سے آپ سے مکمل تعاون کریں گے۔

ہمارا مقصد صرف یہی ہے کہ اپنی موجودہ اور آنے والی نسلوں کو متعدی امراض اور دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھیں اور اس سلسلے میں ہم سے جو بھی ممکن ہوسکا وہ ضرور کریں گے ،ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پروجیکٹ ڈائریکٹر ایمیونائزیشن پروگرام سندھ ڈاکٹر آغا اشفاق نے کہا کہ حفاظتی ٹیکے لگانے کا عمل صحت عامہ کے شعبے میں انتہائی اہم پیشرفت ہے جس نے کسی بھی دوسرے طریقے سے زیادہ دنیا بھر میں جانیں بچائی ہیں، پاکستان میں ہر سال تقریباً 30 لاکھ بچے حفاظتی ٹیکے لگنے کے مکمل عمل سے رہ جاتے ہیں جس سے زندگی کے لئے خطرہ بننے والی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں لہٰذا حفاظتی ٹیکہ جات کو ترجیحی اہمیت ملنی چاہئے، سیکریٹری پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان دو ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو کا مرض آج بھی موجود ہے گزشتہ سال ملک میں سامنے آنے والے پولیو کے 20 میں سے 8 کیسز سندھ سے تھے جو ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہیں، انہوں نے کہا کہ شہریوں کی صحت عامہ کے حوالے سے اقدامات کے لئے مضبوط رہنمائی اچھی گورننس اور موثر مینجمنٹ ضروری ہے خاص طور پر صوبائی اور ڈسٹرکٹ سطحوں پر خاص توجہ کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :