جماعت اسلامی بلوچستان کی پنجاب یونیورسٹی واقعے بارے بلوچستان اسمبلی کے تحریک التواء میں بے بنیاد وخلاف واقعہ پروپیگنڈے وغلط بیانی کی مذمت

منگل 4 اپریل 2017 23:11

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2017ء) جماعت اسلامی بلوچستان نے پنجاب یونیورسٹی واقعے کے حوالے سے بلوچستان اسمبلی کے تحریک التواء میں بے بنیاد وخلاف واقعہ پروپیگنڈے وغلط بیانی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مذکورہ افراد پنجاب یونیورسٹی واقعے کی آڑلیکر بلوچستان میں لسانی فسادات وخون خرابہ کرکے 2018ء کے الیکشن کی تیاری کیلئے طلبہ وقوموں کو لڑانے کاغلط منصوبہ رکھتے ہیں جس سے صوبے کے غیرت مند بلوچ پشتون عوام وطلبہ ملکر ناکام بنائیں گے ۔

ممبران اسمبلی واسپیکر اسمبلی میں یکطرفہ بحث ،لاعلمی پر مبنی تحریک التواء سے گریز کریں بصورت دیگرفریق دوئم اسلامی جمعیت طلبہ وجماعت اسلامی سے بھی معلومات لی جائیں ۔یہ مسئلہ نہ بلوچستان کاہے اور نہ ہی تحریک التواء کا ہے بلکہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ،دوفریقین براہ راست ملوث افرادوپنجاب یونیورسٹی کے انتظامیہ کا مسئلہ ہے ۔

(جاری ہے)

فریق دوئم کو سننے بغیر تحریک التواء میں انصاف کے حصول کے تحت بحث نہیں ہوسکتی اس لیے کہ مذکورہ ممبران حقیقی طور پر واقعہ سے باخبر نہیں یہ تحریک التواء یکطرفہ وبے معنی اور ممبران کے قیمتی وقت کا ضیاع ہے۔

جماعت اسلامی بلوچستان کے بیان میں مزید کہاگیا ہے بلوچستان اسمبلی کے ممبران کو اسلامی جمعیت طالبات ،خواتین ،قاضی حسین احمد مرحوم کی صاحبزادی پر مذکورہ افراد کے حملے،اسلامی جمعیت کے کارکنان کو بدترین ظالمانہ طریقے سے مارکرزخمی کرنے کے واقعات کیوں نظر نہیں آئے۔ پنجاب یونیورسٹی طلبہ مسائل کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کی ایکشن کمیٹی میں جماعت اسلامی نے اہم وفعال کردارادا کیا مگراس کمیٹی کے رولزوضابطے کی خلاف ورزی زمرک اچکزئی نے یکطرفہ جماعت اسلامی کو بائی پاس کرکے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کی ہے ۔

پورے پاکستان میں کلچر ڈے 21ستمبر کو منایا گیا جبکہ افراد نے پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طالبات کے پانچ روزہ یوم نظریہ پاکستان پروگرام کو ناکام بنانے کیلئے چھ ماہ بعدیعنی21مارچ کو کلچر ڈے کے نا م پر ناچ گانے ڈانس پارٹی کا پروگرام بنایا۔اس پروگرام کی آڑ میں اسلامی جمعیت طلبہ کو بدنام رسواکرنے کی ناکام کوشش کی گئی اسلامی جمعیت طلبہ کی وجہ سے گزشتہ چالیس سال سے پنجاب یونیورسٹی ملک کے بہترین یونیورسٹی بنی ہے۔

بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو منشیاب کلاشنکوف کلچر لسانیت کے بھینٹ چھڑانے کے بعد اب تعلیم فروشوں نے پنجاب یونیورسٹی کا رُخ کرلیا ۔بلوچستان میں تحریک التواپیش کرنے والے افراد کو بلوچستان یونیورسٹی، کالجزمیں پشتون قوم پرستوں کی آئے روزکی لڑائی جھگڑے،اسلامی جمعیت طلبہ کو مارنے وقتل وغارت گری منشیات فروشی ،کلاشنکوف کلچر کیوں نظر نہیں آتا ۔

کیا اسمبلی نے پہلے بھی مذکورہ نام نہاد قوم پرست تنظیموں کی غنڈہ گردی کے خلاف کبھی تحریک التواء پیش کی ہے ڈاکٹرسرفرازسمیت اسلامی جمعیت طلبہ کے کئی نوجوان طلبہ کو بلوچستان کے انہی تعلیمی اداروں میں شہید وزخمی کیے گیے۔ گزشتہ چالیس سال اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ کی رہنمائی تربیت وتعلیمی مدد کررہی ہے وزیر اعظم سمیت اعلیٰ سرکاری عہدیداراسلامی جمعیت طلبہ کے پروگرامات میں آتے رہے ہیں ۔

کبھی اس قسم کے واقعات نہیں ہوئے ۔بلوچ کلچر ڈے کا پروگرام بھی اپنی تاریخ پر بلوچ طلبہ نے منایااسلامی جمعیت طلبہ کے ذمہ داران نے اس میں نہ صرف شرکت کی بلکہ بلوچ طلبہ کو شیلڈوانعامات بھی دیے ۔ کلچر ڈے کے نام پرتعلیمی اداروں میں مخلوط ناچ گانے اورفحاشی وعریانی کے پروگرامات کا انعقاد کرنا کسی بھی طرح پشتون قوم کے کلچر سے تعلق نہیں اور نہ اسلام میں اور نہ ہی آئین وقانون میں اس قسم کی منفی سرگرمیوں کی اجازت ہے ۔مذکورہ تنظیموں کے جرائم پر پردہ ڈالنے والے بلوچستان اسمبلی کے مذکورہ ممبران اسلامی جمعیت طلبہ کو بدنام ورسواکر رہے ہیں ۔