جموں کشمیر میں بہت ہی تشویشناک صورتحال اور کشمیری عوام پر بے انتہا مظالم کا خاتمہ صرف مسئلہ کشمیر کے حل اور جموں کشمیر کی عوام کی آزادی میں پنہا ں ہیں‘ہندوستان کو بالاخر جموں کشمیر چھوڑنا ہی پڑیگا ہندوستان کے موجودہ دہشت گرد اور سفاکانہ پالیسی کشمیریوں عوام کو آزادی سے سبکدوش ہونے پر مجبور نہیں کر سکتی

جسٹس عبدالمجید ملک کی میرپور کے وکلا کے گروپ سے کشمیر میں موجودہ میں صورتحال پر گفتگو

بدھ 5 اپریل 2017 17:01

میرپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اپریل2017ء) جموں کشمیر میں بہت ہی تشویشناک صورتحال اور کشمیری عوام پر بے انتہا مظالم کا خاتمہ صرف مسئلہ کشمیر کے حل اور جموں کشمیر کی عوام کی آزادی میں پنہا ں ہیں ۔ہندوستان کو بالاخر جموں کشمیر چھوڑنا ہی پڑیگا ہندوستان کے موجودہ دہشت گرد اور سفاکانہ پالیسی کشمیریوں عوام کو آزادی سے سبکدوش ہونے پر مجبور نہیں کر سکتی ۔

ان خیالات کا اظہار جسٹس عبدالمجید ملک نے میرپور کے وکلا کے گروپ سے کشمیر میں موجودہ میں صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔جسٹس عبدالمجید ملک صدرلبریشن لیگ نے اس امر کی نشاندہی کی کہ ریاست جموں کشمیرکے عوام آئینی قانونی اور اقوام متحدہ کی قرار داد کی روشنی میں بدستور سیاسی اور جغرافیائی وحدت کی حیثیت رکھتی ہے ہندوستان کے دستور کی عبوری شق یا ہندوستان کی ہمنوا سیاسی قوتیں ریاست جموں وکشمیر کی سیاسی وحدت کی حیثیت جزوی طور پر تبدیل کرنے کی مجاز نہیں ہے انہوں نے کہا کہ بے شک عالمی قوتیں ہندوستان اور پاکستان کو جائز درست مشورہ دے رہی ہیں کہ وہ ریاست جموں کشمیر کا باہمی مشاور ت سے فیصلہ کریں اور کشمیری عوام کی سوچ کو ترجیح دیتے ہوئے یہ معاملہ طے کریں مگر ہندوستان اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے عالمی سیاسی قیادت کے مشورے کو بھی وقعت دینے کو تیار نہیں جبکہ پاکستان مسلسل باہمی مذاکرات کی پیش کش پر قائم ہے اور باہمی مذاکرات کو ہی مسئلہ کشمیر کا حل سمجھتا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان دنوں امریکہ کی بھارت نژاد میڈیم نکی نے اقوام متحدہ میں صدرڈونلڈ ٹرمپ کی ایڈمنسٹریشن و جنوبی ایشیا کے متعلق نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے برملا یہ اظہار کیا ہے کہ صدر ٹرمپ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تمام تنازعات باہمی مذاکرات سے حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اس اظہار پر پاکستان نے مثبت رویہ ظاہر کیا ہے جبکہ ہندوستان نے اس کو ناپسندیدگی سے مسترد کر دیا ہے ۔

جسٹس عبدالمجید ملک نے جموں کشمیر میں جاری تحریک آزادی کو زمینی حقائق اور عالمی تناظر میں دیکھتے ہوئے مکمل اعتماد کا اظہار کیا کہ ریاست جموں کشمیر کے مستقبل اور ان کے اقتدار اعلیٰ کا فیصلہ کرنے کے مجاز صرف ریاست کے عوام ہیں اور ریاست جموں کشمیر کے عوام جرات بہادری اور دلیری سے گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے آزادی کی جدوجہد میں جانی مالی اوراپنے حقوق کی قربانی دے رہے ہیں اور بالاخر وہ دنیا کے تمام آزاد ممالک کی طرح جموں کشمیر کی آزادی حاصل کر کے رہیں گے انہوں نے ہندوستان و پاکستان کی حالیہ کشمیر سے متعلق روش اور رویہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس سست روی سے دوطرفہ مذاکرات کی آڑ میں جموں کشمیر کی عوام کو آزادی سے محروم رکھا جا رہا ہے یہ روش اور رویہ متعصبانہ ،مفاد پرستانہ اور منفی سوچ کی عکاسی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گو کہ ریاست میں ہندوستان اور پاکستان کے افواج اپنے اپنے مقام پر قائم ہیں تاہم ریاست کی دھرتی پر مسلسل افواج کے تسلط اور قیام کی کوئی جوازیت نہ ہے انہوں نے خصوصیت کے ساتھ پاکستان کی حکومت کو کہا کہ وہ ہندوستان کے دو طرفہ مذاکرات کی منفی اور تعصب پر مبنی پالیسی کا یرغمال بننے کے بجائے پاکستان کے عوام اور قائداعظم کی دو رس دانشمندانہ کشمیر پالیسی پر عمل پیرا ہو کر مسئلہ کشمیر کو سیکیورٹی کونسل میں اٹھائے اور وادی کشمیر میں ہندوستان کی عوام دشمن پالیسی برملا ظاہر کرتے ہوئے جموں کشمیر عوام کی آزادی اور حق خود ارادیت کشمیری عوام کا مقدر ہے بصور ت دیگر پاکستان پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ آزاد جموں وکشمیر حکومت کے تمام اختیارات جو اس کو 24اکتوبر1947سے لیکر 28اپریل1949حاصل تھے وہ حیثیت بحال کر کے معاہدہ شملہ اعلان تاشقند کو برطرف کرتے ہوئے جموں کشمیر کے عوام کی آزادی کا مقدمہ سیکیورٹی کونسل اور عالمی بین الاقوامی عدالت میں پیش کر نے کی سہولت فراہم کرے انہوں نے کہا کہ ستر سال میں جس قدر بھی جموں کشمیر کے عوام کا خون بہا گیا ہے اور قید و بند کی صوبعتوں کیساتھ ساتھ جس شدت سے انسانی حقوق کی پامالی کی گئی ہے اس کی انتہا ہو چکی ہے کشمیری عوام مزید ظلم اور بربریت کی چکی میں پسنے کی حد عبور کر چکے ہیں جسٹس عبدالمجید ملک نے ان حالات میں پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنے موقف میں مزید وقت ضائع کیے بغیر مسئلہ کشمیر میں اپنا کردار ادا کریں اس امر میں پاکستان کو مشورہ دیا کہ گلگت بلتستان کی تسلیم شدہ حیثیت کسی شکل میں تبدیل کرنے سے گریز کریں کیونکہ ایسا کرنے سے جموں کشمیر میں ہندوستان کا تسلط مزید مستحکم اور مضبوط کرنا ثابت ہوگا ۔