پانامہ کیس کا جو بھی فیصلہ آیا فوج سمیت سب کو قبول ہوگا

سعودی اتحاد میں راحیل شریف کی تقرری پاکستانی ریاست کا فیصلہ ہے ، سعودی اتحاد میں ا ن کا تقرر فائدہ مند نہ ہوا تو واپس بلا سکتے ہیں ،پاکستان سعودی عرب اور ایران کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، آپریشن ردالفساد دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف شروع کیا ،اس کے نتائج جلد سامنے آئینگے ، پاک فوج نے دہشت گردی کو شکست دی،مسئلہ کشمیر اور جوہری پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ،مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کرنا ہوگا ،پاکستان میں طالبان کی عملداری والی کوئی جگہ نہیں ، کبھی ہم مغرب کے ڈارلنگ تھے ، رفتہ رفتہ پاکستان کے ساتھ مغرب کا رویہ بدلنے لگا،، پاکستان کا غدار پاکستان میں نہیں رہ سکتا ڈائریکٹرجنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی لند ن میں میڈیا کوبریفنگ

بدھ 5 اپریل 2017 23:23

پانامہ کیس کا جو بھی فیصلہ آیا فوج سمیت سب کو قبول ہوگا
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 05 اپریل2017ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹرجنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان پراکسی وارپریقین نہیں رکھتااورنہ ہی وہ خطے میں کشیدگی چاہتاہے ،پانامہ کیس کا جو بھی فیصلہ آیا فوج سمیت سب کو قبول ہوگا، سعودی اتحاد میں جنرل (ر) راحیل شریف کی تقرری پاکستانی ریاست کا فیصلہ ہے ،سعودی اتحاد میں راحیل شریف کا تقرر فائدہ مند نہ ہوا تو واپس بلا سکتے ہیں، پاکستان سعودی عرب اور ایران کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے،مسئلہ کشمیر اور جوہری پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا،مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کرنا ہوگا ، اس کے حل کیلئے اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنا ہوگا، آپریشن ردالفساد دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف شروع کیا ،اس کے نتائج جلد سامنے آنا شروع ہو ں گے ، پاک فوج نے دہشت گردی کو شکست دی،پاکستان میں طالبان کی عملداری والی کوئی جگہ نہیں ہے، داعش اور تنظیم الاحرار کا ہدف کم پڑھے لکھے لوگ نہیں، ان کی رسائی بڑے بڑے تعلیمی اداروں تک ہے، پاکستان کا غدار پاکستان میں نہیں رہ سکتا ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں پاکستانی ہائی کمیشن میں میڈیاکو بریفنگ دے رہے تھے ۔انہوںنے بتایا کہ پاکستان سعودی عرب اورایران کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے،سعودی اتحاد میں راحیل شریف کی تقرری پاکستانی ریاست کا فیصلہ ہے،پریشن ردالفساد کے تحت مدرسہ اصلاحات پرکام ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان اوربھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، پاکستان خطے میں کشیدگی نہیں چاہتا، پاکستان پراکسی وارپریقین نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ردالفساد دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف شروع کیا اس کے نتائج جلد سامنے آنا شروع ہو ں گے ، پاکستان آرمی نے دہشت گردی کو شکست دی ۔آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کا دورہ برطانیہ کامیاب رہا ، پاکستان میں اب حالات بہتر ہو رہے ہیں مگر پاکستان اب بھی مشکل وقت سے گزررہا ہے ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ہم مغرب کے ڈارلنگ تھے ، ہمارے ایٹمی پروگرام کو نہیں روکا گیا ، پیسے بھی دیئے ، رفتہ رفتہ پاکستان کے ساتھ مغرب کا رویہ بدلنے لگا، پاکستان میں طالبان کی عملداری والی کوئی جگہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ داعش اور تنظیم الاحرار کا ہدف کم پڑھے لکھے لوگ نہیں، ان کی رسائی بڑے بڑے تعلیمی اداروں تک ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پانامہ کیس کا جو بھی فیصلہ آیا فوج سمیت سب کو قبول ہوگا ، فوج نے حکومت کے ساتھ مل کر معیشت کو مستحکم کیا ۔انہوں نے کہا کہ مدرسوں کے ساتھ تعلیمی اداروں پر بھی ہماری نظر ہے ، جہاں ضروری سمجھتے ہیں دہشت گردوں کے خلاف کاروائیاں کررہے ہیں ، سول وعسکری قیادت ایک ٹیم کی طرح کام کر رہی ہے ۔

آصف غفور نے کہا کہ بہتر مستقبل کیلئے ماضی کی غلطیاں ٹھیک کر رہے ہیں ، پاکستان کا غدار پاکستان میں نہیں رہ سکتا، اب ہمیں اپنی منزل نظر آرہی ہے ، دنیا میں ہمیں اب کوئی باقی بائی پاس نہیں کرسکتا ، سعودی اتحاد میں راحیل شریف کا تقرر فائدہ مند نہ ہوا تو واپس بلا سکتے ہیں ، ایک بریگیڈیئر کا بھی فیصلہ ہونا ہے مگر چیز فائنل نہیں ہوتیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اور نیوکلیئر پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ، مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کرنا ہوگا ، اس کے حل کیلئے اقوام متحدہ کو کردار ادا کرنا ہوگا ، جس ملک کی فوج کمزور ہو وہ ترقی نہیں کرسکتا ۔