نیب ’’زیرو کرپشن، 100فیصد ترقی‘‘ پر یقین رکھتا ہے، افسران عدم برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہوکر بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اپنی کوششیں دوگنی کر دیں ، قومی فرائض کی ادائیگی میں مکمل شفافیت کو شعار بنائیں

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا جائزہ اجلاس سے خطاب

جمعرات 6 اپریل 2017 22:58

نیب ’’زیرو کرپشن، 100فیصد ترقی‘‘ پر یقین رکھتا ہے، افسران عدم برداشت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اپریل2017ء) قومی احتساب بیورو (نیب ) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب ’’زیرو کرپشن، 100 فیصد ترقی‘‘ پر یقین رکھتا ہے، نیب کے افسران عد م برداشت پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اپنی کوششیں دوگنا کر دیں، وہ اپنے قومی فرائض کی ادائیگی میں مکمل شفافیت کو شعار بنائیں۔

وہ جمعرات کویہاں نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کی پیشرفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ شکایت پر کارروائی عمل میں لاتا ہے، ادارہ کا عملی طریقہ کار کیسز پر کارروائی کیلئے شکایت کی تصدیق، انکوائری اور انوسٹی گیشن کے تین مراحل پر مشتمل ہے، نیب کو 22 ارب روپے کے مضاربہ کیس میں 40 ہزار شکایات موصول ہوئیں، مضاربہ کیس کے علاوہ شکایات، انکوائریز اور انوسٹی گیشن کے اعداد و شمار 2016ء کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 2017ء میں تقریباً دوگنا ہیں۔

(جاری ہے)

قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب کیلئے یہ امر حوصلہ افزاء ہے کہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے پہلی مرتبہ انسداد بدعنوانی کو گورننس کے تناظر میں پاکستان میں ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنایا ہے اور 11 ویں پانچ سالہ منصوبہ میں بدعنوانی کے ایشوز کیلئے ایک خصوصی باب شامل کیا ہے تاکہ بدعنوانی کے انسداد کیلئے 11 ویں پانچ سالہ منصوبہ میں مقررہ اہداف حاصل کئے جا سکیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نیب کے افسران زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اپنی کوششیں دوگنا کر دیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ پلڈاٹ نے اپنی رپورٹ میں مذکورہ بالا مؤقف کی حمایت کی ہے جیسا کہ پولیس پر 30 فیصد اور سرکاری اہلکاروں پر 29 فیصد کے مقابلہ میں نیب پر 42 فیصد لوگوں نے اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسپشن انڈیکس (سی پی آئی) کی تازہ ترین رپورٹ میں پاکستان کی پوزیشن 9 درجہ بہتری ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرپشن کے خاتمہ میں سارک ممالک کیلئے رول ماڈل ہے اور سارک ممالک اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین بنایا گیا جو نیب کی کوششوں کی بدولت پاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کے عالمی مسابقاتی انڈیکس کے مطابق پاکستان 126ویں سے 122ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء سے نیب نے نئے جوش و جذبہ سے اپنی کاوشوں کا آغاز کیا۔

ادارہ جاتی کمزوریوں کے داخلی جائزہ، طریقہ کار میں بہتری کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی سطح پر آپریشنز، پراسیکیوشن، انسانی وسائل کی ترقی اور آگاہی و تدارک مہم کے ذریعے ادارہ کو ازسرنو فعال کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مؤثر جوابدہی کا نظام اقتصادی نمو، سرمایہ کاری اور سماجی نظام کے استحکام کیلئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اس ضمن میں عمل انگیز کا کردار ادا کیا کیونکہ سرمایہ کاری کے فروغ اور اقتصادی نمو کیلئے شفافیت بنیادی تقاضا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان ہمارا اثاثہ اور پاکستان کا مستقبل ہیں، نیب نے نوجونواں پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے، یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 42 ہزار سے کردار سازی انجمنیں قائم کی ہیں، نیب کا یہ اقدام بدعنوانی کے مضر اثرات کے بارے میں طالب علموں میں شعور اجاگر کرنے میں بہت کامیاب رہا ہے۔ بدعنوانی کے خلاف ملک گیر مہم میں نیب کے ساتھ مزید یونیورسٹیاں اور کالجز شامل ہو رہے ہیں، نیب نے 2017ء کے دوران ملک بھر میں کم از کم 50 ہزار ایسی انجمنیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اس احساس کے ساتھ بدعنوانی کے انسداد کیلئے سنجیدہ کوششیں شروع کر رکھی ہیں کہ بدعنوانی کا خاتمہ ہمارا قومی فریضہ ہے اور اس کے نتیجہ میں عام بہتری آئے گی اور ہم سب بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اکٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب ’’زیرو کرپشن، سو فیصد ترقی‘‘ کے ساتھ کرپشن فری پاکستان کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے نیب کے تمام افسران کو ہدایت کی کہ قومی فرائض کی ادائیگی میں مکمل شفافیت کو اپنا شعار بنائیں۔ …(آ چ)

متعلقہ عنوان :