امریکا کی شام کے خلاف براہ راست کاروائی-میزائلوں کے حملے سے ایئربیس اور ایندھن کا ذخیرہ تباہ-شام میں عالمی طاقتوں کا بڑھتا ہوا کردار تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے-ماہرین کا انتباہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 7 اپریل 2017 09:34

امریکا کی شام کے خلاف براہ راست کاروائی-میزائلوں کے حملے سے ایئربیس ..
واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07اپریل۔2017ء) امریکہ نے شام میں باغیوں کے زیر اثر علاقوں میں کیمیائی حملے کے جواب میں شام کے خلاف میزائل سے کئی حملے کیے ہیں۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم میں بحری بیڑے سے تقریبا 50 ٹام ہاک کروز میزائل سے شام کے ایک ہوائی اڈے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہی شام کی فضائی بیس پر حملے کا حکم دیا تھا جہاں سے منگل کو شامی فضائیہ نے حملے کیے تھے۔

اس سے قبل انہوں نے اردن کے شاہ عبداللہ دوئم سے ملاقات میں کہا تھا کہ شام کو جلد جواب دیا جائے گا-واضح رہے کہ شام کے ادلب کے علاقے خان شیخون میں مشتبہ زہریلی گیس کے حملے میں اب تک 27 بچوں سمیت کم سے کم 72 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے شام پر فضائی حملے کے دوران کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس کی شامی حکومت نے تردید کی ہے۔

(جاری ہے)

یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکا کی شام پر پہلی یک طرفہ فوجی کارروائی ہے۔ امریکا نے بحیرہ روم میں موجود اپنے بحری بیڑوں سے شام کے شہر حمس میں شعیرات ایئربیس پر 60 ٹاما ہاکس کروز میزائل داغے جس میں شامی فضائیہ کے طیاروں اور ایندھن کے اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا۔ جس میں کئی طیارے تباہ ہوئے جب کہ ایئر بیس کے بنیادی ڈھانچہ اور آلات کو بھی نقصان پہنچا۔

پینٹا گون حکام نے امریکی کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روس کو حملے کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی جب کہ اگلے حکم نامے تک فوجی کارروائی روک دی گئی ہے۔ دوسری جانب شام نے امریکی فوجی کارروائی کو جارحیت قرار دیتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے رویے کو کئی بار تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اپنے لوگوں پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا جو ناقابل قبول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شام میں حملہ امریکی مفاد کے پیش نظر کیا گیا اور صرف ٹارگیٹڈ فوجی کارروائی کا حکم دیا، شام میں جاری خانہ جنگی کے حوالے سے تمام مہذب ممالک سے بات چیت بھی کی گئی لیکن شام نے سلامتی کونسل کے احکامات کو بھی نظر انداز کیا۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی فورسز کی جانب سے اپنے لوگوں پر کیمیائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شام میں کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔

امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیمیائی حملوں کے خلاف کارروائی کے لئے سلامتی کونسل میں بھی درخواست جمع کرائی گئی تھی تاہم روس کی جانب سے ویٹو کی دھمکی کے باعث شام کے خلاف قرارداد پر ووٹنگ نہ ہو سکی۔عالمی امور کے بعض ماہرین شام کے مسلے میں عالمی طاقتوں کے بڑھتے ہوئے کردار پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عالمی امن کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے تیسری عالمی جنگ کی پیش بندی قرار دے رہے ہیں -

متعلقہ عنوان :