آزادکشمیر میں شعور اور آگاہی کیلئے کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم صحت کے عالمی دن کے موقع پر آزادکشمیر میں صحت ، علاج اور بجٹ کی صورتحال پر رپورٹ منظر عام پر لے آئی

جمعہ 7 اپریل 2017 18:31

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اپریل2017ء) آزادکشمیر میں شعور اور آگاہی کیلئے کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم (ایل ایس ڈی ایف) صحت کے عالمی دن کے موقع پر آزادکشمیر میں صحت ، علاج اور بجٹ کی صورتحال پر رپورٹ منظر عام پر لے آئی۔ آزادکشمیر میں صحت مند معاشرے کے قیام کی غرض سے محکمہ صحت پر بھاری بجٹ خرچ کرنے کے باوجود دارلحکومت سمیت کسی بھی شہر میں عام عوام کیلئے معیاری اور سستے علاج اوربیماریوں کی تشخیص کی سہولت میسر نہیں۔

حکومت نے ا ضلاع کے بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز شروع کرنے کا اعلان تو کررکھا ہے لیکن اس پر ابھی تک عمل نہیں کیا جا سکا جبکہ ایڈز جیسے موذی مرض کے علاج کے حوالے سے حکومت کی کاوشوں کو سراہا گیا ہے۔ آزادکشمیر میں محکمہ صحت عامہ نے مختلف شہروں میں 21 ہسپتال، 200 سے زائد مراکز صحت اور درجنوں دفاتر قائم کررکھے ہیں جن میں 700 سے زائد ڈاکٹرزسمیت عملے کے 8351 ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات پر 5 ارب 66 کروڑ روپے کیے جاتے ہیں لیکن شہری محکمے کی کارکردگی سے مطمئین نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹرز، نرسنگ سٹاف سمیت دیگرعملے کی تنخواہوں کے علاوہ انکی رہائش، گاڑیوںسمیت مختلف الائونسز کی مد میں2 ارب روپے سے زائدخطیر رقم ریاستی خزانے سے خرچ کرنے کے باوجود مریضوں کے ساتھ ڈاکٹروں سمیت دیگر ملازمین کا رویہ بھی درست نہیں ہے۔لائف سپورٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ فاونڈیشن کی طرف سے جاری رپورٹ میں کاشف میر نے یہ اہم انکشاف بھی کیا کہ محکمہ صحت عامہ میں ای پی آئی پروگرام ، ملیریا کنٹرول پروگرام پر کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں جبکہ مظفرآباد میں قائم سنٹرل بلڈ سروس سنٹر پر 1 کروڑ 14 لاکھ روپے سالانہ ،جناح ڈینٹل ہسپتال مظفرآباد پر سالانہ 3 کروڑ 82 لاکھ روپے، چھاتی کے امراض کیلئے چکمن کوٹ میں قائم سنٹر پر 3 کروڑ 62 لاکھ روپے سالانہ ، سٹیٹ کالج آف نرنگ میرپور پر سالانہ 2کروڑ 18 لاکھ روپے، پبلک ہیلتھ نرسنگ سکول میرپور کیلئی79 لاکھ روپے،ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میرپور کیلئے سالانہ74 لاکھ روپے،کالج آف میڈیکل ٹیکنالوجی میرپورکو2کروڑ17لاکھ روپے سالانہ،پیرامیڈیکل انسٹی ٹیوٹ میرپور پر سالانہ 1کروڑ18لاکھ روپے،ان سروس ٹریننگ سکول میرپورکو 61لاکھ روپے میں قائم کیے گئے ہیں جن سے عام عوام واقف نہیں،نہ ہی مستفید ہوتے ہیں۔

رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ دارلحکومت مظفرآباد، راولاکوٹ اور میرپور ڈویثرن میں قائم بڑے ہسپتالوں میں جہاں مریضوں کا زیادہ رش رہتا ہے وہیں مناسب طبعی سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو علاج کیلئے راولپنڈی اسلام آباد سمیت دیگر شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ دوسری طرف حکومت نے ا ضلاع کے بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز شروع کرنے کا اعلان تو کررکھا ہے لیکن اس پر ابھی تک عمل نہیں کیا جا سکا جبکہ ایڈز جیسے موذی مرض کے علاج کے حوالے سے حکومت کی کاوشوں کو سراہا گیا۔

ماہرین کاکہنا ہے کہ محکمہ صحت میں اگرمیرٹ پر تقرریاں اور تعیناتیاں کرنے کے ساتھ ساتھ عملے کی کارکردگی جانچنے کیلئے مانیٹرنگ کا مناسب انتظام کیا جائے تو شہریوں کو مقامی سطح پر صحت کی بہترسہولت میسر آسکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :