حریت رہنما سید علی گیلانی کی امریکہ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش ٹھکراانے کی مذمت

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کشمیر پر چونکہ بھارت کے قبضے کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے، لہٰذا اس نے مذاکرات سے فرار کی راہ اپنا رکھی ہے، سید علی گیلانی

جمعہ 7 اپریل 2017 18:31

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اپریل2017ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے امریکہ کی طرف سے ثالثی کی پیشکش کو بھارت کی طرف سے ٹھکرائے جانے پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کشمیر پر چونکہ بھارت کے قبضے کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے، لہٰذا اس نے مذاکرات سے فرار کی راہ اپنا رکھی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری بیان میں کہا کہ اقوامِ متحدہ نے جموںوکشمیر کے حوالے سے متعددقراردادیں پاس کر رکھی ہیںجبکہ بھارت اور پاکستان نے ان قراردادوں پر دستخط کر رکھے ہیں البتہ ان قراردادوں پر عمل درآمد میں سب سے بڑی رُکاوٹ بھارت کا غیر حقیقت پسندانہ رویہ اور ہٹ دھرمی ہے۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی نے اپنے بیان میں کہا کہ تنازعہ کشمیر کا سب سے زیادہ پُرامن، جمہوری اور قابلِ عمل حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں ہی مضمر ہے اور اگرامریکہ یا کوئی دوسرا ملک اس قضیے کو حل کرانے میں واقعی کوئی دلچسپی رکھتا ہے تو اسے عالمی ادارے کی قراردادوں پر عمل درآمد پر زور دینا چاہیے ۔

حریت چیئرمین نے کہا کہ آج تک کئی ممالک کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کرچکے ہیں، البتہ بھارت ہر وقت اسے مسترد کرتا ہے اور کسی قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا لیکن بھارت کے اس ہٹ دھرمانہ رویے کا آج تک کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور نہ کسی ملک نے اس روئیے کے لیے اس کی سرزنش کی ۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت چونکہ ایک سامراجی اور استعماری ملک ہے، لہٰذا وہ بین الاقوامی ضوابط اور اصولوں کی کوئی پرواہ نہیں کرتا ۔

انہوں نے امور خارجہ کی بھارتی وزیر سشما سوراج کے پارلیمنٹ میں دئے گئے بیان کو بھارت کے غیر حقیقت پسندانہ رویے کا ایک اور ثبوت قرار دیا ہے جس میں انہوں نے گلگت بلتستان سمیت پورے جموں کشمیر کو بھارت کا حصہ گرداناہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ یہ بیان تاریخ ، عوامی خواہشات اور زمینی حقائق کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر صرف کشمیریوں کا ہے اور اس کے مستقبل کا حتمی تعین ان کی رائے جانے بغیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کی ضد اور ہٹ دھرمی سے نہ صرف جموں کشمیر میں صورتحال دن بدن سنگین رُخ اختیار کررہی ہے، بلکہ یہ پورے جنوب ایشیائی خطے کے امن کے لیے ایک زبردست خطرے کا باعث بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری اس سلسلے میں کوئی ٹھوس حکمت عملی اختیار نہیں کرتی، تو خطے میں ایک تباہ کن جنگ کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔