اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں امریکا اور روس آمنے سامنے آگئے- ضرورت پڑی تو امریکہ شام میں مزید کارروائیوں کے لیے بھی تیار ہیں‘امریکا-دوبارہ حملے کیئے گئے تو نتائج سنگین ہونگے جس کی ذمہ داری حملہ آور پر ہوگی-روس کا جواب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 8 اپریل 2017 12:49

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں امریکا اور روس آمنے ..
نیویارک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08اپریل۔2017ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں روس اور امریکا آمنے سامنے آگئے ہیں -روس نے امریکہ کو دوبارہ میزائل حملے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی جبکہ امریکا کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر وہ دوبارہ حملے کرئے گا،سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام کی صورتحال پر گرما گرم بحث کے دوران یو این سیکرٹری جنرل آنتونیو گوترش نے شامی مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیا۔

سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں روس کے نائب سفیر ولادمیر سفکرونوف کا کہنا تھا کہ دوبارہ حملے کے بعد جو بھی ہوگا اس کے ذمہ دار وہی ہونگے جنہوں نے یہ حملے کیے۔امریکی سفیر نکی ہیلے نے اقوام متحدہ کے امن مشن کو ناکارہ قرار دے دیا،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل آنتونیو گوترش نے کہا کہ شام کا صرف سیاسی حل ہی ممکن ہے،امن مشن کو کامیاب بنانے کے لیے تمام ممبر ممالک کا تعاون ضروری ہے۔

(جاری ہے)

امریکا نے موقف اختیار کیا کہ ضرورت پڑی تو امریکہ شام میں مزید کارروائیوں کے لیے بھی تیار ہیں۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سفیر نے شام پر امریکہ کے میزائل حملوں کا دفاع کیا۔امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر امریکہ اب مزید خاموش تماشائی نہیں رہ سکتا اور ان ہتھیاروں کو روکنا امریکہ کے اپنے وسیع تر مفادمیں ہے۔

نکی ہیلی نے کہا کہ امریکہ نے بہت ہی نپا تلا قدم اٹھا یا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ان کا ملک شام میں مزید کارروائیوں کے لیے بھی تیار ہے۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہر کی کہ مزید کارروائیوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت اور ان کے اتحادی اب تک شام کے بحران کے سیاسی حل کی کوششوں کو سنجیدہ نہیں لے رہے تھے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ بین الاقوامی برادری ان کوششوں کو آگے بڑھائے۔

نکی ہیلی نے بشار الاسد کے دو بڑے اتحادیوں – شام اور ایران –پر زور دیا کہ وہ شامی حکومت کا محاسبہ کریں اور جنگ بندی کی شرائط پر اس سے عمل کرائیں۔سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس کونسل کے رکن ملک بولیویا کی درخواست پر شامی اڈے پر امریکی میزائل حملے کے بعدپیدا ہونے والی صورتِ حال پر غور کے لیے بلایا گیا تھا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں روس کے نائب سفیر ولادی میر سیفرونکوونے امریکی حملے کو کھلی جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس پر شدید احتجاج کیا۔

روسی سفیر نے خبردار کیا کہ علاقائی اور بین الاقوامی استحکام پر امریکی حملے کے خطرناک اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ولادی میر سیفرونکوو نے شام کے تنازع کے سیاسی حل کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے امریکی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے میزائل حملے کے بعد اس طرح کے مطالبات منافقت ہیں۔