نواز شریف اور زرداری ایک دوسرے کو للکار کر طاقت کا مظاہرہ کررہے ہیں، الٰہی بخش سومرو

8میں اسٹیبلشمنٹ جس کو چاہئے گی اسے اقتدارملے گا ، پاکستانی سیاستدانوں میں سیاسی بصیرت نہیں، کرپشن کا خاتمہ تب ممکن ہے جب حکومت کرپٹ نہیں ہوگی امریکہ خود کو بچانے کیلئے پریشان ہے، مسئلہ کشمیر کا ذمہ دار نہرو تھا اور اب بھی بھارتی حکومت ذمہ دار ہے، سابق اسپیکر قومی اسمبلی کی صحافیوں سے گفتگو

اتوار 9 اپریل 2017 20:00

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2017ء) سابق اسپیکر قومی اسمبلی و بزرگ سیاستدان الٰہی بخش سومرو نے کہا ہے کہ نواز شریف اور زرداری ایک دوسرے کو للکار کر طاقت کا مظاہرہ کررہے ہیں،2018میں اسٹیبلشمنٹ جس کو چاہئے گی اسے اقتدارملے گا ، پاکستانی سیاستدانوں میں سیاسی بصیرت نہیں ان کو اقتدار میں وہی لوگ لاتے ہیں جو اصل طاقت رکھتے ہیں، کرپشن کا خاتمہ تب ممکن ہے جب حکومت کرپٹ نہیں ہوگی ، ایم کیو ایم کو جن قوتوں نے بنایا انہوںنے ہی تقسیم کیا، مسلم ممالک میں جمہوریت نہیں بادشاہت ہے پاکستان میں بھی جمہوریت نہیں ، عدالت کا مطلب انصاف فراہم کرنا ہے اس پر ’’فوجی‘‘ کی مہر نہ لگائی جائے ، چائنہ اس وقت دنیا کا سب سے طاقتوار ملک ہے ،امریکہ خود کو بچانے کے لیے پریشان ہے، مسئلہ کشمیر کا ذمہ دار نہرو تھا اور اب بھی بھارتی حکومت ذمہ دار ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ الٰہی بخش سومرو نے کہا کہ پانامہ لیکس کا فیصلہ صورتحال کو دیکھ کر کیا جائے گا البتہ پاکستان میں قبل از وقت انتخابات کا کچھ معلوم نہیں کیوں کہ پاکستان میں کب کیا ہونے والا ہے کسی کو معلوم نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری ایک دوسرے کو للکار کر بیلنس پورا کررہے ہیں اور دونوں طاقت کے حصول کے لیے طاقت کا مظاہرہ کررہے ہیں ،پاکستان میں تبدیلی وہی لوگ لاتے ہیں جن کے پاس طاقت ہوتی ہے باقی پارٹیاں تبدیل کرنے والے سیاستدانوں سے حالات تبدیل ہوتے نظر نہیں آرہے جو لوگ پارٹیاں تبدیل کررہے ہیں وہ دراصل اقتدار کی وجہ سے وفاداریاں تبدیل کررہے ہیں جو کہ غلط عمل ہے، انہوں نے کہا کہ 2018میں وہی پارٹی حکومت بنائے گی جس کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہوگی ، پاکستانی سیاستدانوں میں سیاسی بصیرت نہیںان کو اقتدار میں وہی لوگ لاتے ہیں جن کے پاس اصل طاقت ہے ،عمران خان بیلنس میں نہیں چل رہا وہ کبھی کیا تو کبھی کیا کہتے ہیں وہ اپنی ہی باتوں سے مکر جاتے ہیں اس لیے میرا مشورہ ہے کہ اگر ان کو سیاست کرنی ہے تو نرم پالیسی اختیار کریں، انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کا مسلم ممالک کی فوج کا سربراہ ہونا نیک شگون ہے راحیل شریف نے آرمی چیف کی حیثیت سے بہتر کام کیاراحیل شریف ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اس لیے ان کو مسلم ممالک کی فوج کا سربراہ ہونے کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک کا منصوبہ ملک کی معیشت کے لیے اہم ہے چائنہ اب دنیا کا سب سے طاقتور ملک بن چکا ہے امریکہ اب پیچھے ہٹ چکا ہے اور وہ خود کو بچانے کے لیے پریشان نظر آرہا ہے ،سی پیک سے پاکستان سے زیادہ چائنہ کو فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ ہم نے اس کو اہم راہداری فراہم کی ہے اب وہ پوری دنیا کے ساتھ تجارت کرسکتا ہے،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے کیا جائے کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا اصل ذمہ دارجواہر لال نہرو تھا جس کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ پیدا ہوا اب بھی بھارتی حکومت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہورہا۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اس لیے بنایا گیا تھاکہ کراچی میں جماعت اسلامی کو کمزور کیا جائے ایم کیو ایم کو جن قوتوں نے بنایا تھا ان ہی قوتوں نے بکھیر دیا ہے اب ایم کیو ایم کبھی کہاں تو کبھی کہاں نظر آرہی ہے، الٰہی بخش سومرو کا کہنا تھا کہ مسلمان جمہوریت کے حامی نہیں رہے اکثر مسلم ممالک میں بادشاہت قائم ہے پاکستان میں نام کی جمہوریت ہے دیکھا جائے تو پاکستان میں بادشاہت قائم ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن سب سے بڑا مسئلہ ہے اور کرپشن کا خاتمہ تب ممکن ہوگا جب حکومت کرپٹ نہیں ہوگی ،انہوں نے کہا کہ سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں مراد علی شاہ بھی ناکام ہوچکے ہیں ، سیہون سانحہ پاکستان کو کمزور کرنے کی گہری سازش ہے سیہون حملے میں کوئی مسلمان ملوث نہیں ہوسکتا کیوں کہ کوئی مسلمان ایسی کارروائی نہیں کرسکتا یہ ملک دشمن قوتوں کی کارروائی تھی ہم سب کو ملکر دہشت گردی کے خاتمے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔