چناری : عوامی دبائو و وزیراعظم آزاد کشمیر کا سخت نوٹس

چوبیس گھنٹے کے اندر تھانہ پولیس چکار نے جنسی درندگی میں ملوث باقی تین ملزمان کو گرفتار کرلیا ، ایف آئی آر میں اغواء کی دفعات شامل ،قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل نہ ہوسکیں

پیر 10 اپریل 2017 19:06

چناری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 اپریل2017ء) سانحہ چکار شدید عوامی دبائو اور وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کی جانب سے سخت نوٹس کے چوبیس گھنٹے کے اندر تھانہ پولیس چکار نے جنسی درندگی میں ملوث باقی تین ملزمان کو گرفتار کرتے ہوئے ایف آئی آر میں اغواء کی دفعہ شامل کر لی جبکہ تاحال قتل اور دہشت گردی کی دفعہ ایف آئی آر میں شامل نہیں کی گئی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق 31مارچ کے روز وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کی آبائی سب ڈویژن چکار کے نواحی گائوں میں غریب شخص کی حاملہ بیوی کوچار افراد نے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد پولیس صرف ایک راجہ نئیر کو گرفتار کیا باقی تین ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے دس روز تک شدید عوامی احتجاج اور وزیراعظم آزاد کشمیر کی جانب سے سخت نوٹس لیے جانے کے بعد ایس ایچ او چکار راجہ عنصر ،اے ایس آئی چوہدری بشیر نے معہ نفری کارروائی کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث باقی تینوںملزمان جن میں راجہ شعیب،راجہ رضوان اور راجہ مظہر شامل تھے کو گرفتار کر لیا ہے عوامی حلقوں نے درندة صفت افراد کی گرفتاری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کیا کہا ایف آئی آر میں صرف اغواء کی دفعہ شامل کی گئی قتل اور اغواء کی دفعات شامل نہ کر نے سے پھر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں وزیراعظم آزاد کشمیر مطلوم خاتوں کے ساتھ ہو نے والی زیادتی کیس میں درج کی گئی ایف آئی آر میں دہشت گردی اور قتل کی دفعات شامل کروائیں اور اس کیس کی فوری کارروائی مکمل کروا کر درندہ صفت افراد کو کڑی سے کڑی سزا دلوائی جائے تانکہ آئندہ کوئی بھی اس طرح کی گھناونی حرکت کر نے کی ہمت نہ کر پائے دریں اثناء ظلم کا شکار ہو نے والی صوفیہ بی بی انصاف کے حصول کے لیے جوڈیشنل مجسٹریٹ ہٹیاں بالا کے پاس پہنچ گئی جہاں انھوں نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم سے آگاہ کیا پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے تینوں ملزموں کو منگل کے روز عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ لیا جائے گادریں اثناء مذکورہ خاتون اور اس کے ورثاء نے ڈپٹی کمشنر ہٹیاں بالا کے آفس کے باہر مظاہرہ کیا مقررین نے خطاب کرتے ہوئے تھانہ پولیس چکار پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ کی تفتیش کسی اور جگہ منتقل کی جائے تھانہ چکار پر کسی بھی صورت میں اعتماد نہیں ہے انھوں نے کہا کہ ظلم کا شکار ہونے والی خاتون کی جان کو شدید خطرہ ہے خاتون کو تحفظ فراہم کیا جائے درج ایف آئی آر میں دہشت گردی اور قتل کے دفعات فوری طور پر شامل کرتے ہوئے سپیڈی ٹرائل کے زریعے مقدمہ کا فیصلہ کرتے ہوئے ظالموں کو سخت سے سخت سزائیں دی جائیں مظاہرین اس موقعہ پر شدید ترین نعرے بازی کرتے اور انصاف مانگھتے رہے