بھارت کےساتھ تنازعہ کشمیرکےحل میں امریکہ کلیدی کرداراداکرے،محمد نوازشریف

سلامتی کونسل کواپنی قراردادوں پرعمل درآمد کویقینی بناناچاہئے،پاکستان دیگرممالک کی”سی پیک“میں شمولیت کاخیرمقدم کریگا،امریکاسے امدادنہیں بلکہ تجارت کے خواہاں ہیں،بعض عناصرملکی ترقی میں رکاوٹیں پیداکررہےہیں،لیکن پوری قوم ہمارےساتھ ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کاسرکاری خبرایجنسی کوخصوصی انٹرویو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 11 اپریل 2017 17:24

بھارت کےساتھ تنازعہ کشمیرکےحل میں امریکہ کلیدی کرداراداکرے،محمد نوازشریف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11اپریل2017ء) :وزیراعظم محمدنوازشریف نے کہاہے کہ امریکاسے امدادنہیں بلکہ تجارت کے خواہاں ہیں،امریکا مسئلہ کشمیرکے حل میں کلیدی کرداراداکرے،بعض عناصرملکی ترقی میں رکاوٹیں پیداکررہے ہیں،لیکن پوری قوم ہمارے ساتھ ہے۔ انہوں نے سرکاری خبرایجنسی کوخصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے تنازعہ کشمیر کے حل میں امریکہ کے کلیدی کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں نئی امریکی انتظامیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں معاونت کے لئے اپنا فعال کردار ادا کرے گی جو جنوبی ایشیاء کے خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے امریکہ بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے جو اس نے ابھی تک ادا نہیں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امریکہ سمیت پوری دنیا اس تنازعہ کے باعث عالمی امن اور خطہ میں استحکام کو لاحق خطرہ سے آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تنازعہ کشمیر کے حل کے حوالے سے پیشرفت دیکھنے کے خواہاں ہیں جو خطے میں امن و ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور امریکہ سمیت پوری دنیا اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے۔

واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران جنوبی ایشیاء میں امن و سلامتی کے مسئلہ کو حل کرنے میں معاونت کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور بعد ازاں ان کے نائب صدر مائیک پنسی اور رواں ماہ اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے بھی اسی قسم کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کے بارے میں فکر مند ہے۔

نکی ہیلی نے یہ بھی تجویز دی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کمی کے عمل میں بھی شریک ہو سکتے ہیں جبکہ دوسری جانب پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے دیرینہ مسئلہ کشمیر کے حل میں معاونت کے حوالے سے مختلف ممالک کی طرف سے ثالثی کی کاوشوں کا ہمیشہ خیرمقدم کیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کو اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہئے۔

ایسا نہ ہونے سے پہلے ہی اس کی ساکھ کے بارے میں کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات کی طویل تاریخ کے حامل ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان کثیر الجہتی تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ سے امداد نہیں، تجارت کے خواہاں ہیں اور پاکستان امریکہ سمیت تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے وسیع تر اقتصادی اصلاحات اور پرکشش مراعات کے نتیجہ میں پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ایک پرکشش مقام بن چکا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر سے کاروباری ادارے مختلف شعبوں میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں جبکہ ملک میں پہلے سے کاروبار کرنے والی غیر ملکی کمپنیاں اپنی سرمایہ کاری پر اچھا منافع کما رہی ہیں۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت بڑے بڑے منصوبہ جات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک پورے خطے میں اقتصادی سرگرمیاں پیدا کرنے اور ان کے فروغ کی بہت زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان دیگر ممالک کی طرف سے اس شاندار منصوبے میں شمولیت اور اربوں ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کے فوائد سے مستفید ہونے کا خیرمقدم کرے گا۔ وزیراعظم نے امریکی کمپنیوں پر بھی زور دیا کہ وہ نئے مواقع سے استفادہ کریں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کریں جہاں سب کے لئے سود مند سرمایہ کار دوست ماحول موجود ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت ملک کی ترقی و خوشحالی اور عام آدمی کی بہبود کو یقینی بنانے کے یک نکاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور ہماری تمام تر کاوشیں اس ایجنڈے کے حصول پر مرکوز ہیں۔ تاہم انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض عناصر نہیں چاہتے کہ عام آدمی کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے موجودہ حکومت کی کاوشیں کامیاب ہوں اور وہ اس کی راہ میں ہر قسم کی رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ الله تعالیٰ کے فضل و کرم سے پوری قوم ہمارے ساتھ ہے اور ہم نہ صرف ان رکاوٹوں پر قابو پالیں گے بلکہ ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر اپنے سفر کو مزید تیز کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں کو قوم کا قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے ان سے اپیل کی کہ وہ مادر وطن کی ترقی اور فلاح و بہبود میں اپنا مناسب کردار ادا کریں اور ملک کو نئی بلندیوں سے روشناس کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں میں حکومت کا ہاتھ بٹائے۔

متعلقہ عنوان :