محمد یاسین ملک عدالت میں پیش ، 5روز ہ ریمانڈ کے بعددوباہ سینٹرل جیل سرینگر منتقل

محمد یاسین ملک جیسے آزادی پسند رہنمائوں کیلئے جیل اور نظربندی نئی چیز نہیں ،پولیس کا ناجائز رویہ جیل میں قید ہزاروں معصوم بچوں اور بزرگوں کی زندگی اجیرن کررہا ہے ، ترجمان جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ

منگل 11 اپریل 2017 20:47

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2017ء) مقبوضہ کشمیرمیںجموںو کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو مزید 5روز کیلئے عدالتی تحویل میںدے کرایک بار پھرسینٹرل جیل سرینگر میں نظربند کردیاگیا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق محمد یاسین ملک کو بھارتی پولیس نی18مارچ کو گرفتار کیا تھا اور انہیں ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں مزید5 روز کیلئے عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا۔

محمد یاسین ملک کو ایک فرضی کیس کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور حیرت کا مقام یہ ہے کہ عدالتیں پولیس کے ناجائز اور غیر قانونی طرز عمل کو روکنے کے بجائے ان کی نظربندی کو طول دے رہی ہیں۔ جموںو کشمیر لبریشن فرنٹ نے اپنے چیئرمین کی نظربندی کوطول دینے اور پولیس کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد یاسین ملک جیسے آزادی پسند رہنمائوں کیلئے جیل اور نظربندی کوئی نئی چیز نہیں بلکہ ان کیلئے جیل دوسرے گھر کی طرح ہیں ۔

(جاری ہے)

فرنٹ کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ پولیس کا یہ ناجائز رویہ ہزاروں معصوم بچوں اور بزرگوں کی زندگی اجیرن کررہا ہے جو جیلوں یا پولیس تھانوں میں نظربند ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پولیس کا رویہ نئی نسل کو پشت بہ دیوار کر کے بدترین تشدد کو فروغ دے رہا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ محمدیاسین ملک کے علاوہ لبریشن فرنٹ کے بیسیوں رہنما و کارکن جیلوں اور پولیس تھانوں میں نظربند ہیں جن میں بشیر احمد کشمیری، بشیر احمد راتھر (بویا)، مشتاق احمد میر،مولوی ریاض،فیصل اسلم،ظہور احمدخان، عاشق حسین،عرفان احمد خان،جان محمد پرے،تنویر احمد الٰہی،رئیس احمد اور مشتاق احمد گاندربل شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :