روس اور امریکہ شام میں جنگ سے گریز کریں ، چین

شامی مسئلے کا سیاسی حل واحد درست راستہ ہے ، چین کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی بھرپور مخالفت کرتا ہے،شام میں متعلقہ واقعے کی آزاد اور جامع تحقیقات ہونی چاہئیں چینی وزیر خارجہ وانگ ای کی فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی سے ملاقا ت میں بات چیت شام میں فوجی اقدامات مسئلے کے حل میں مدد نہیں دیں گے، اقوام متحدہ میں چینی مندوب لیو جے ای کاسلامتی کونسل سے خطاب

جمعرات 13 اپریل 2017 22:55

روس اور امریکہ شام میں جنگ سے گریز کریں ، چین
بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 اپریل2017ء) چین نے روس اور امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ شام میں جنگ سے گریز کریں ، شامی مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں ، چین کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی بھرپور مخالفت کرتا ہے،شام میں متعلقہ واقعے کی آزاد اور جامع تحقیقات ہونی چاہئیں ،مشرق وسطی میں چین کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے دورے پر آئے ہوئے فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی سے بات چیت کی۔

چینی وزیر خارجہ نے فلسطین کے مسئلے کے حل کی اپیل کی اور شام کی صورتحال پر چین کے موقف کی وضاحت بھی کی۔وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ مشرق وسطی میں چین کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے۔ شامی مسئلے کے حوالے سے انہوںنے کہا کہ چین کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی بھرپور مخالفت کرتا ہے اور شام میں متعلقہ واقعے کی آزاد اور جامع تحقیقات کی حمایت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ شام میں سیاسی عمل کا شامی عوام خود انتخاب کریں گے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سیاسی حل شامی مسئلے کا واحد درست راستہ ہے۔ اس موقع پر۔فلسطینی وزیر خارجہ نے مشرق وسطی میں چین کے تعمیری کردار کو خراج تحسین کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ چین اس خطے میں امن و امان کے لیے مزید کردار ادا کرے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے برطانیہ، امریکہ اور فرانس کی طرف سے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے مسئلے پر قراردار کے مسودے کے لئے ووٹنگ کی۔

لیکن اس کی منظوری نہیں دی گئی۔ قرارداد کے مسودے کے حق میں دس جبکہ مخالفت میں دو ووٹ پڑے اور تین ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ روس اور بولیویا نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ چین، قازقستان اور ایتھوپیا نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ کیونکہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ اس لئے اس قرارداد کے مسودے کی منظوری نہیں دی گئی۔

معلوم ہوا ہے کہ اس قرارداد کے مسودے میں چار اپریل کو شام میں ہونے والے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ، شامی حکومت سے ڈرون حملے سے متعلق مختلف تفصیلات کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے لیو جے ای نے کہا کہ چین برطانیہ، امریکہ اور فرانس کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کے مسودے کے بعض حصوں کی حمایت کرتا ہے۔

لیکن اتفاق رائے کے حصول کے لئے دیگر حصوں میں بالکل ترمیم کی جاسکتی ہے۔ اس وجہ سے چین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ لیو جے ای نے کہا کہ شامی امور کا سیاسی حل واحد راستہ ہے۔فوجی اقدامات مسئلے کے حل میں مدد نہیں دیں گے۔انہوں نے سلامتی کونسل کے شام کے سیاسی عمل کے حوالے سے پبلک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں متعلقہ فریقوں کو سفارتی کوشش کو برقرار رکھنا اور شامی صورتِ حال میں کشیدگی سے گریز کرنا چاہیئے۔

چین کسی بھی ملک،تنظیم یا فرد کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے مسئلے پر چین کو امید ہے کہ سلامتی کونسل تمام فریقوں کو قابلِ قبول مسودہ پیش کرے گی اور چین اتفاق رائے کے تحت ایک قرارداد کے حصول کے لئے مسلسل کوشش کرتا رہا ہے۔۔