بھارتی پولیس نے پلوامہ میں 50سے زائد طلباء زخمی کر دیے،قابض انتظامیہ کشمیریوں کوسیاسی سرگرمیوں کی بھی اجازت نہیں دے رہی، حریت رہنما

ہفتہ 15 اپریل 2017 18:09

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اپریل2017ء) مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے حریت رہنمائوں کی نظر بندی اور گزشتہ روز بڈگام میں عوامی اجتماع کے انعقاد پر پابندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے کشمیریوں سے پر امن سیاسی گرمیوں کا حق بھی چھین لیا ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مزاحمتی قیادت نے سرینگر میں جاری ایک مشترکہ بیان میں کہاکہ بھارتی فورسز مقبوضہ علاقے میں نسل کشی کررہی ہیں اور لوگوں کو اپنے پیاروں کے قتل کا ماتم کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی ۔ انہوں نے 9اپریل کو نام نہاد انتخابات کے روز بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بڈگام اورگاندر بل کے اضلاع میں شہید ہونے والے شہریوں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔

(جاری ہے)

مزاحمتی قیادت نے کہا کہ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیںجائیں گی اور انکا مشن ہر قیمت پر پائیہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ امت اسلامی کے چیئرمین قاضی یاسر نے پلوامہ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز بے گناہ کشمیریوں کو قتل کر رہی ہیں۔ جموںوکشمیر مسلم کانفرنس کا ایک وفد بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں حال ہی میں شہید ہونے والے نوجوانوں کے اہلخانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ضلع بڈگام کے علاقے چاڈورہ گیا ۔

دریں اثناء بھارتی فوجیوں نے آج گورنمنٹ ڈگری کالج پلوامہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے والے طلباکے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے 50سے زائد طلباء وطالبات کو زخمی کردیا۔ طلباء کالج کے نزدیک پولیس چوکی قائم کرنے کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔فورسز اہلکاروں نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ گن کا استعمال کیاجس سے 50سے زائد طلباء زخمی ہوئے۔

حریت رہنما شبیر احمد شاہ نے طلباء کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرنے کی شدید مذمت کی۔بھارتی پولیس نے گزشتہ چند دنوں میں بیج بہاڑہ اور پلوامہ کے علاقوںمیں چھاپوں کے دوران درجنوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ادھر مقبوضہ کشمیر میں نہتے شہریوں پر بھارتی فورسزکے مظالم پر مبنی ویڈیوزسوشل میڈیا پروائرل ہو گئی ہیں۔ ان میں سے ایک ویڈیو میں بھارتی فوجیوں کو ایک کشمیری نوجوان کو اپنی جیپ کے آگے باندھ کر پتھرائوسے بچنے کے لیے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایک اور ویڈیو میںبھارتی فوجی کو ایک نوجوان کو نزدیک سے گولی مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ دونوں واقعات 9اپریل کو بھارتی پارلیمنٹ کے نام نہاد انتخابات کے روز وسطی کشمیر میں پیش آئے ۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل کی بھارتی شاخ نے سرینگر میں ایک بیان میں ان ویڈیوز میں ملوث بھارتی فوجیوں کے خلاف سول عدالتوں میں مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔