ایوان زراعت سندھ نے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ سے گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر موجود آبپاشی کے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ

ہفتہ 15 اپریل 2017 22:17

ایوان زراعت سندھ نے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ سے گڈو، سکھر اور کوٹری ..
حیدرآباد - (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اپریل2017ء) ایوان زراعت سندھ نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے صوبے کے گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر موجود آبپاشی کے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ کوٹری بیراج کی ندیوں میں پانی نہ ہونے کے باعث ہزاروں ایکڑ زمین پر لگی ہوئی فصل تباہ ہونے لگی ہے۔

یہ مطالبہ ایوان زراعت سندھ کے مرکزی سیکریٹری نبی بخش سٹھیو، محمد خان ساریجو، میر عبدالکریم تالپر ودیگر نے حیدرآباد چیمبر آفیس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر رہنمائوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کے گڈو، سکھر اور کوٹری پر موجودہ وقت جو پانی آرہا ہے اسکی منصفانہ تقسیم نہیں ہو رہی جس کے باعث آخر کے علاقے پانی کے لیے پریشان ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کوٹری بیراج سے نکلنے والا اکرم کینال سالانہ پانی کے بہائو والا کینال ہے لیکن وہاں بھی اب پانی کی کمی ہے اور اسی کینال پر موجود ہزاروں ایکڑ زمین پر لگی ہوئی فصل تباہ ہو رہی ہے جس سے آخر کے علاقوں کے آبادگاروں کو کروڑوں کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے، انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں پانی کی شدید قلت ضرور ہے لیکن جو پانی مل رہا ہے وہ بھی من پسند لوگوں کو فراہم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے واضع کیا کہ کوٹری بیراج سے نکلنے والے چار کینال میں سے دو کینال اکرم کینال اور کے بی فیڈر سالانہ پانی کے بہائو والے کینال ہیں،انہوں نے کہا کہ کے بی فیڈر کو موجودہ پانی کا حصہ دیا جا رہا ہے لیکن اکرم کینال کو مکمل طور پر نظرانداز کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کے کوٹری بیراج پر جتنا بھی پانی موجود ہے اسکی منصفانہ تقسیم کرتے ہوئے مذکورہ کینالوں سے وابستہ آبادگاروںکی ضروریات کو نظر میں رکھا جائے اور وہاں کے لوگوں اور جانوروں کو پینے کا پانی پہنچانے کے لیے قانونی کردار ادا کیا جائے۔

آبادگار رہنمائوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل کی ہے کہ معاملہ کا نوٹیس لیتے ہوئے کرپٹ عملے کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے متاثر آبادگاروں کو ہونے والے اربوں روپیوں کے نقصان کے ازالے کے طور پر خصوصی طور پر مالی پیکیج کا اعلان کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :