آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے پانچویں قطب میلے میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے کتاب کی تقریب رونمائی

پاکستان کو ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، چارلس کینیڈی امریکا میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ صدر کا ہوتا ہے اور دوسرے اداروں سے مشاورت کی جاتی ہے ، ماہر ایٹمی امور پاکستان میں ایٹمی طاقت استعمال کرنے کا اختیار فوج کو ہونا چاہیے، ایٹمی معاملہ ڈائریکٹدفاع سے وابستہ ہے اس لئے اس کا فیصلہ بھی فوج کے پاس ہونا چاہیے،مصنف کتاب بریگیڈئر ریٹائرڈ نعیم سالک خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کیلئے معاشری میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، شیریں رحمان عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلزپارٹی نے خواتین کے سیاست میں نمائندگی دینے اہم کردار ادا کیا ہے، بشریٰ گوہر قومی اسمبلی کی نشستوں میں اقلیتوں کی نمائندگی کو بڑھانا چاہیے ،ظفر اللہ خان

ہفتہ 15 اپریل 2017 22:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اپریل2017ء) ایٹمی امور کے ماہر چارلس کینیڈی نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، امریکا میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ صدر کا ہوتا ہے اور دوسرے اداروں سے مشاورت کی جاتی ہے ، انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی جانب سے پانچویں قطب میلے میں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چارلس کینیڈی نے اس تاثر کو رد کیا کہ پاکستان کے ایٹمی طاقت ہونے سے کسی اور مسلمان ملک کو فائدہ ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایٹمی مواد دیگر ممالک کو فراہم کیا تھا وہ ذاتی طور دیگر کچھ لوگوں کے ذریعے کیا گیا ور بحیثیت پاکستانی ریاست اس میں ملوث نہیں، لیکن اس کے باوجود بھی پاکستانی حکومت کو اب ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ کیلئے اقدامات کو مزید سخت کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کو ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا بٹن استعمال کرنے کا اختیار ہوتا ہے اور وہ اس حوالے سے دفاع اور دیگر اداروں سے مشاورت کرتے ہیں کتاب کے مصنف بریگیڈئر ریٹائرڈ نعیم سالک نے اپنی کتاب میں کی گئی بات کہ پاکستان میں ایٹمی طاقت استعمال کرنے کا اختیار فوج کو ہونا چاہیے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم کو سپریم کورٹ نااہل قرار دے چکی ہے جبکہ ایٹمی معاملہ ڈائریکٹدفاع سے وابستہ ہے اس لئے اس کا فیصلہ بھی فوج کے پاس ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

سینیئر اینکر ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہا کہ پاکستان کی غالب اکثریت ایٹمی ہتھیاروں کے حق میں ہے اور چند لوگ اس کے مخالف ہیں، انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایٹمی امور کے حوالے سے کنٹرول بیورو کریسی اور پاکستان میں ملٹری کے پاس ہے۔صنفی مساوات کے موضوع پر حصہ لیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد کو روکنے کیلئے معاشری میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے قوانین مرتک کرنے میں اپنی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں جس پر پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ جنہوں نے حال ہی میں کارو کاری کے موضوع پر ایک کتاب لکھے ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان سماج تشدد کو فروغ مل رہا ہے،خواتین کی سیاست میں کردار کے موضوع پر بات کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما بشریٰ گوہر نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلزپارٹی نے خواتین کے سیاست میں نمائندگی دینے اہم کردار ادا کیا ہے، انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت بھی خواتین کر چکی ہیں، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پارلیمنٹری سروس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ قومی اسمبلی کی نشست بڑھانے ہوئے پاکستان میں کافی عرصہ گذر چکا ہے لیکن اس میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافہ نہیں کیا گیا جو کہ ہونا چاہئے، صوفی ازم کے موضوع پر بات کرتے ہوئے جرمنی سے آئے ہوئے جرجین وسیم نے کہا کہ جب ان کو ایک لاہور کے دوست کے معلوم ہوا ہے کہ قلندر شہباز مزار پر دھماکہ ہوا ہے تو سخت افسوس ہوا، وہ دھماکہ جہاں ہوا وہاں میں خود 16-17مرتبہ جا چکا ہوں، قلندر شہباز اور دیگر صوفیہ کرام کے درگاہوں پر نہ صرف مختلف فرقوں کے مسلمان بلکہ ہندو، سکھ اور عیسائی جاتے ہیں اور جو کہ اس ملک کی طاقت ہے، ذوالفقار کلہوڑو نے دفاع اور دیگر اداروں سے مشاورت کرتے ہیں، قلندر شہباز، پیر پتھورو اور اڈیرو لعل پر لوگ بغیر تقریف رنگ، نسل، مذہب اور فرقہ کے جاتے ہیں جو کہ سندھ صوبہ اب ثقافت کا حصہ بن چکا ہے �قار/طارق سیال)

متعلقہ عنوان :