نواز شریف کو باہر نکال کر کیوں ہیرو بنائوں ،میاں صاحب کو تھکاکر ہرانا ہے ،کافی تھک چکے ہیں ،ابھی ہم سے جنگ باقی ہے‘ آصف زرداری

ن لیگ کی عادت ہے جب تک ان پر مشکل وقت نہ آئے رابطہ نہیں کرتے ، اب ہر جلسے میں گو نواز گو ہوگا ،دوستوں کے اغواء کا مقدمہ وفاقی حکومت کیخلاف درج کرائوں گا آئندہ صدر مملکت کے عہدے پر پارٹی میں سے کوئی شخص امیدوار ہوگا ،وزیر اعظم کے عہدے کا فیصلہ پارٹی اور چیئرمین کریں گے مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پری پول رگنگ کا آغاز کر دیا ہے ،ہمارے تجویز کردہ شخص کو آئی جی سندھ نہ لگانا اس کا ثبوت ہے ‘ انٹر ویو میں گفتگو

اتوار 16 اپریل 2017 21:40

نواز شریف کو باہر نکال کر کیوں ہیرو بنائوں ،میاں صاحب کو تھکاکر ہرانا ..
�ور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اپریل2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے سربراہ و سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف کو حکومت سے باہر نکال کر کیوں ہیرو بنائوں ،میاں صاحب کو تھکاکر ہرانا ہے اور وہ اب کافی تھک بھی چکے ہیں اور ابھی ہم سے جنگ باقی ہے ،ا ن کی عادت ہے جب تک ان پر مشکل وقت نہ آئے رابطہ نہیں کرتے ، اب ہمارے ہر جلسے میں گو نواز گو ہوگا ، آئندہ صدر مملکت کے عہدے پر پارٹی میں سے کوئی شخص امیدوار ہوگا جب وزیر اعظم کے عہدے کا فیصلہ پارٹی اور چیئرمین کریں گے ، اپنے دوستوں کے اغواء کا مقدمہ وفاقی حکومت کے خلاف درج کرائوں گا اور اگر ان کے بس میں کچھ نہیں تو چھو ڑ دیں ، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پری پول رگنگ کا آغاز کر دیا ہے اور ہمارے تجویز کردہ شخص کو آئی جی سندھ نہ لگانا اس کا ثبوت ہے ۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں آصف علی زرداری نے کہا کہ بطور صدر مملکت پالیسی میں اپنی مرضی کرتا تھا ، شام کے معاملے میں دفتر خارجہ کی رائے مختلف تھی لیکن ہم نے سٹینڈ لیا ، اسٹیبلشمنٹ کی اپنی سوچ تھی لیکن بالاآخر میری سوچ سے اتفاق کیا گیا اور میرے دور میں اسٹیبلشمنٹ زیادہ تر میری رائے کو مانتی تھی ، سویلین حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے مل کر افغانستان کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کئے ۔

جنرل کیانی اور شجاع پاشا کو اعتماد میں لیتے تھے اور کیوں نہ لیں ساری دنیا میں ایسا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کلبھوشن یادو کو پھانسی کی سزا کے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ ہمارے ملک میں کیا کررہا تھا اسے ہمار ے ملک میں نہیں ہونا چاہیے تھا ، جاسوس کو پکڑیں تو اس کی اسی طرح کی سزا بنتی ہے کیونکہ اس نے ہمارے ملک میں ایسی سر گرمیاں کیں جس میں بہت تباہی پھیلی اور یہ سزا اس کا حق بنتا تھا۔

انہوں نے بلاول بھٹو کے بیان پر کہا کہ پیپلز پارٹی کا اصولی موقف ہے کہ پھانسی کی سزا نہیں ہونی چاہیے اور میں نے اپنے دور میں ساڑھے 16ہزار کے قریب پھانسیاں روکیں لیکن کچھ ایسے واقعات تھے جس میں پھانسیاں دی گئیں ،بھارتی جاسوس کا معاملہ بھی ایسا ہے کہ اسے جو سزا دی گئی ہے وہ درست ہے ۔ انہوں نے بھارت سے تعلقات کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے بھارت سے تعلقات کی پالیسی میں تبدیلی نہیں کی بلکہ وہاں ایسی حکومت آ گئی ہے جو انتہا پسند ی کرتی ہے ،وہاں تو گائے کا گوشت کھانے پر موت کی سزا رکھ دی گئی ہے ، انتہا پسند شخص کو یو پی کا وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا ہے لیکن مودی کی یہ پالیسی زیادہ دیر نہیں چلے گی وہاں سیاست بدلے گی تو ہم بھی اپنی پوزیشن کو بدل لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں اتنا پیار نہیں بڑھاتا کہ بعد میں مشکل پیش آئے یہی وجہ ہے کہ مجھے جیل کاٹنے میں اتنی مشکل پیش نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے میرے پاس بلی تھی اب میں نے بلا بھی رکھ لیا ہے ۔ جب سیٹلائٹ کا دور آ گیا ہے تو دل کی بات کوئی کیسے کر سکتا ہے ۔انہوں نے سر ے محل کی ملکیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں اور یہ صرف سکینڈل بنایا گیا ۔

میرے خلاف تو کتنے الزامات لگائے گئے کس کس کا کیس دائر کروں ۔ یہ بھی کہا گیا کہ ایک شخص کو بم باندھ کر پیسے لینے کیلئے بینک بھی بھجوایا لیکن جمہوریت نے بہترین انتقام لیا اور جس شخص نے میرے اوپر الزام لگایا اس نے ہی میرے سے وزیر پیٹرولیم کے عہدے کا حلف لیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات کے نتائج نہ مانتے تو کیا کرتے ،اگر ایسا ہوتا تو میاں صاحب کو سستا تیل کہاں سے ملتا ۔

انہوں نے کہا کہ تین ماہ اور چھ ماہ میں بجلی نہ آنے پر نام بدلنے والے آج کہاں ہیں ، اس حکومت سے 2018ء کے بعد بھی بجلی نہیں آئے گی کیونکہ ان کا ہر پراجیکٹ دوستوں کا لگتا ہے ۔ انہوں نے ڈاکٹر عاصم، حامد سعید کاظمی کی رہائی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر میں ڈیلنگ کرتا تو خود کیوں ساڑھے 13سال جیل میں گزارتا ،حامد سعید کاظمی با عزت بری ہوئے ہیں اور انہیں چار سال جیل میں رکھا گیا اور انہیں اس دوران سی کلا س دی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم گو نواز گو کہیں گے اور ہمارے ہر جلسے میں یہ نعرہ لگے گا ۔ ہم دھرنے نہیں دیتے کیونکہ ہم انہیں سیاسی شکست دینا چاہتے ہیں ، کل کلاں تو مولانا سمیع الحق بھی دو لاکھ افراد کو لے کر اسلام آباد آ جائیںگے اور دوسری جماعتیں بھی ہیں جو اتنے لوگوں کو اکٹھا کر سکتی ہیں ۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی اورباہر جانے کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے معمول کے مطابق بات کی تھی کہ سب کو اپنے آئینی حدود کے اندر رہنا چاہیے ۔

میں کیوں میا ں صاحب کو اقتدار سے باہر کر کے ہیرو بنائوں ،میں نے انہیں ہیرو نہیں بنانا، باہر بیٹھنے سے خلاء پیدا ہوتا ہے اور اس میں دوسری فورسز جگہ بناتی ہیں اور پھر آپ کو ان سے مشغول ہونا پڑتا ہے اور آپ ان سے لڑتے رہتے ہیں ، ہم نے میاں صاحب کو تھکا کر ہرانا ہے اور وہ کافی تھک بھی چکے ہیں اور ابھی ہم سے جنگ باقی ہے ۔ انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے رابطے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی عادت ہے کہ جب تک وہ مشکل میںنہیں آتے رابطہ نہیں کرتے ،میںنے بھی ان سے کسی طرح رابطہ نہیں کیا۔

انہوں نے خوشگوا ر فضاء کے لئے ملاقات کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ پھر آپ کہیں گے کہ میں ڈیل کر رہا ہوں اور میرے کارکن بھی دلبرداشتہ ہوں گے ، اس ملاقات سے مجھے تو نہیں البتہ انہیں ضرور فائدہ ہوگا لیکن اب ان سے مقابلہ ہوگا اور اس کے لئے چاہے میرے کتنے اور ددوست ہی کیوں اغواء نہ کر لئے جائیں ، میںوفاقی حکومت کی بات کرتا ہوں ،وزیر داخلہ کی بات کرتا ہوں بلکہ میں تو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائوں گا ، اگر وہ کسی کے سامنے بے بس ہیں تو سب کچھ چھوڑ دیں کیونکہ اب لوگ ہماری طرف آ رہے ہیں اس لئے وہ انہیںچاہتے ہیں ۔

انہوںنے آئی جی کے معاملے وفاق او رسندھ میں چپقلش کے سوال کے جواب میں کہا کہ اٹھارویں آئینی ترامیم کے بعد یہ صوبے کا استحقاق ہے ہم نے جو نام تجویز کیے ہیں انہیں کیوں نہیں لگایا گیا ، کیا اسلام آباد میں دھرنے کے دوران آئی جیزتبدیل نہیں کئے گئے ،لاہور میں آئی جی تبدیل نہیں ہوا ،خیبر پختوانخواہ میں گریڈ 20کا افسر آئی جی تعینات نہیں رہا ، وفاق بتائے اس میں کیاراز ہے ، یہ پری پول رگنگ ہے جو ابھی سے شروع ہو گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ والے کہتے ہیں کہ ہم نے سندھ میں کام نہیں کیا اگر ایسا ہے تو پھر سندھ والے ہمیں ووٹ کیوں دیتے ہیں ۔ وفاق نے سندھ اور کراچی کے لئے جس امداد کا اعلان کیا وہ تو آج تک نظر نہیں آئی اوروفاق کی باتیں صرف باتیں ہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چین کے نو دورے کئے جس میں گرم پانیوں تک رسائی پر بات ہوئی ، گوادر پورٹ کے بغیر سی پیک کی کوئی حیثیت نہیں اور ہم نے چین کے وزیر اعظم کے ساتھ ان معاہدوں پر دستخط کئے ۔

اس موقع پر آصف علی زرداری نے پروگرام کے میزبان کو چین سے کئے جانے والے معاہدوں پر دستخوں کی تقریب کی ویڈیو بھی دکھائی ۔ انہوںنے کہا کہ اس کے لئے بینک بنا ،کرنسی سویپ اور دیگر تاریخ نکال کر دیکھ لیں ، ہم عوام کو بتائیں کہ حکومت نے سی پیک سے صحیح طرح سے استفادہ نہیں کیا ۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی طرف سے سی پیک کا کریڈٹ لینے کے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ تو ایٹمی ٹیکنالوجی کا کریڈٹ بھی لیتے ہیں ۔