کالعدم تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے ،میجر جنرل آصف غفور

قومی ایکشن پلان پر اداروں کے درمیان تعاون روز بروز بہتر ہو رہا ہے ، میڈیکل کی طالبہ نورین لغاری کی لاہور سے بازیابی ثابت کرتی ہے کہ وہ کبھی شام نہیں گئی،کالعدم تنظیم ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو ہدف بنا رہی ہے ، گھر کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ بچوں پر نظر رکھیں ، ڈی جی آئی ایس پی آر افغانستان کے ساتھ ابتدائی طور پر خیبر پختونخوا کی سرحد پر باڑ لگائی جائیگی،قومی ایکشن پلان کے تحت مدارس اور تعلیمی اداروں میں اصلاحات جوڈیشل اصلاحات ، پولیس اصلاحات اور فاٹا اصلاحات کی جانی ہیں ،22 فروری سے آپریشن رد الفساد کے آغاز سے اب تک 15 بڑے آپریشنز کئے گئے ہیں، آپریشن کا مقصد دہشتگردوں کی سرحد پار بیٹھی قیادت سے رابطے توڑنا ہے ، میڈیا کو بریفنگ

پیر 17 اپریل 2017 20:26

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اپریل2017ء) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے ،قومی ایکشن پلان پر اداروں کے درمیان تعاون روز بروز بہتر ہو رہا ہے ، میڈیکل کی طالبہ نورین لغاری کی لاہور سے بازیابی ثابت کرتی ہے کہ وہ کبھی شام نہیں گئی،کالعدم تنظیم ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو ہدف بنا رہی ہے ، گھر کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ بچوں پر نظر رکھیں ،افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے میں ابتدائی طور پر خیبر پختونخوا کی سرحد پر باڑ لگائی جائیگی،قومی ایکشن پلان کے تحت چار قسم کی اصلاحات کی جانی ہیں جن میں مدارس اور تعلیمی اداروں میں اصلاحات جوڈیشل اصلاحات ، پولیس اصلاحات اور فاٹا اصلاحات شامل ہیں،22 فروری سے آپریشن رد الفساد کے آغاز سے اب تک 15 بڑے آپریشنز کئے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

آپریشن کا مقصد دہشتگردوں کی سرحد پار بیٹھی قیادت سے رابطے توڑنا ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پیر کو میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2017 ء کے دوران لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی جانب سے سیز فائر کی 222 خلاف ورزیاں کی گئیں ، خلاف ورزی کے واقعات میں اضافہ ہو چکا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 14 اپریل کو پنجاب میں کی گئی ایک بڑی کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز نے حیدر آباد سے لاپتہ ہونیوالی میڈیکل کالج کی طالبہ نورین لغاری کو بازیاب کرایا جس نے انٹرنیٹ کے ذریعے شام چلے جانے اور کالعدم تنظیم میں شمولیت کا پیغام دیا تھا،اس کے بعد لڑکی کے والدین نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپیل کی کہ ہماری بچی کو بازیاب کرایا جائے جس پر آرمی چیف نے ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس کو خاص ہدایات دیں کہ یہ قوم کی بچی ہے اور اسے بازیاب کرانا ہماری ذمہ داری ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ قوم کی بیٹی ہے اس کی ڈی بریفنگ کی جا رہی ہے ہماری خواہش ہے کہ یہ پھر سے معمول کی زندگی گزار سکے انہوں نے کہا کہ نورین لغاری کی لاہور سے برآمدگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کبھی شام نہیں گئی ۔ اسکا ہینڈلر مقامی شخص تھا ۔ اس موقع پر مذکورہ طالبہ کی ریکارڈ شدہ ویڈیو بھی دکھائی گئی جس میں اس نے اپنا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ کالعدم تنظیم کی طرف سے اسے دہشتگردانہ کارروائی کیلئے استعمال کیا جانا تھا اسے خود کش جیکٹس اور ہینڈ گرنیڈ دیئے گئے تھے اور ایسٹر کے موقع پر دہشتگردی کا منصوبہ تھا لیکن سیکیورٹی فورسز نے 14 اپریل کو کارروائی کر کے اسے حراست میں لے لیا ۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کالعدم تنظیم نوجوانوں کو ہدف بنا رہی ہے اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ عوام اپنے بچوں پر نظر رکھیں کیونکہ یہ نوجوان ہمارے اپنے ہیں ۔ گھر کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ویڈیو دکھانے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ یہ بچے ہمارے بچے ہیں اور ہماری طاقت ہیں اور جب دہشت گردوں کا نشانہ ہمارے نوجوان ہوجائیں گے تو اندازہ کرلیں کہ اس کے پاکستان پر کیا اثرات ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ کالعدم تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے ،پاکستان کے لیے اس سے بڑی کوئی کامیابی نہیں ہوسکتی کہ ہمارے سب سے بڑے دشمن راہ راست پر آ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں اس قسم کی اور بھی اطلاعات شیئر کریں گے۔ ڈان لیکس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ وزیر داخلہ نے تین چار روز میں ڈان لیکس کی رپورٹ ملنے کی بات کی ہے امید ہے ایسا ہی ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ کورٹ آف انکوائری کے پاس اتفاق رائے کے حوالے سے کوئی معاملہ زیر غور نہیں تھا کیونکہ مینڈیٹ میں ایسی بات شامل نہیں تھی صرف رپورٹ کی تیاری پر وقت لگا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی سرحد کے ساتھ باڑ لگانے کا فیصلہ ہوا ہے ابتداء میں خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقے میں باڑ لگائی جائیگی جو 744 کلو میٹر بنتا ہے پہلے فیز میں باجوڑ اور مہمند ایجنسی کے 100 کلو میٹر سرحدی علاقے میں باڑ لگے گی خیبر پختونخوا کا علاقہ مکمل ہونے کے بعد بلوچستان کے افغانستان کے ساتھ واقع سرحدی علاقے میں باڑ لگائی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ باڑ لگانے کا فائدہ صرف پاکستان کو ہی نہیں افغانستان کو بھی ہوگا ۔ امریکہ کی طرف سے افغانستان میں ننگر ہار پر بڑے بم کے حملے سے متعلق سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اس سے داعش کیخلاف امریکی عزم کا اظہار ہوتا ہے ۔ امریکی فوج ایک پروفیشنل فوج ہے جس طرح ہم کسی کارروائی سے پہلے اس کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیتے ہیں امریکی فوج نے بھی ایسا کیا ہو گا ۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی قومی سلامتی مشیر کی آرمی چیف سے ملاقات کے دوران انہوں نے دہشتگردی کیخلاف پاک فوج کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے ۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے تمام آپریشنز کا مقصد ریاست کی رٹ کی بحالی ہوتا ہے آپریشن رد الفساد کے تحت پہلے کئے گئے آپریشنز کی کامیابیوں کو مستحکم کیا جا رہا ہے ۔ اس آپریشن کے اثرات نظر آ رہے ہیں ۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جو چیز بھی شیئر کرنا تھی وہ پریس ریلیز کے ذریعے کر چکے ہیں جو بھی ہے ملک کے حالات بہتر کرنے کیلئے ہے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ادارہ اکیلے سب کچھ نہیں کر سکتا ۔ فوج ریاستی ادارہ ہونے کی حیثیت سے تجاویز دے سکتی ہے قومی ایکشن پلان کے حوالے سے اداروں کا تعاون روز بروز بہتر ہو رہا ہے ۔

ایسا نہیں ہو سکتا کہ رات کو سوئیں اور صبح 100 فیصد عمل ہو چکاہو ۔ انہوں نے کہا کہ ادارے وقت کے ساتھ مضبوط ہوتے ہیں سسٹم میں کہیں کوئی جھول ہو تو اس میں بہتری لائی جاتی ہے تاکہ کوئی اس کا فائدہ اٹھا کر غلط کام نہ کر سکے ۔ قومی ایکشن پلان کے تحت چار قسم کی اصلاحات کی جانی ہیں جن میں مدارس اور تعلیمی اداروں میں اصلاحات جوڈیشل اصلاحات ، پولیس اصلاحات اور فاٹا اصلاحات شامل ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ 22 فروری سے آپریشن رد الفساد کے آغاز سے اب تک 15 بڑے آپریشنز کئے گئے ہیں ۔ آپریشن کا مقصد دہشتگردوں کی سرحد پار بیٹھی قیادت سے رابطے توڑنا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ آپریشن رد الفساد کے دوران حراست میں لئے گئے مشکوک افراد کو تفتیش کے بعد کوئی چیز ثابت نہ ہونے پر رہا کر دیا جاتا ہے جبکہ دیگر کیخلاف مزید کارروائی کی جاتی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ پاک فوج مردم شماری میں سول انتظامیہ کا ساتھ دے رہی ہے۔ مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 اپریل کو مکمل ہو چکا ہے ۔ 10 دن کے وقفے کے بعد 25 اپریل کو دوسرا مرحلہ شروع ہو گا جو 15 مئی تک جاری رہے گا ۔ فوجی جوان شمار کنندوں کے ساتھ گھر گھر گئے ہیں اور قوم نے فوج سے اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کیا ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستانی عوام، ریاست اور ریاستی اداروں نے ملک کی سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں خاطر خواہ پیش رفت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے اس سے بڑی کوئی کامیابی نہیں ہوسکتی کہ ہمارے سب سے بڑے دشمن راہ راست پر آ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ آنیوالے وقت میں اس قسم کی اور بھی اطلاعات شیئر کرینگے۔