31 سال سے التواء کے شکار ترقیاتی کام کو جلد شروع کر کے پلاٹوں کا قبضہ دیا جائے‘ سیکٹر ای 12 کے الاٹیز کا سی ڈی اے سے مطالبہ

پیر 17 اپریل 2017 20:38

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اپریل2017ء) وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر ای 12 کے الاٹیز نے سی ڈی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ سیکٹر پر 31 سال سے التواء کے شکار ترقیاتی کام کو جلد شروع کر کے پلاٹوں کا قبضہ دیا جائے تاکہ وہ اپنے گھر تعمیر کر سکیں۔ پیر کو سیکٹر ای 12 کے الاٹی محمد نواز نے بتایا ہے کہ انہیں 1989ء میں پلاٹ الاٹ کیا گیا تاہم ابھی تک یہاں کوئی کام نہیں ہو سکا جس کیلئے انہوں نے وزیراعظم پاکستان اور اعلیٰ عدلیہ سے بھی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے نے سیکٹر ای 12، 1985ء میں ایکوائر کیا اور 1989ء میں وہاں پلاٹس الاٹ کرنے کا آغاز کیا۔ 2730 پلاٹس سی ڈی اے کے ملازمین اور عام لوگوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے الاٹ ہوئے۔ 1700 پلاٹس فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کے ذریعے عمر میں سنیارٹی کی بنیاد پر وفاقی سرکاری اور ریٹائرڈ ملازمین کو الاٹ کئے گئے جن میں مرحوم ملازمین کی بیوائیں بھی شامل ہیں لیکن دکھ کی بات یہ ہے کہ سی ڈی اے گزشتہ 31 سالوں کے دوران زمین کا قبضہ ہی نہ لے سکا۔

(جاری ہے)

اس عرصہ میں سیکڑوں الاٹی اپنے ذاتی گھر کی تمنا لئے وفات پا گئے۔ سپریم کورٹ نے جنوری 2011ء میں کیس نمبر HRC,11433/G9/2009 کے فیصلے میں سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ وہ ان زمینوں کا قبضہ حاصل کرے جس کیلئے قابضین/سابقہ مالکان کو قومی خزانے سے رقم ادا کی جا چکی ہے اور ناجائز قابضین سے قبضہ چھڑانے اور تمام اراضی حاصل کرنے کیلئے سی ڈی اے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو ہر پندرہ دن بعد پراگریس پیش کرے۔

اس کے باوجود سی ڈی اے ابھی تک سیکٹر ای 12 کا قبضہ نہ لے سکا جبکہ اس سیکٹر کے جڑواں سیکٹر ڈی 12 میں بھی یہی مسائل تھے لیکن سی ڈی اے نے اس سیکٹر کو 2009ء میں ڈویلپ کر دیا بلکہ سیکٹر ای 12 کے بعد کھلنے والے سیکٹر آئی 14، آئی 16، جی 13 اور جی 14/4 میں بھی ترقیاتی کام مکمل ہو چکے ہیں۔ سیکٹر ای 12 کے الاٹیز نے اپنے خون پسینہ کی کمائی ان پلاٹوں پر خرچ کی اور ہر الاٹی کو گزشتہ 28 سالوں میں مکان کے کرائے کی مد میں 60 سے 90 لاکھ روپے خرچ کرنے پڑے۔

متعلقہ عنوان :