طاہرہ ملک قتل کیس، جائے وقوعہ سے ڈکیتی یا مزاحمت کے شواہد نہیں ملے، ترجمان پنجاب یونیورسٹی

منگل 18 اپریل 2017 23:34

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2017ء) پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف مائیکرو بائیولوجی و مالیکولر جینیٹکس سے ریٹائرڈ اسسٹنٹ پروفیسر طاہرہ ملک کے گھر ڈکیتی یا مزاحمت کے شواہد نہیں ملے۔ ترجمان کے مطابق طاہرہ ملک شعبہ ایم ایم جی میں ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر تعینات تھیں اور پروفیسرز کالونی نیو کیمپس میں مکان نمبر EA-51 میں تنہا رہائش پذیر تھیں جبکہ ان کی بیٹی کراچی میں مقیم ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان کے مطابق جب یونیورسٹی انتظامیہ جائے وقوعہ پر پہنچی تو گھر میں ڈکیتی یا مزاحمت کے شواہد نہیں ملے گھر میں ٹی وی بھی آن تھا اورچیزیں معمول کے مطابق تھیں۔ ترجمان کے مطابق پولیس واقعے کے محرکات کی تفتیش کر رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق طاہرہ ملک نے 1984 میں پنجاب یونیورسٹی سنٹر فار اپلائیڈ مالیکولر بائیولوجی میں بطور ریسرچ سکالر جوائن کیا۔ انہوں نے ایم ایس/ ایم فل کی ڈگری کیلیفورنیا یونیورسٹی ریور سائیڈ امریکہ سے 1990 میں حاصل کی۔ انہوں نے 2004 میں شعبہ ایم ایم جی جوائن کیا جبکہ 15 اگست 2016 کو بطور اسسٹنٹ پروفیسر شعبے سے ریٹائرڈ ہوئیں اور تاحال وہ کنٹریکٹ پر شعبے میں تعینات رہیں۔