محکمہ زراعت کی کپاس کے کاشتکاروں کو محکمانہ سفارشات کے مطابق بیج کاشت کرنے کی ہدایت

بدھ 19 اپریل 2017 16:20

فیصل آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2017ء)محکمہ زراعت نے کپاس کی کاشت اور پیداواری ہدف حاصل کرنے کیلئے کاشتکار وں کو محکمانہ سفارشات کے مطابق بیج کاشت کرنے کی ہدایت کی ہے اورکہاہے کہ کپاس کی ایک کروڑ 5لاکھ سے زائد گانٹھوں کا پیداواری ہدف حاصل کرنے کیلئے کاشتکار کپاس کے بیج کی کاشت سے قبل اسے لٹمس پیپر کے ذریعے اچھی طرح چیک کر لیں اور اگر لٹمس پیپر کا رنگ سرخ نہ ہو تو سمجھ لیں کہ بیج میں تیزاب باقی نہیں رہا جبکہ پانی کے اوپر تیرنے اور بر والے بیج کی کاشت سے بھی گریز کیاجائے تاکہ کپاس کی اچھی پیداوار حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔

محکمہ زراعت فیصل آباد کے ترجمان نے کہاکہ بر اترے ہوئے ، تیزاب سے پاک اور پانی میں نیچے بیٹھ جانیوالے بیجوں سمیت زہر لگے ہوئے کپاس کے بیجوں کی کاشت سے جہاں فصل کی نشو ونما بہترین ہو گی وہیں فصل کو ابتداء کے انتہائی حساس پہلے ایک ماہ تک رس چوسنے والے کیڑوں بالخصوص سفید مکھی کے حملے سے محفوظ رکھا جا سکتاہے جو کہ پتہ مروڑ وائرس کی بیماری کا سبب بنتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ پنجاب سیڈ کونسل نے کپاس کی اقسام ایف ایچ 118، ایف ایچ 142 ، وی ایچ 259 ، بی ایچ 178 ، ایم این ایچ 886سمیت 15بی ٹی اقسام بشمول ٹارزن ون ، سی آئی ایم 599، سی آئی ایم 602، آئی آر نایاب 824، آئی یو بی 222، سائبان 201، ستارہ 11ایم، کے زیڈ 181، ٹارزن ٹو، سی اے 12 ،ایف ایچ 114،سی آئی ایم 598 وغیرہ کی کاشت کی منظوری دی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نئی بی ٹی اقسام کی منظوری نہایت خوش آئند ہے کیونکہ اس سے زرعی تحقیق کے معیار میں بہتری کی عکاسی ہوتی ہے لیکن اب نئی بی ٹی اقسام کی کاشت کی منظوری سے کاشتکاروں کی ذمہ داری بھی بڑھ گئی ہے لہٰذا وہ نئی اقسام کی پیداواری ٹیکنالوجی سے بھی آگاہی حاصل کریں کیونکہ کپاس کی بی ٹی اقسام کی پیداواری ٹیکنالوجی روائتی اقسام سے مختلف ہے اور اس کی تمام اقسام کے کاشت کے اوقات ، کھادوں کے استعمال ، آبپاشی کی ضروریات بھی مختلف ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ان اقسام سے بھرپور پیداوار حاصل کرنے کیلئے جدید سفارشات پر عمل کرنا بھی ضروری ہے جس کیلئے محکمہ زراعت اور دیگر متعلقہ اداروں نے تربیتی پروگرامز کا سلسلہ شروع کر رکھاہے لہٰذا امید کی جاتی ہے کہ کاشتکار ماہرین زراعت کی مشاورت و رہنمائی کے مطابق نہ صرف کپاس کی نئی اقسام کاشت کریں گے بلکہ ان کی پیداواری ٹیکنالوجی کو بھی بروئے کار لائیں گے تاکہ آئندہ سال کیلئے ایک کروڑ 5 لاکھ گانٹھوں کاپیداواری ہدف حاصل کرنا ممکن ہو سکے ۔