پنجاب میں فالسہ کی سالانہ پیداوار 2 ہزار 482 ٹن ہے،زرعی ترجمان

جمعہ 21 اپریل 2017 17:04

راولپنڈی۔21 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2017ء) محکمہ زراعت راولپنڈی کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں فالسہ کی کاشت تقریباً 1270 ہیکٹیرز رقبے پر محیط ہے جبکہ اس کی سالانہ پیداوار 4 ہزار 518 ٹن ہوتی ہے۔ صوبہ پنجاب میں اس کی کاشت 585 ہیکٹیرز پر کی جاتی ہے اور اس کی سالانہ پیداوار 2 ہزار 482 ٹن ہے۔ترجمان کے مطابق پھل نہ صرف غذائی و طبی اعتبار سے اہمیت کے حامل ہیں بلکہ انسانی صحت کو برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ ان میں نشاستہ، وٹامن اے، بی، سی اور ڈی کے علاوہ معدنیات بھی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

فالسہ ایک پت جھڑ پودا ہے جو سطح سمندر سے ایک ہزار میٹر بلندی تک کاشت کیا جاتا ہے۔ سردی میں اس کے پتے گر جاتے ہیں۔فالسہ کی شاخ تراشی ہر سال کرنی چاہیے کیونکہ شاخ تراشی نہ کرنے کی صورت میں پودے اونچے ہو جاتے ہیں اور ان کا پھل بغیر سیڑھی کے توڑنا مشکل ہو جاتاہے۔

(جاری ہے)

پودوں کی ٹہنیاں چھوٹی اور پتلی رہ جاتی ہیں، ان میں پھول کم آتے ہیں جس کی وجہ سے پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ شاخ تراشی سے پودا پھیلتا ہے، اس کی شاخیں زیادہ نکلتی ہیں اور وہ خوب بارآور ہوتا ہے۔ موسم سرما میں تین تا چار ہفتوں کے وقفہ سے پانی دیں۔ آبپاشی کے بعد گوڈی ضرور کریں تاکہ مٹی میں رطوبت قائم رہے اور گھاس و دیگر خودرو پودے ختم ہو جائیں۔

متعلقہ عنوان :