صوبے کے مفادات پر سودے بازی اور چائنہ پنجاب اکنامک کوریڈور کسی صورت قبول نہیں کریں گے، میاں افتخار حسین

اتوار 23 اپریل 2017 23:00

صوبے کے مفادات پر سودے بازی اور چائنہ پنجاب اکنامک کوریڈور کسی صورت ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ پانامہ پر عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں اور جس طرح دونوں فریقوں نے فیصلے سے قبل اسے قبول کرنے کا کہا تھا انہیں بھی عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے مزید تحقیقات تک انتظار کرنا چاہئے ، مشال خان شہید کے ملزم کسی رعایت کے مستحق نہیں ،مجرموں کو ایسی سزا ملنی چاہئے جو مستقبل میں دوسروں کیلئے عبرت بن سکے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوہاٹ لاچی میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر اہم سیاسی شخصیت ضیاء الرحمان نے اپنے خاندان اور دیگر ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا ، میاں افتخار حسین نے تمام شامل ہونے والوں کو سرخ ٹوپیاں پہنائیں اور انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی رہنماؤں اور عوام کی اے این پی میں شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ تبدیلی کے چہرے سے نقاب ہٹ چکا ہے اور اگر اسے ریورس تبدیلی کہا جائے تو بہتر ہو گا کیونکہ صوبے کو مالی و انتظامی طور پر بدحالی کی دلدل میں دھکیل دیا گیاہے ، حکومت صوبے کو سرکاری ملازمین کے پنشن اور جی پی فنڈ سے چلا رہی ہے جبکہ خزانہ کر دیا گیا ہے اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں، انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پانامہ کے حوالے سے اے این پی کا مؤقف پہلے دن سے ہی واضح تھا اور اب جبکہ فیصلہ آ چکا ہے تو سب کو عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے مزید تحقیقات تک انتظار کرنا چاہئے ، سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری کے خلاف نہیں ہیں تاہم جائینہ پاک اکنامک کوریڈور کی آڑ میں چائنہ پنجاب اکنامک کوریڈور کسی صورت قبول نہیں کریں گے، اُنہوں نے کہا کہ اس اہم ایشو پر عمران خان اور نواز شریف کا موقف ایک ہے اور وزیر اعظم نے مغربی روٹ کے حوالے سے ہمارے ساتھ کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ نواز شریف اور کپتان کے درمیان صرف کرسی کے معاملے پر اختلاف ہے ، ایک کرسی بچانے اور دوسرا اُس پر قبضہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔جبکہ صوبے کے مفادات بھلا کر صرف پنجاب کی سیاست کی جا رہی ہے ، اُنہوں نے کہا کہ چائنا پاک اکنامک کاریڈور میں کسی مشرقی یا مغربی روٹ کا تصور نہیں تھا اسے صرف پختونوں کے حقوق چھین کر متنازع بنایا گیا اور وزیر اعلیٰ نے اپنے لیڈر کو خوش کرنے کیلئے پختونوں کے حقوق پر سودے بازی کی۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ مغربی اکنامک کوریڈور پختونوں اور چھوٹے صوبوں کیلئے معاشی انقلاب ہے اور اپنے جائز حقوق کے حصول کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے مغربی اکنامک کوریڈور کا جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کیا جائے،انہوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ تحریک انصاف اپنے ہر سیاسی مسئلے کیلئے دھرنے کا سہارا لیتی ہے لیکن انہوں نے سی پیک پر دھرنے کی بجائے عدالت کا رخ کیا،انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ڈبل سٹینڈرڈ قابل افسوس ہے ، اور اس اہم ایشو پر وہ مرکزی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع کی ترقی اے این پی کا مشن ہے اور اپنے دور اقتدار میں اے این پی نے جنوبی اضلاع کی ترقی کو اولیں ترجیح دی ، انہوں نے کہا کہ آنے والا دور اے این پی کا ہے اور دوبارہ اقتدار میں آکر صوبے خصوصاً پسماندہ علاقوں کی ترقی کا عمل پھر سے شروع کریں گے، میاں افتخار حسین نے ایک بار مشال قتل کیس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ قاتلوں کو عبرتناک سزا ملنے تک ہم سب کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ مستقبل میں مزید مشال بھجنے سے بچ سکیں ، انہون نے کہا کہ قاتلوں کا تعلق چاہے کسی بھی جماعت یا تنظیم سے ہو اے این پی کا اس حوالے سے مؤقف واضح ہے ، انہوں نے سوموٹو ایکشن لینے پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ تحقیقات کا دائرہ یونیورسٹی انتظامیہ ، پولیس ، اور ضلعی حکومت تک بڑھایا جائے تاکہ کوئی مجرم سزا سے نہ بچ سکے۔

آخر میں انہوں نے 23اپریل کے خون آشام دن کے حوالے سے شہدائے قصہ خوانی کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ جس مقصد کیلئے ان شہداء نے قربانیاں دی ہیں وہ انشاء اللہ رنگ لائیں گی ،انہوں نے کہا کہ قوم کو باہمی اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے ۔قبل ازیں کوہاٹ پہنچنے پر میاں افتخار حسین کا شاندار استقبال کیا گیا اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں ، سابق ایم این اے خورشید بیگم اور سابق ایم پی مسرت شفیع بھی ان کے ہمراہ تھیں جبکہ اس موقع پر کوہاٹ کے صدر جاوید خٹک، ارباب مجیب الرحمان اور افتخار الدین خٹک نے بھی جلسہ سے خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :