گائے کے نام نہاد محافظوں کی غنڈہ گردی بھارت سے نکل کر مقبوضہ کشمیر تک پہنچ گئی

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد گائے محافظوں کا خانہ بدوشوں پر حملہ،سلاخوں سے بدترین تشدد،ویڈیو منظرعام پر آگئی پولیس کا’’خود ساختہ ‘‘ 11گائے محافظوںکو گرفتار کرنے کا دعویٰ

پیر 24 اپریل 2017 23:29

گائے کے نام نہاد محافظوں کی غنڈہ گردی بھارت سے نکل کر مقبوضہ کشمیر تک ..
سرینگر/نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 اپریل2017ء) گائے کے نام نہاد محافظوں کی غنڈہ گردی بھارت سے نکل کر مقبوضہ کشمیر تک پہنچ گئی ،مشتعل افراد نے خانہ بدوشوں پر حملہ کرکے سلاخوں سے تشدد کیا گیا،خاتون رحم کی بھیک مانگتی رہیلیکن پولیس خاموش تماشائی بنی رہی،پولیس نے خانہ بدوش خاندان کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ’’خود ساختہ ‘‘ 11گائے محافظوںکو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گروپ نے مذکورہ خاندان کے ساتھ ہتک آمیز سلوک کیا، ان کی املاک کو توڑ پھوٹ کے بعد آگ لگادی اور نعرے لگائے جبکہ اس موقع پر خاندان کے افراد ان سے رحم کی اپیل کرتے رہے۔مقبوضہ کشمیر کی پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ کرنے والا گروپ گائے کے تحفظ کیلئے خود ساختہ طور پر بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

متاثرین نے پولیس کو بتایا کہ انھیں 'گا رکشک' یا 'گائے کے محافظوں' کے ایک بڑے گروہ نے روکا اور ان پر لاٹھیوں اور لوہے کی سلاخوں سے حملہ کردیا۔

متاثرین نے پولیس کو بتایا کہ حملہ آوروں نے ان کے گھر کے ہر فرد پر تشدد کیا اور کم عمر بچوں کو بھی نہیں بخشا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ آور جاتے ہوئے اپنے ہمراہ خانہ بدوشوں کی گائے، بھیڑ اور بکریاں بھی لے گئے تھے اور خاندان کے افراد کو شدید زخمی حالت میں چھوڑ دیا تھا۔پولیس حکام نے بتایا کہ بعد ازاں مویشی پولیس چھاپے میں برآمد کیے گئے اور انھیں متاثرہ خاندان کو واپس کردیا گیا۔

واقعے کے حوالے سے رئیسی کے سینئر سپریٹینڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) طاہر ساجد بھٹ کا کہنا تھا کہ یہ واضح غلط فہمی کا کیس ہے اور یہ کہ اس میں 'گائے محافظ' یا 'گائے رکشک' نامی گروپ ملوث نہیں ہے۔خیال رہے کہ بھارت میں گائے کو 'مقدس' تسلیم کیا جاتا ہے اور مسلمانوں کو اکثر اوقات گائے کا گوشت کھانے پر تنقید اور تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ہندوں کے اس رویے کے باعثبھارت کی متعدد ریاستوں اور اس کیمقبوضہ کشمیر میں گائے کے ذبح پر پابندی لگا رکھی ہے اور اس کی مبینہ خلاف ورزی کرنے والے سیکڑوں مسلمانوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

گذشتہ سال بھارت کی ریاست گجرات، راجھستان، چھتیس گڑھ ، مہاراشٹر اور ہریانہ میں جین میلے کے موقع پر عوامی جذ بات کے مجروح ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مویشیوں کے ذبح اور گوشت کی فروخت پر پابندی لگائی گئی تھی، جبکہ ایسی ہی پابندی ممبئی میں بھی لگائی گئی جس کے باعث ایک بڑا تنازع شروع ہوگیا تھا۔اس سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے مہاراشٹر میں جانوروں کی حفاظت کا ترمیمی ایکٹ پاس کیا تھا جس کے تحت گائے کے ذبح، گوشت کی فروخت پر پابندی لگا گئی تاہم اس پابندی کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :