چین: سنکیانگ کے مسلمانوں کیلئے درجنوں ناموں پر پابندی

اسلام، قرآن، مکہ، جہاد، امام، صدام، حج اور مدینہ جیسے ناموں پر پابندی عائد کردی گئی ، آر ایف اے کی رپورٹ پابندی کا شکار ناموں کے حامل افراد گھریلو رجسٹریشن بھی حاصل نہیں کرسکیں گے، پولیس عہدیدار

منگل 25 اپریل 2017 21:47

چین: سنکیانگ کے مسلمانوں کیلئے درجنوں ناموں پر پابندی
سنکیانگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 اپریل2017ء) چینی حکومت نے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ میں مسلمان بچوں کے درجنوں ناموں پر پابندی عائد کردی۔ریڈیو فری ایشیا (آر ایف ای) کی ایک رپورٹ میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی ایک دستاویز بعنوان 'اقلیتوں کے لیے ناموں کے قواعد' کے حوالے سے بتایا کہ اسلام، قرآن، مکہ، جہاد، امام، صدام، حج اور مدینہ جیسے ناموں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

رپورٹ میں سنکیانگ کے شہر ارومقی کے ایک پولیس عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا، 'پابندی کا شکار ناموں کے حامل افراد گھریلو رجسٹریشن بھی حاصل نہیں کرسکیں گی'۔اس خطے میں ایغور مسلمانوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں اور چین اپنے مغربی صوبے سنکیانگ میں کشیدگی کا ذمہ دار علیحدگی پسند گروپ کو ٹھہراتا ہے۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں کی جانب سے یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر قدغن لگارہی ہے، تاہم چینی حکومت کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔

بیجنگ کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس نے اس علاقے میں معاشی ترقی کے لیے اقدامات کیے ہیں اور حکومت اقلیتوں کے حقوق میں مساوات برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایغوروں کے ناموں کو محدود کرنے کی آڑ میں چینی حکومت سیاسی ظلم و ستم کر رہی ہی'، ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ 'حکومت کو خدشہ ہے کہ اس طرح کے ناموں والے لوگ خطے میں چینی پالیسیوں کے دائرہ کار سے باہر ہوجائیں گی'۔

یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ ماہ چین کی مرکزی قانون سازی باڈی نے شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے 50 نکاتی قواعد کا اعلان کیا تھا۔یاد رہے کہ ایغور قوم کی اکثریت معتدل اسلام پر عمل پیرا ہے تاہم ان میں کچھ لوگ سعودی عرب اور افغانستان میں نافذ اسلامی طریقہ کار پر کاربند ہیں جیسا کہ خواتین کا نقاب کرنا اور مردوں کا داڑھیاں رکھنا، جن کے خلاف حالیہ سالوں میں چینی سیکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن بھی کیا۔۔