فٹبالر کا نام کیوں رکھا ، عراق میں داعش نے پانچ سالہ بچے کو لیجنڈ میسی کا نام رکھنے پر اغواء کرلیا

جمعرات 27 اپریل 2017 23:07

فٹبالر کا نام کیوں رکھا ، عراق میں داعش نے پانچ سالہ بچے کو لیجنڈ میسی ..
بیروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اپریل2017ء) عراق میں داعش کی قید سے آزاد ہونے والے ایک یزیدی گھرانے کا کہنا ہے کہ ان کے پانچ سالہ بیٹے کو داعش نے صرف اس لیے اغوا کرلیا تھا کیونکہ اس کے والد اس کا نام ’’میسی‘‘ رکھ دیا تھا۔یہ گھرانہ 2014 سے داعش کی قید میں تھا اور چھ ماہ پہلے آزاد ہوکر پناہ گزین کیمپ میں پہنچا تھا۔ بچے کے والد کو فٹ بال کا اتنا زیادہ شوق تھا کہ انہوں نے 2012 میں لڑکے کی پیدائش پر اس کا نام ہی فٹ بال کے مشہور کھلاڑی کے نام پر ’’میسی‘‘ رکھ دیا۔

جب داعش جنگجوؤں کو اس بارے میں معلوم ہوا تو انہوں نے وہ بچہ اغوا کرلیا اور اس کے باپ سے کہا کہ وہ اپنے بچے کا غیر اسلامی نام رکھ کر ناقابلِ تلافی جرم کا مرتکب ہوا ہے اور جب تک وہ اس بچے کا نام تبدیل کرکے مسلمانوں جیسا نام نہیں رکھتا، تب تک اس بچے کو اس کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

اس دوران داعش نے بچے کا اسلامی نام ’’حسن‘‘ رکھا اور اس کی برین واشنگ بھی جاری رکھی تاکہ وہ اپنے اسی اسلامی نام سے شناخت کیا جانا پسند کرے۔ اگرچہ کئی ماہ بعد ’’میسی‘‘ یا ’’حسن‘‘ کو اس کے گھر والوں کے پاس واپس بھیج دیا گیا لیکن تب تک اس کا ذہن اتنا منتشر ہوچکا تھا کہ وہ ان میں سے کسی بھی نام سے پکارے جانے پر چونک جاتا تھا اور خوف زدہ ہوکر ادھر اٴْدھر دیکھنے لگتا تھا۔۔

متعلقہ عنوان :