فاٹا کے خیبرپختونخوا میںانضمام پر موقف دو ٹوک ہے،بنایا گیا پلان عقلی طور پر نامکمل ،قبائل کی خواہشات سے مطابقت نہیں رکھتا،پرویزخٹک

وفاقی حکومت کے تیار کردہ پلان کے مطابق 2018 کے الیکشن میں صرف شرکت اور اُس کے نتیجے میں فاٹا سے اراکین اسمبلی کا محض انتخاب کوئی منطقی حل نہیں ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

جمعرات 27 اپریل 2017 23:47

فاٹا کے خیبرپختونخوا میںانضمام پر موقف دو ٹوک ہے،بنایا گیا پلان عقلی ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2017ء) وزیر اعلی خیبر پختونخوا پر ویز خٹک نے کہا ہے کہ اُن کی حکومت کا فاٹا کے خیبرپختونخوا میںانضمام پر دو ٹوک موقف ہے ۔وفاقی حکومت نے فاٹا کے انضمام سے متعلق جو پلان بنایا ہے وہ عقلی طور پر نامکمل ہے اور قبائل کی خواہشات سے مطابقت نہیں رکھتا۔کیونکہ اس سے مسائل سلجھانے کی بجائے مزید اُلجھتے جائیں گے ۔

کیا پاکستان مرحلہ وار بنایا گیا تھا اور کیا مختلف ریاستوں کا پاکستان کے ساتھ انضمام مرحلہ وار طے ہوا تھا کہ فاٹاکے مرحلہ وار انضمام پر اصرار کیا جارہا ہے۔وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں فاٹا سینیٹرز، اراکین قومی اسمبلی اورقبائلی عمائدین کے نمائندہ وفد سے گفتگو کر رہے تھے ۔وفد میں ایم این اے ناصر خان ، ایم این اے الحاج شاہ جی گل، سینیٹر مومین خان، ایم این اے گلاب جمال خان، ایم این اے بسم اللہ اوردیگر شامل تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ حالات میں فاٹا کا صوبے میں مکمل انضمام ہی فاٹا کے مسائل کا واحد اور مستقل حل ہے۔ فاٹا کو آدھا تیتر آدھا بٹیر بنا کر وفاق ہمیں جھگڑوں میں نہ ڈالے اس سے مسائل کم ہونے کی بجائے زیادہ ہوں گے۔ وفاقی حکومت کے تیار کردہ پلان کے مطابق 2018 کے الیکشن میں صرف شرکت اور اُس کے نتیجے میں فاٹا سے اراکین اسمبلی کا محض انتخاب کوئی منطقی حل نہیں ہے کیونکہ اس طریقے سے ان کو قانون سازی اور ترامیم کے اختیارات حاصل نہیں ہوں گے اور نہ ہی وہ جوابدہ ہوں گے اس طرح ان کے منتخب کرنے کا مقصد سمجھ سے بالا تر ہے جب صوبہ فاٹا کی ترقیاتی حکمت عملی کیلئے اپنا حصہ فراہم کرے گا اور اختیارات وفاق کے ایجنٹ کے پاس ہوں گے تو سمجھ نہیں آرہا کہ اس انتخاب کا مطلب کیا ہے جو مسئلے کو سلجھانے کی بجائے اختلافات اور فساد کی بنیاد بنے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ اُنہوںنے وفاقی کابینہ کی طرف سے مرحلہ وار انضمام کے فیصلے پر سنجیدہ تحفظات اُٹھائے ہیںکیونکہ اس سے اختیارات کی ایک نئی لڑائی شروع ہو جائے گی۔ اُن کی حکومت قبائلی علاقوں کے عوام کی مشترکہ آواز کو مضبوط کرنا چاہتی ہے جب ایک سیکرٹریٹ موجود ہے تو دوسرا بنانے کی کیا ضرورت ہے ہمارے دل میں چور نہیں ہے ہم فاٹا کے مستقبل کا صاف اور شفاف فیصلہ چاہتے ہیں۔

اگر مقصد انضمام ہے تو مکمل ہونا چاہئے ہم آئین اور قانون کے مطابق اپنے حق کی بات کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر ہم فاٹا اور خیبرپختونخو اکے انضمام میں مخلص ہیں تو یہ بڑا آسان ہے ۔صوبے میں موجود قوانین ، طرز حکمرانی اور مقامی حکومتوں کے پلان کو قبائلی علاقوں تک توسیع دی جائے جو پہلے سے یہاں کے نظام اور قوانین سے بخوبی واقف ہیں۔

فاٹا کے لوگ صوبے کا نظام اپنانے کیلئے تیار بھی ہیں اسلئے نئے تجربوں سے گریز کیا جائے فاٹا اور خیبر پختونخوا کسی نئے تجربے کے متحمل نہیں ہو سکتے اور نہ ہی ہم کسی پائلٹ پراجیکٹ کو مانتے ہیں ہمارا موقف صاف اور واضح ہے کہ صوبائی حکومت اورفاٹا کے عوام کی مشاورت سے ٹھوس فیصلہ کیا جائے اور وہ یہی ہے کہ فاٹا کو مکمل صوبے میں ضم ہونا چاہے۔

اکثریتی اور اجتماعی رائے کو منہدم کرنا درست نہیں۔ وفاق کو سمجھنا چاہیئے کہ صوبے میں دو حکومتیں کیسے چلیں گی۔ فاٹااصلاحات کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا موقف اپیکس کمیٹی اور دیگر مختلف فورمز میں بھی پیش کر چکے ہیں۔ فاٹا کے صوبے میں انضمام میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے اس سلسلے میں سوچے سمجھے بغیر کوئی بھی جذباتی اقدام یا تاخیر پورے عمل کو نقصان پہنچائے گی اُنہوںنے کہاکہ موجود عدالتی نظام کو فاٹا تک توسیع دی جائے جب پولیسنگ کیلئے درکار ایف سی کی فراہمی کیلئے فرنٹیئر کانسٹیبلری وعدہ کر چکی ہے تو انضمام میں تاخیر اور جزوی انضمام کا سوال ہی نہیں رہتا۔

وزیراعلیٰ نے فاٹا کے عوامی نمائندوں سے کہاکہ وہ ایک آواز اور ایک سوچ پیدا کریں اپنے مستقبل کا فیصلہ دوسرے کے ہاتھوں میں دینے کی بجائے خود کریں۔ ہم ایک ساتھ ملکر اپنا حق لیں گے پارلیمنٹرین اور ایم این ایز اصلاحات پر ہمارے مسودہ کو دیکھ لیں اور اتفاق رائے سے فیصلہ کریں ہم آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے اپنے حقوق کے لئے آگے بڑھیں گے ۔

یہ ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے جتنا جلدی ہم فیصلہ کریں گے اُتنا ہی بہتر ہے ۔پارٹی کی سوچ سے بالا تر ہوکر اتحاد پیدا کریں اپنے علاقے اور نسل کے مستقبل کیلئے متفقہ لائحہ عمل بنائیں ہم نے اکھٹے ہو کر پاکستان کو مضبوط اور مستحکم کرنا ہے۔ اگر خود کمزور ہوں تو بیرونی عناصر کو مداخلت کا موقع ملتا ہے خود کو مضبوط کریں تا کہ دہشت گردی اور برائیوں کے خلاف کھڑے ہو سکیں ہم نے اپنے مستقبل کیلئے اچھے فیصلے خود کرنے ہیں ہمارے مسائل کو دوسرے لوگ ہم سے بہتر کس طرح سمجھ سکتے ہیں۔

پرویز خٹک نے کہا کہ صوبے میں موجود نظام اور سٹرکچر کو فاٹا تک توسیع دی جائے اگر ضروری ہوا تو مخصوص حالات کے پیش نظر رکھ کر فاٹا کے لئے خصوصی قوانین بھی بنائے جا سکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ فاٹا کے صوبے میں انضمام کے سلسلے میں کوئی آئینی قدغن نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ اُن کی حکومت نے قبائل کو مضبوط کرنے کیلئے صوبے کے اختیارات کی منتقلی کے مجموعی پلان کے مطابق پلان وضع کیا ہے۔

اُن کی حکومت سب کیلئے یکساں ترقیاتی حکمت عملی چاہتی ہے ۔انہوںنے فاٹا کے انضمام کیلئے قبائلی پارلیمنٹرین کی خواہش اور رضامندی کو سراہا اور کہاکہ یہ ملک کی تاریخ میں ایک غیر معمولی کیس ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ اس سلسلے میں منتخب نمائندوں کے احساسات اور تحفظات کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیںاور یقین دلایا کہ وہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں مکمل انضمام کیلئے جدوجہد میں بھر پور تعاون کریں گے ۔