تمباکو نوشی کیخلاف تحریک کمزور کرنے کی سازش بے نقاب

مشرقی افریقہ ممالک میں برٹش امریکن ٹوبیکو کمپنی کا سیاستدانوں کو بھاری رشوت دینے کا انکشاف پاکستانی اداروں نے بھی سازش کو بے نقاب کرنے کیلئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہم کرپشن کرتے ہیں اور نہ ہی برداشت کریں گے ، کمپنی کا موقف

جمعہ 28 اپریل 2017 19:22

تمباکو نوشی کیخلاف تحریک کمزور کرنے کی سازش بے نقاب
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2017ء) مشرقی افریقہ کے ممالک میں تمباکو نوشی کو عام کرنے کیلئے برٹش امریکن ٹوبیکو کمپنی کی طرف سے مقامی سیاستدانوں کو بڑے پیمانے پر رشوت دینے کا انکشاف ہوا ہے ۔ اقوام متحدہ کی طرف سے تمباکو نوشی سے ہونے والی ہلاکتوں کو کم کرنے کے لئے شروع کی گئی تحریک کو کمزور کرنے کی سازش بے نقاب ہو گئی ۔

پاکستان میں بھی اداروں نے تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپورٹس میں انکشاف کیا ہے کہ برٹش امریکن ٹوبیکو کمپنی نے مشرقی افریقہ کے ممالک میں من پسند نتائج کے لئے مقامی سیاستدانوں کو بھاری رقوم بطور رشوت دی تھی ان ادائیگیوں کا سراغ اس وقت لگا جب تفتیشی ادارے نے اپنی سینکڑوں دستاویزات کو شیئر کیا۔

(جاری ہے)

برٹش امریکن ٹوبیکو ( بی اے ٹی ) کا کہنا ہے کہ حقیقت اور سچ یہ ہے کہ ہم کرپشن برداشت کرتے ہیں اور نہ آئندہ کریں گے خواہ یہ جہاں کہیں بھی ہو ۔ برطانوی کمپنی بے اے ٹی کے لئے کام کرنے والے پال ھوپ کنز جنہوں نے 13 سال تک کینیا میں کام کیا ہے کا کہنا ہے کہ انہوں نے رشوت کی ادائیگیاں اس وقت شروع کیں جب انہیں بتایا گیا کہ افریقہ میں یہ کام کرنے کی لاگت ہے انہوں نے کہا کہ بی اے ٹی لوگوں کو رشوت دے رہی ہے اور میں اس عمل میں سہولت فراہم کر رہا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر انہوں نے قواعد و ضوابط کو توڑنا ہے تو وہ قواعد و ضوابط توڑیں گے ۔ مسٹر ھوپ کنز کی شیئر کردہ ای میل میں پتہ چلا ہے کہ بی اے ٹی نے خفیہ دستاویزات کی رشوت دی ۔رپورٹ کے مطابق بی اے ٹی نے عالمی ادارے صحت ( ڈبلیو ایچ او ) کے ٹوبیکو کنٹرول کنونشن ( ایف سی ٹی سی ) کے دو اراکین اور ایک سابق رکن کو غیر قانونی ادائیگیاں کی ہیں یہ اقوام متحدہ کی تحریک ہے جس کی حمایت 180 ممالک نے کی ہے جس کا مقصد تمباکو نوشی سے ہونے والی ہلاکتوں کو کم کرنا ہے ۔

ایف سی ٹی سی کے برونڈی کے نمائندے گوڈے فرائیڈ کم وینو بوسا اور کیمروس جزائر کے نمائندے چیمو بیڈ جا ابڈو کو 3000 ڈالر ( 2000 پائونڈز) کی ادائیگی کی گئی ۔روانڈا کے تیسرے نمائندے بوناونچڑ نیامانا کو 20000 پائونڈز ادا کئے گئے جبکہ تینوں افراد نے بی اے ٹی سے رشوت لینے کی تردیدکی ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کی عہدیدار ڈاکٹر ویراڈا کوسٹا کا کہنا ہے کہ یہ کہنا بے جا نہیں ہو گا کہ بی اے ٹی غیر ذمہ دار ہے یہ عوام کی زندگیوں کو دائو پر لگا کر فائدے کے لئے رشوت کو استعمال کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کے ذریعے بی اے ٹی کی تفتیش ہونی چاہئے اور اس کے مطابق اس کو سزا ملنی چاہئے ۔ خفیہ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے انسداد تمباکو نوشی قانونی سازی میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے بھی رشوت کا بازار گرم کیا ۔ برطانوی رشوت ستانی ایکٹ کے تحت برطانوی کمپنیوں پر دنیا میں کسی بھی رشوت سانی پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے ۔ بی اے ٹی کو امریکہ میں بھی مقدمہ اور بھاری جرمانوں کا سامنا ہو سکتا ہے ۔

کمپنی چھوڑنے سے تھوڑے عرصہ قبل مسٹر ھوپ کنز نے بی اے ٹی وکیل کے ساتھ بات چیت کی خفیہ ریکارڈنگ کی جو مخبروں کو حتمی ادائیگی سے متعلق تھی وہ وکیل کو یہ بات بتاتے سنے جا سکتے ہیں کہ کچھ رابطوں کو ادائیگیوں کی ضرورت ہو گی تاکہ ان کے منہ بند رکھے جا سکیں۔دلچسپ امر یہ ہے کہ اس سکینڈل کے انکشاف کے بعد پاکستان کے تفتیشی اداروں نے بھی سراغ لگانا شروع کر دیا ہے کہ کہیں بڑی کمپنیاں تمباکو نوشی کی عادت عام کرنے کے لئے پاکستان میں بھی بااثر لوگوں کو رشوت تو نہیں دے رہیں ۔ (جاوید)

متعلقہ عنوان :