افغانستان کی جارحانہ کاروائیوں کا بھرپور جواب دیا‘50کے قریب افغان فوجی ہلاک ہوئے ہیں-افغان فوج کے دستوں نے پاکستانی سرحد کے اندر داخل ہوکر جارحیت کی-آئی جی ایف سی-صدر اشرف غنی یقین دہانی کرائی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ افغانستان کے بعد وہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔سردار ایازصادق

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 7 مئی 2017 16:14

افغانستان کی جارحانہ کاروائیوں کا بھرپور جواب دیا‘50کے قریب افغان ..
چمن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07مئی۔2017ء) انسپکٹر جنرل فرنٹئیر کور(ایف سی) بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر افغانستان کی جانب سے ہونے والی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا جس میں 50 افغان فوجی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔چمن میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بتایا کہ ہم ان (افغانستان) کے ہونے والے نقصان سے خوش نہیں کیوکہ وہ ہمارے مسلمان بھائی ہیں، لیکن پاکستان کی سالمیت ہمارے لیے اولین ترجیح ہے۔

آئی جی ایف سی نے باورکرایا کہ اگر کسی نے دوبارہ یہ کارروائی کرنے کی کوشش کی تو اس سے بھی زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔میجر جنرل ندیم انجم نے کہا کہ افغان فورسز نے مردم شماری کے عمل کو نقصان پہنچایا ہے اور پاکستانی علاقوں میں گھروں میں گھس کر قبضے کیے اور پوزیشنز سنبھالیں اور جب پاکستان افواج کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی تو افغان فورسز کے 50 سے زائد اہلکار مارے گئے جبکہ 100 سے زائد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

آئی جی ایف سی بلوچستان نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کے نتیجے میں افغان فوسز کی پانچ چیک پوسٹ بھی تباہہوئیں۔میجر جنرل ندیم انجم نے کہا کہ 5 مئی کو افغانستان کی جانب سے سیز فائر کی درخواست کی گئی جسے پاکستان نے قبول کر لیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی علاقوں میں جاری مردم شماری کے بارے میں افغان حکام کو آگاہ کردیا گیا تھا تب بھی انہوں نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا۔

قبل ازیں کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے بارڈر پر افغان فورسز کی جانب سے کی جانے والی بلا اشتعال کارروائی کو ایک شرمناک عمل قرار دیا۔دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اس بات کی تردید کی ہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کی جانب سے دی گئی دورہ پاکستان کی دعوت کو مسترد کردیا ہے جبکہ ان کا کہنا ہے کہ اشرف غنی پاکستانی وزیراعظم کے دورہ افغانستان کے بعد پاکستان آئیں گے۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کی جانب سے دورے کی دعوت کو مسترد نہیں کیا جیسا کہ گزشتہ ہفتے اشرف غنی کے نائب ترجمان دوا خان مینہ پال نے دعویٰ کیا تھا۔افغان صدر کے نائب ترجمان دوا خان مینہ پال کا کہنا تھا کہ افغان صدر کو یہ دعوتیں پاکستان سے آنے والے پارلیمانی وفد اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار نے ملاقات کے دوران دی تھیں۔

نائب ترجمان کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ وہ ا±س وقت تک پاکستان نہیں جائیں گے جب تک پاکستان مزارِ شریف، کابل میں امریکن یونیورسٹی اور قندھار حملوں کے ذمہ داروں کو افغانستان کے حوالے نہیں کردیتا۔ایاز صادق نے اس حوالے سے وضاحت کی کہ اشرف غنی اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ افغانستان کے بعد وہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل افغان صدر اشرف غنی دسمبر 2015 میں ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ افغان صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دینے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانا تھا۔ایاز صادق نے کہا کہ کابل میں ملاقات کے دوران افغان صدر نے بتایا کہ افغانستان کے 50 فیصد علاقے پر حکومت کا کنٹرول نہیں ہے۔

ایاز صادق نے کہا کہ سابق افغان صدر حامد کرزئی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جب افغان پارلیمانی وفد پاکستان آئے گا تو ان سے چمن بارڈر پر پاکستانی فوجی جوانوں پر حملے کے معاملے پر بھی بات کی جائے گی۔اسپیکرقومی اسمبلی نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان سرحد پر ایک ہزار پوسٹس بنائی جا رہی ہیں، سرحد محفوظ ہونے کے بعد کسی کو کوئی گلہ نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ چمن میں جو ہوا برا ہوااس پر افغانستان سے جواب مانگا ہے۔ایاز صادق نے کہا کہ افغان حکام کو سرحد پر باڑ لگانے کی تجویز دی جس کا مثبت جواب نہیں آیا، افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں۔