بھارت میں گورے بچے کی پیدائش کیلئے ورکشاپ کا انعقاد

ورکشاپ میں اولاد کے خواہش مند جوڑوں کو سوسنتان یا سپر بے بی حاصل کرنے کے قدیم نسخے بتائے جائیں گے

پیر 8 مئی 2017 13:27

بھارت میں گورے بچے کی پیدائش کیلئے ورکشاپ کا انعقاد
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2017ء) قوم پرست ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ ایک میڈیکل گروپ کا دعوی ہے کہ اس نے ایک ایسا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے جس کے ذریعے گہری رنگت کے حامل والدین گورے بچے پیدا کرسکتے ہیں۔بھارتی ٹی وی کے مطابق آر ایس ایس سے وابستہ میڈیکل گروپ آروگیا بھارتی نے دعوی کیا کہ وہ والدین جن کی رنگت خود صاف نہیں اگر وہ ان کے ورک شاپ میں شرکت کریں گے تو ان کے ہونے والے بچے گورے ہوسکتے ہیں۔

اس سلسلے میں کولکتہ ہائی کورٹ نے بھی آروگیا بھارتی گروپ کو اس بات کی اجازت دے دی ہے کہ وہ گورے اور دراز قد جیسی خصوصیات کے حامل بچوں کی پیدائش کے طریقوں سے آگاہی کے لیے پروگرام چلاسکتا ہے تاہم اسے سخت شرائط پر عمل پیرا رہتے ہوئے یہ سب کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

کولکتہ میں منعقد ہونے والی اس ورکشاپ میں اولاد کے خواہش مند جوڑوں کو سوسنتان یا سپر بے بی حاصل کرنے کے قدیم نسخے بتائے جائیں گے۔

بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے مغربی بنگال کے کمیشن برائے پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس نے اس سلسلے میں ہائی کورٹ سے رابطہ کیا ہے اور اس پروگرام کے حوالے سے رہنمائی طلب کی ہے۔اس ورکشاپ میں شرکت کے لیے فی جوڑا 500 روپے فیس مقرر کی گئی ہے جبکہ جام نگر کی گجرات آیوروید یونیورسٹی کی وزیٹنگ لیکچرار ڈاکٹر کرشمہ نارون شرکا کو نسخے بتائیں گی۔

گجرات آیوروید یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ہتیش جانی نے بتایا کہ دور حاضر میں جینیاتی سائنس نے انسان کو اس قابل بنادیا ہے کہ وہ شیشے کی ایک پلیٹ میں جینیاتی تبدیلی کرسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ میڈیکل گروپ کا یہ دعوی ہے کہ گربھ سنسکار کی مدد سے اس جینیاتی تبدیلی کو ماں کی کوکھ کے اندر ہی کیا جاسکے گا۔عدالت نے اس سلسلے میں ورکشاپ منعقد کرنے کی اجازت تو دی ہے تاہم اس کے لیے سخت شرائط بھی عائد کی گئی ہیں۔عدالت نے کہا ہے کہ اس پروگرام کے لیے کوئی رقم وصول نہیں کی جائے گی اور اس میں صرف لیکچرز دیے جائیں گے جبکہ کسی قسم کا کوئی ٹریٹمنٹ نہیں کیا جائے گا۔عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ ورکشاپ کی ویڈیو ریکارڈ کی جائے اور اسے عدالت میں بھی پیش کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :