ایرانی فوجی کمانڈرکی دھمکیوں پر پاکستان کا شدید احتجاج-ایرانی سفیرکی دفترخارجہ طلبی‘برادرانہ تعلقات کو متاثر کرنے والے بیانات سے گریز کیا جائے۔دفترخارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 9 مئی 2017 17:00

ایرانی فوجی کمانڈرکی دھمکیوں پر پاکستان کا شدید احتجاج-ایرانی سفیرکی ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09مئی۔2017ء) پاکستان نے ایرانی افواج کے سربراہ کی جانب سے پاکستانی علاقوں میں کاروائیوں کی دھمکی پر ایران سے احتجاج کیا ہے۔ محکمہ خارجہ کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنردوست کو دفترِ خارجہ طلب کر کے ان سے میجر جنرل محمد باقری کے بیان پر خدشات کا اظہار کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ایرانی سفیر کو بتایا گیا کہ اس قسم کے بیانات دونوں ممالک کے درمیان موجود برادرانہ تعلقات کی روح کے خلاف ہیں۔دفتر خارجہ کے مطابق حال ہی میں دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلوں کے نتیجے میں دوطرفہ تعلقات میں مضبوطی آئی، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ کے 3 مئی کو دورہ پاکستان کے دوران دونوں ملکوں نے سرحدی معاملات پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

(جاری ہے)

بیان میں ایران پر زور دیا گیا کہ اس قسم کے بیانات سے گریز کیا جائے جو برادرانہ تعلقات کے ماحول کو خراب کرسکتے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی کمانڈر کے بیانات سے منفی تاثر پیدا ہوا،اس طرح کے بیانات سے دونوں ملکوں کے تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ پاکستان نے ایران پر زور دیا ہے کہ مستقبل میں برادرانہ تعلقات کو متاثر کرنے والے بیانات سے گریز کیا جائے۔

خیال رہے کہ میجر جنرل محمد باقری نے پیر کو ایک بیان میں پاکستان کو دھمکی دی تھی کہ اگر پاکستان نے مبینہ طور پرسرحد پار ایرانی علاقے میں حملے کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی نہ کی تو ایران پاکستان میں ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائے گا۔جنرل باقری کا یہ بیان گذشتہ ماہ پاکستان اور ایران کے سرحدی مقام میرجاوا میں دس ایرانی سرحدی محافظین کی ہلاکت کے بعد آیا ہے۔

2014 میں بھی ایران نے جیش العدل کے ہاتھوں اپنے پانچ سرحدی محافظین کے اغوا کے بعد ان کی بازیابی کے لیے ایرانی فوجی اہلکار پاکستان بھیجنے کی بات کی تھی۔اس وقت پاکستان نے کہا تھا کہ اگر ایران ایسا کرتا ہے تو یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی اور بعدازاں یہ معاملہ اغواکاروں سے بات چیت کے بعد حل کر لیا گیا تھا۔
 

متعلقہ عنوان :