پاکستان بھارتی درخواست اور عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کا جائزہ لے رہے رہا ہے- افغانستان اور ایران پاکستان کے دشمن نہیں بلکہ دوست ممالک ہیں ان کے ساتھ ”بارڈر مینجمنٹ“بہت ضروری ہے۔پاک ایران بارڈر کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے اور ایک ماہ کے اندر اس کمیشن کا اجلاس ہو گا-مشیرامورخارجہ سرتاج عزیز

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 10 مئی 2017 16:10

پاکستان بھارتی درخواست اور عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کا جائزہ ..
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10مئی۔2017ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی درخواست اور عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کا جائزہ لے رہے رہا ہے جس کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ اپنا بیان جاری کرے گا۔وفاقی دارالحکومت میں افغانستان میں قیام امن کے حوالے منعقدہ سیمینار میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے حوالے سے بھارت کے عالمی عدالت انصاف سے رابطے کا جائزہ لے رہا ہے’بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے معاملے پر کل درخواست دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی درخواست اور عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کا جائزہ لے رہے رہا ہے جس کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ ایک دو روز میں اپنا بیان جاری کرے گا۔

(جاری ہے)

پاکستانی لڑکے سے شادی کی غرض سے پاکستان آنے والی بھارتی خاتون عظمیٰ کے حوالے سے سرتاج عزیز نے کہا کہ عظمی کے سفری دستاویزات کا مسلہ نہیں بلکہ یہ معاملہ قانونی ہے، قانونی پیچیدگیاں دور ہوتے ہی عظمٰی کو بھارت بجھوا دیا جائے گا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاک بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کے امکان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، اگر ان کی طرف سے خواہش ظاہر کی گئی تو پھر دیکھا جائے گا۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ افغانستان اور ایران پاکستان کے دشمن نہیں بلکہ دوست ممالک ہیں اور ان دونوں ممالک کے ساتھ ”بارڈر مینجمنٹ“بہت ضروری ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور ایران کا مشترکہ بارڈر کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے جس کا اجلاس ایک ماہ کے اندر ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ کمیشن میں دونوں ممالک سے چار چار ارکان شامل ہوں گے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر صرف دہشت گردوں کا مسئلہ نہیں بلکہ وہاں سمگلر اور دیگر عناصر بھی موجود ہیں۔

قبل ازیں افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ ایک اہم موضوع ہے، داعش اور مہاجرین کی آباد کاری کی وجہ سے افغانستان قیام امن کا عمل سست ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایک ہی موقف ہے کہ افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان میں امن ممکن نہیں، پاکستان نے افغانستان میں امن قائم کرنے کے لیے ہمیشہ مخلص کوشش کی ہے جبکہ پاکستان خود پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کیا گیا، آپریشن ردالفساد بھی دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے شروع کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ داعش اب افغانستان میں جڑیں مضبوط کررہی ہے، موثر بارڈر مینجمنٹ کی اشد ضرورت ہے جبکہ مہاجرین کے لیے ویزا سہولت متعارف کرا رہے ہیں۔سرتاج عزیز نے مطالبہ کیا کہ افغان حکومت کو بھی اپنی سرزمین میں موجود داعش اور طالبان کے خلاف کاروائی کرنا ہو گی، ماضی قریب میں ہونے والے تمام دہشت گردانہ حملوں کے تانے بانے افغانستان میں ملے ہیں۔

انہوں نے کہ اکہ افغانستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ میٹنگ بھی جلد ہی ہو گی، افغان مہاجرین کے لیے ویزا کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چمن میں پاک افغان سرحد جزوی طور پر کھول دی گئی ہے، پہلے مرحلے میں بیمار افغان شہریوں کو جانے کی اجازت دی گئی ہے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے پاک افغان مذاکرات کے لیے تیسرے فریق کی شرط نہیں رکھی، پاک افغان معاملے کے حل کے لیے چار فریقی نظام موجود ہے جہاں بات ہو سکتی ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان اور ایران ہمارے د±شمن نہیں بلکہ دوست ممالک، پاک ایران بارڈر کمیشن تشکیل دے دیا گیا ہے اور ایک ماہ کے اندر اس کمیشن کا اجلاس ہو گا جس میں دونوں ممالک سے چار چار ممبران میں شامل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاک ایران بارڈر پر صرف دہشت گردوں کا مسئلہ نہیں اسمگلرز اور دیگر عناصر بھی موجود ہیں جبکہ جیش العدل کے زیادہ تر عناصر ایران کے اندر پھیلے ہوئے ہیں۔